Jasarat News:
2025-07-25@11:50:40 GMT

لوئر کرم میں آپریشن کی تیاریاں، مکین سراپا احتجاج

اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT

لوئر کرم میں آپریشن کی تیاریاں، مکین سراپا احتجاج

پاراچنار :خیبر پختونخوا ( کے پی کے ) کی حکومت نے شرپسند عناصر کے خلاف آپریشن کی تیاریاں مکمل کرتے ہوئے فورسز کو کارروائی کرنے کا حکم دے دیا،  کرم میں ٹل پاراچنار مین شاہراہ 110ویں روز بھی ہر قسم آمدورفت کیلئے بند ہے، جس کے باعث اشیائے ضرورہ نہ ملنے کی وجہ سے لوگ فاقوں پر مجبور ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق لوئر کرم کے چار ویلج کونسلز میں آپریشن کی تیاریاں جاری ہیں اور فورسز نے کئی مورچوں پر کمانڈ سنبھال لی ہے، فورسز کی بھاری نفری لوئر کرم میں موجود ہے۔ 

لوئر کرم کے مکین آپریشن کے خلاف سراپا احتجاج ہیں، مظاہرین نے کہا کہ یکطرفہ فوجی آپریشن ہرگز قبول نہیں، طوری بنگش قبائل نے  چھ بجے تک حکومت کو ڈیڈ لائن دی ہے۔

قبائلی عمائدین  نے کہا کہ امن معاہدے کے بعد اب تک دس سے زیادہ خلاف ورزیاں ہوچکی ہیں لیکن حکومت نے کوئی ایکشن نہیں لیا، اگر راستوں کو نہیں کھولا اور تحفظ کو یقینی نہیں بنایا تو امن معاہدے سے لاتعلقی کا اعلان کریں گے اور معاہدے پر عملدرآمد نہ ہونے پر اپنا لائحہ عمل خود تیار کریں گے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: لوئر کرم

پڑھیں:

بھوک سے غزہ کے مکین چلتی پھرتی لاشیں، لازارینی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 25 جولائی 2025ء) فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے کہا ہے کہ غزہ کے لوگ زندہ ہیں نہ مردہ بلکہ وہ چلتی پھرتی لاشیں بنتے جا رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ جب بچوں میں غذائی قلت بڑھ جائے، اس پر قابو پانے کے طریقے ناکام ہو جائیں اور خوراک و طبی نگہداشت تک رسائی ختم ہو جائے تو قحط خاموشی سے اپنے پنجے گاڑ لیتا ہے۔

غزہ میں ایسی ہی صورتحال جنم لے چکی ہے جہاں بچوں اور بڑوں سبھی کو خوراک کی شدید کمی کا سامنا ہے۔ Tweet URL

انہوں نے بتایا ہے کہ علاقے میں 20 فیصد بچے غذائی قلت کا شکار ہو چکے ہیں اور یہ تعداد روز بروز بڑھتی جا رہی ہے جبکہ انسانی امداد کی فراہمی کو کڑی پابندیوں اور مسائل کا سامنا ہے۔

(جاری ہے)

بھوک سے نڈھال اور کمزور بچوں کو ہنگامی بنیاد پر علاج کی ضرورت ہے لیکن اس کے لیے درکار وسائل نہ ہونے کے برابر ہیں۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے کہا ہے کہ غزہ کو تقریباً دو سال سے متواتر بمباری کا سامنا ہے جس میں ہزاروں لوگ ہلاک و زخمی ہو چکے ہیں لیکن اب بھوک بھی اسی قدر خوفناک قاتل بن چکی ہے۔

جو لوگ گولیوں اور بموں سے بچتے آئے ہیں انہیں بھوک سے ہلاکت کا سنگین خطرہ ہے۔بھوک سے 100 ہلاکتیں

اطلاعات کے مطابق، غزہ میں اب تک کم از کم 100 لوگ بھوک سے ہلاک ہو چکے ہیں۔ 'ڈبلیو ایچ او' نے غذائی قلت کے نتیجے میں پانچ سال سے کم عمر کے کم از کم 21 بچوں کی ہلاکتوں کے بارے میں بتایا ہے۔

مارچ کے اوائل اور مئی کے وسط تک 80 یوم میں غزہ ہر طرح کی امداد سے محروم رہا جس کے باعث علاقے کی آبادی قحط کے دھانے پر پہنچ گئی ہے۔

