واشنگٹن ڈی سی میں شدید سردی کے باعث امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری اِن ڈور منتقل کردی گئی ہے۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ واشنگٹن میں درجہ حرارت منفی 11 تک گر سکتا ہے، اس سبب 40 سال بعد امریکا کے منتخب صدر کی تقریب حلف برداری اِن ڈور منعقد ہوگی۔

ڈونلڈ ٹرمپ کیپٹل ہل کی عمارت کے اندر روٹنڈا ہال میں منصب کاحلف اٹھائیں گے، 1985میں صدر رونالڈ ریگن کی دوسری مدت کی تقریب حلف برداری اِن ڈور ہوئی تھی۔

دو لاکھ 20 ہزار ٹکٹ ہولڈر کی اکثریت بذات خود ٹرمپ کی حلف برداری نہیں دیکھ پائیں گے۔

ٹرمپ نے کہا کہ حامی کیپٹل ون ایرینا کے اندر اسکرین پر حلف برداری دیکھ سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حلف برداری کی تقریب کے بعد کیپٹل ون ارینا میں شرکاء کو جوائن کروں گا۔

حلف برداری سے قبل کیپٹل ون ایرینا میں ٹرمپ کی جیت کی خوشی میں ریلی نکالی گئی۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کی تقریب حلف برداری ا ن ڈور ٹرمپ کی

پڑھیں:

اسرائیل 60 دن کی جنگ بندی کی شرائط ماننے پر آمادہ ہو گیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے جس نئی جنگ بندی کی پیشکش کو منظوری دی گئی ہے، اس میں غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی کی تجویز شامل ہے، معاہدے میں حماس کے تحفظات کو بھی پیش ِ نظر رکھا گیا ہے۔

سی این این کی رپورٹ کے مطابق یہ مجوزہ معاہدہ حالیہ دنوں میں حتمی شکل اختیار کر گیا، جو کہ کئی ماہ کی پس پردہ کوششوں کا نتیجہ ہے، ان کوششوں کی قیادت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے لیے خصوصی ایلچی اسٹیو ویٹکوف نے کی۔

ایک امریکی عہدیدار نے سی این این کو بتایا کہ اس نئی پیشکش میں قطری ثالثوں نے اہم کردار ادا کیا اور اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کی گئی کہ حماس کے پہلے معاہدے سے متعلق تحفظات کا ازالہ کیا جائے، اس معاہدے کے تحت جنگ بندی کے دوران اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے بیان میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ میرے نمائندوں نے آج غزہ کے معاملے پر اسرائیلی حکام کے ساتھ ایک تفصیلی اور بامقصد ملاقات کی، اسرائیل 60 دن کی جنگ بندی کی شرائط ماننے پر آمادہ ہو گیا ہے، قطر اور مصر کے حکام اس حوالے سے حتمی تجاویز پیش کریں گے۔ 

 ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا کہ امید ہے حماس اس معاہدے کو قبول کرے گی، اگر حماس نے اس پیشکش کو قبول نہ کیا تو حالات مزید بگڑ سکتے ہیں، اس سے بہتر موقع دوبارہ نہیں ملے گا۔

یاد رہے کہ اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو 7 جولائی کو امریکا کا دورہ کریں گے جہاں ان کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات بھی کریں گے۔

  گزشتہ روز ڈونلڈ ٹرمپ نے بتایا تھا کہ وہ آئندہ ہفتے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے دوران غزہ اور ایران کی صورتحال پر گفتگو کریں گے۔

، سی این این کے مطابق نیتن یاہو اس وقت دو ممکنہ راستوں پر غور کر رہے ہیں، یا تو جنگ بندی کی کوشش کی جائے یا پھر غزہ پر حملوں میں شدت لائی جائے۔

دوسری جانب اسرائیلی فوجی عہدیدار نے سی این این کو بتایا ہے کہ اسرائیل تاحال اپنے تمام جنگی اہداف حاصل نہیں کر سکا، لیکن چونکہ حماس کی قوت کمزور پڑ چکی ہے اور وہ زیرِ زمین چھپ چکی ہے، اس لیے باقی ماندہ گروہ کو مؤثر انداز میں نشانہ بنانا مشکل ہو رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ایف بی آئی کا صدر دفتر واشنگٹن سے منتقل کرنے کا اعلان
  • ٹرمپ کی دھمکیوں کے بعد ایلون مسک ’رام‘ ہو گئے، صدر کی عالمی کامیابیوں کا اعتراف
  • امریکا نے یوکرین کو کچھ ہتھیاروں کی فراہمی روک دی
  • انڈیا اورامریکہ کے درمیان اربوں ڈالر کا تجارتی معاہدہ مشکلات کا شکار
  • اسرائیل 60 دن کی جنگ بندی کی شرائط ماننے پر آمادہ ہو گیا
  • غزہ جنگ کے خاتمے پر بنجمن نیتن یاھو سے سختی سے بات ہوگی،ٹرمپ کا دوٹوک موقف
  • غزہ میں جنگ بندی کی راہ ہموار، اسرائیل جنگ بندی کیلئے مان گیا، ڈونلڈ ٹرمپ
  • بہاولپور: گیس لیکیج کے باعث طالبات سے بھری وین میں آتشزدگی، 10 طالبات شدید زخمی
  • بہاولپور: گیس لیکیج کے باعث طالبات سے بھری وین میں آتشزدگی، 10 طالبات شدید زخمی
  • ڈونلڈ ٹرمپ نیتن یاہو ملاقات اگلے پیر کو، غزہ جنگ بندی کے امکانات کتنے؟