مودی حکومت نے غریب اور محنت کش طبقوں سے اپنا منہ موڑ لیا ہے، راہل گاندھی
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
کانگریس لیڈر نے کہا کہ حکومت کی پوری توجہ صرف چند چنندہ سرمایہ داروں کو مالا مال کرنے پر ہے، اس وجہ سے عدم مساوات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈر اور کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے ایک بار پھر مودی حکومت پر تنقید کی ہے۔ انہوں نے مودی حکومت پر غریبوں اور محنت کشوں کو ان کے حال پر چھوڑنے کا الزام عائد کیا ہے۔ راہل گاندھی نے اس کے خلاف آواز اٹھانے کی اپیل کرتے ہوئے "وہائٹ ٹی شرٹ موومنٹ" کی شروعات کا اعلان کیا ہے اور لوگوں سے اپیل کی ہے وہ اس تحریک سے جڑیں۔ اس تحریک سے جڑنے کے لئے راہل گاندھی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ کیا۔ انہوں نے پوسٹ میں لکھا کہ "آج مودی حکومت نے غریب اور محنت کش طبقہ سے اپنا منہ موڑ لیا ہے اور انہیں پوری طرح سے ان کے حال پر چھوڑ دیا ہے"۔
راہل گاندھی نے پوسٹ میں آگے لکھا کہ حکومت کی پوری توجہ صرف چند چنندہ سرمایہ داروں کو مالا مال کرنے پر ہے، اس وجہ سے عدم مساوات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور خون پسینے سے ملک کی آبیاری کرنے والے محنت کشوں کی حالت بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ طرح طرح کی ناانصافیوں اور مظالم کو سہنے پر مجبور ہیں۔ علاوہ ازیں راہل گاندھی نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ایسے میں ہم سب کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم مل کر انہیں انصاف اور حق دلانے کے لئے مضبوطی سے آواز اٹھائیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مودی حکومت
پڑھیں:
مودی حکومت کے ذریعہ "وقف پورٹل" کا قیام غیر قانونی ہے، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی
مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر نے کہا ہے کہ تمام مسلم تنظیموں نے وقف ایکٹ کو مسترد کر دیا ہے مگر افسوس ہے کہ اسکے باوجود حکومت "وقف امید پورٹل” قائم کررہی ہے اور اس میں اوقافی جائیداد کے اندراج کو لازم قرار دے رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انتہائی متنازعہ وقف ترمیمی قانون کے خلاف مسلمان سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں اور سپریم کورٹ آف انڈیا میں بھی ابھی معاملہ زیر سماعت ہے۔ سپریم کورٹ نے نئے قانون پر تعمیل پر روک لگا دی ہے اور حتمی فیصلہ ابھی آنا باقی ہے۔ دریں اثنا مودی حکومت نے "امید پورٹل" کے لانچ کرنے کی تیاری کی خبروں نے ہلچل پیدا کر دی ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے مودی حکومت کے اس قدام کی شدید تنقید کی ہے اور اسے غیر قانونی قرار دیتے ہوئے عدالت کی توہین قرار دیا ہے۔ در اصل گزشتہ روز میڈیا میں یہ خبر گردش کر رہی ہے کہ مودی حکومت نے نئے متنازعہ وقف قانون کے تحت وقف جائدادوں کی رجسٹریشن کے لئے ایک "امید" نامی پورٹل لانچ کرنے کی تیاری کر رہی ہے جس میں چھ ماہ کے اندر تمام وقف املاک کی رجسٹری لازمی ہے، اگر اس پر عمل درآمد نہیں کیا جاتا ہے تو اس جائداد کو متنازعہ تصور کیا جائے گا۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اپنے پریس نوٹ میں کہا ہے کہ حکومت کا پیش کردہ وقف ایکٹ اس وقت سپریم کورٹ میں زیرِ سماعت ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام مسلم تنظیموں نے اسے مسترد کر دیا ہے، اپوزیشن پارٹیوں، انسانی حقوق کی تنظیموں، اور سکھ، عیسائی نیز دیگر اقلیتوں نے بھی اسے ناقابلِ قبول قرار دیا ہے، مگر افسوس ہے کہ اس کے باوجود مودی حکومت 6 جون سے "وقف امید پورٹل” قائم کر رہی ہے اور اس میں اوقافی جائیداد کے اندراج کو لازم قرار دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پوری طرح حکومت کی غیر قانونی حرکت ہے اور واضح طور پر عدالت کی توہین کا ارتکاب ہے۔
اطلاعات کے مطابق یہ رجسٹریشن پوری طرح اس متنازعہ قانون پر مبنی ہے، جس کو عدالت میں چیلنج کیا گیا ہے اور جس کو آئین سے متصادم قرار دیا گیا ہے۔ اس لئے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ سختی سے اس کی مخالفت کرتا ہے۔ مسلمانوں اور ریاستی وقف بورڈوں سے اپیل کرتا ہے کہ جب تک عدالت اس سلسلہ میں کوئی فیصلہ نہ کردے، اوقاف کو اس پورٹل میں درج کرانے سے گریز کریں۔ متولیان وقف بورڈ کو میمورنڈم پیش کریں کہ جب تک سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں ہو جائے، اس طرح کی کارروائی سے گریز کیا جائے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ عنقریب حکومت کے اس اقدام کے خلاف عدالت سے رجوع کرے گا۔