اگرچہ مئی میں امداد کی فراہمی کسی حد تک بحال ہو گئی تھی لیکن اس کی مقدار ضروریات کے مقابلے میں بہت کم ہے۔

ڈائریکٹر جنرل نے کہا ہے کہ علاقے میں امدادی خوراک کی وقفوں سے فراہمی جاری ہے لیکن یہ 20 لاکھ سے زیادہ لوگوں کی بقا کے لیے کافی نہیں۔

خوراک کے لیے جان کا خطرہ

'ڈبلیو ایچ او' کے سربراہ نے بتایا ہے کہ 27 مئی اور 21 جولائی کے درمیان 1,000 سے زیادہ لوگ خوراک کے حصول کی کوشش میں فائرنگ کا نشانہ بن کر ہلاک ہو چکے ہیں۔

ان میں بیشتر ہلاکتیں امریکہ اور اسرائیل کے زیرانتظام غزہ امدادی فاؤنڈیشن (جی ایچ ایف) کے مراکز پر ہوئیں جس کے بارے میں اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ خوراک کی تقسیم کا یہ اقدام بین الاقوامی امدادی قانون کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔

والدین بتاتے ہیں کہ ان کے بچے بھوک سے بلکتے سو جاتے ہیں۔ خوراک تقسیم کرنے کے مراکز پر لوگوں کو جان کا خطرہ رہتا ہے۔

ہسپتال بھی حملوں سے محفوظ نہیں رہے جنہیں متواتر بمباری کا سامنا ہے جبکہ بیشتر طبی مراکز غیرفعال ہو چکے ہیں۔

سوموار کو اسرائیل کی فوج 'ڈبلیو ایچ او' کی عمارت میں داخل ہو گئی جہاں مرد عملے کو برہنہ کر کے ان کی تلاشی لی گئی جبکہ خواتین اور بچوں کو وہاں سے پیدل انخلا پر مجبور کیا گیا۔ ڈائریکٹر جنرل کا کہنا ہےکہ ان حالات کے باوجود اقوام متحدہ کے ادارے غزہ میں رہ کر اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

امدادی نظام کا انہدام

فلپ لازارینی نے بتایا ہے کہ غزہ میں امداد کی قلت عام شہریوں کے علاوہ امدادی کارکنوں کو بھی بری طرح متاثر کر رہی ہے۔ 'انروا' کے کارکن روزانہ معمولی مقدار میں دال پر گزارا کر رہے ہیں اور ان میں بہت سے لوگ کام کے دوران بھوک سے نڈھال اور بے ہوش ہو جاتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ لوگوں کی نگہداشت کرنے والوں کو بھی کھانا میسر نہ ہو تو اس کا مطلب پورے امدادی نظام کا انہدام ہے۔

'انروا' کے 6,000 ٹرک خوراک اور طبی سازوسامان لے کر اردن اور مصر میں تیار کھڑے ہیں جنہیں غزہ میں داخلے کی اجازت کا انتظار ہے۔ موجودہ حالات میں لوگوں کی بقا خطرے میں پڑ گئی ہے اور زندگیوں کو تحفظ دینے کے لیے بڑے پیمانے پر امداد کی بلارکاوٹ فراہمی ضروری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بھوک سے غزہ کے مکین چلتی پھرتی لاشیں، لازارینی
  • مستونگ میں آپریشن، میجر، سپاہی شہید، فتنہ الہندوستان کے 3 دہشت گرد ہلاک
  • سیکیوٹی فورسز کا مستونگ میں آپریشن، 3 دہشتگرد ہلاک، میجر سمیت دو جوان شیہد
  • دہشت گردوں کیخلاف آپریشن، صدر مملکت کا سکیورٹی فورسز کو خراجِ تحسین
  • مستونگ میں سیکیورٹی فورسزکا آپریشن ،3دہشت گرد ہلاک، میجر اور سپاہی شہید
  • مستونگ میں سکیورٹی فورسز کا آپریشن؛ 3 دہشتگرد جہنم واصل، 2 جوان شہید
  • ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں ، صوبے میں کسی آپریشن کی اجازت نہیں دینگے،گنڈا پور
  • 5 اگست کی تیاریاں جاری، گلی محلے یونین کونسل لیول تک احتجاج کرینگے،پی ٹی آئی رہنما
  • وزیراعظم کا قلات میں سیکیورٹی آپریشن پر سیکورٹی فورسز کو خراج تحسین
  • قلات میں سیکورٹی فورسز کا انٹیلی جنس آپریشن؛4 دہشتگرد جہنم واصل