کراچی (اسٹاف رپورٹر)امیر جماعت اسلامی سندھ کاشف سعید شیخ نے کہا ہے کہ سیاست میں انتقام کا عنصر ملک و جمہوریت کے لیے نقصاندہ ہے۔ عدل وانصاف کے بغیر کوئی ملک و معاشرہ آگے نہیں بڑھ سکتا۔ دریائے سندھ پر 6 نہروں کی تعمیر سے لیکر لاکھوں ایکڑ زمین کمپنی سرکار کے حوالے کرنا سندھ کے حقوق پر ڈاکہ ہے جو کہ ارسا قانون سمیت جمہوریت آئین اور عدل وانصاف کے برخلاف ہے۔ انہی ناانصافیوں کی وجہ سے ہمارا ملک دو حصوں میں تقسیم اور مشرقی پاکستان بنگلہ دیش بن گیا۔ حکمرانوں کے حوس اقتدار اور اسٹیبلشمنٹ کی چالاکیوں سے قومی جماعتوں میں بھی خدشات بڑھ رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے 26 جنوری کو حیدرآباد میں منعقد ہونے والی پانی کانفرنس کی تیاریوں و اہداف کے جائزہ اجلاس سے خطاب کے دوران کیا۔صوبائی امیر کا مزید کہنا تھاکہ پانی کانفرنس ان شاء اللہ سندھ کے بڑے مسئلہ کے حل کی جانب پیش قدمی ثابت ہو گا اور عوام کے سامنے پیپلز پارٹی کا دوہرا معیار جو عوام دشمنی پر مبنی ہے سامنے لائے گا،اس موقع پر صوبائی نائب امیر محمد افضال آرائیں، جنرل سیکریٹری محممد یوسف، نائب قیمین مولانا آفتاب ملک ، سہیل احمد شارق،نواب مجاہد بلوچ ، الطاف ملاح اور لوئر سندھ کے ضلعی امراء موجود تھے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

کینال تنازع پر دھرنے سے سندھ میں کنٹینرز پھنس گئے، اشیائے ضرورت کی قلت کا خدشہ

کراچی:

سندھ میں قومی شاہراہ کی مسلسل 6روزہ بندش سے سکھر کے قریب 3500 سے زائد برآمدی مصنوعات، جلد خراب ہونے والی اشیاء اور اہم صنعتی خام مال کے کنٹینرز پھنس گئے ہیں۔

اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس نے سندھ میں قومی شاہراہ کی بندش پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس صورتحال سے ملک بھر میں مقامی تجارت و صنعتی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہو رہی ہیں جس کے نتیجے میں سامان کی ترسیل میں تاخیر اور کنٹینرز کے بڑھتے ہوئے بیک لاگ کے باعث بھاری مالی نقصان ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سامان کی نقل و حرکت میں مکمل تعطل پہلے ہی مارکیٹ کی سپلائی متاثر کر رہا ہے جس سے رسد کو خطرہ اور اشیاء ضروریہ کی قلت کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ قومی شاہراہ کی بندش سپلائی چین کو متاثر کر رہی ہے۔

اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس نے کہا کہ کراچی پورٹ پر خام مال کے پھنسنے کی وجہ سے ملک بھر کی صنعتوں کو بند ہونے کے خطرات کا سامنا ہے جبکہ ایکسپورٹرز ڈلیوری ڈیڈلائنز پوری نہ ہونے کے باعث اپنے بین الاقوامی شراکت داروں کا اعتماد کھو رہے ہیں جوکہ مستقبل کے تجارتی معاہدوں کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔

او آئی سی سی آئی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اگر فوری طور پر اس مسئلے کا حل نہ نکالا گیا تو یہ صورتحال ملک بھر میں صنعتی بندش، روزگار کے خاتمے اور طویل المدّتی معاشی بحالی میں رکاوٹ کا سبب بننے کے ساتھ ساتھ پاکستان کی تجارتی مرکز کے طور پر ساکھ کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔

او آئی سی سی آئی کو امید ہے کہ سندھ کی متعلقہ انتظامیہ اور وفاقی حکومت اس سنگین صورتحال کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے فوری اقدامات اٹھا کر اشیاء کی ترسیل بحال کرے گی۔ بلا تعطل تجارت مقامی تجارت کے فروغ اور برآمدی مسابقت اور معاشی استحکام کیلئے نہایت ضروری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ طاس معاہدے کو منسوخ کرنا قابل مذمت ہے، سعید غنی
  • سندھ طاس معاہدے کو منسوخ کرنا قابل مذمت ہے: سعید غنی
  • ووٹ کی طاقت ہی جمہوریت کو مضبوط بناتی ہے: ملک محمد احمد خان
  • وفاقی اور گلگت بلتستان حکومتیں بارش متاثرین کی فوری امداد، بحالی کیلئے اقدام کریں: بلاول
  • 48 فیصد نوجوانوں نے سوشل میڈیا کو ذہنی صحت کیلئے نقصان دہ قرار دیدیا
  • کینال تنازع پر دھرنے سے سندھ میں کنٹینرز پھنس گئے، اشیائے ضرورت کی قلت کا خدشہ
  • پنجاب اور سندھ کے اضلاع میں گندم کی تیار فصل میں آگ لگنے سے کسانوں کو لاکھوں کا نقصان
  • بدقسمتی سے سیاستدان جمہوریت کا جنازہ نکال رہے ہیں، ایمل ولی خان
  • نئی نہروں پر احتجاج: 800 ٹینکرز پھنسنے سے صوبے میں پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کا خدشہ
  • گندم اور کینالز کو ساتھ نہ ملائیں، ن لیگ معاملے سے توجہ ہٹانا چاہتی ہے، سعید غنی