مراکش میں کشتی حادثہ نہیں قتل عام ہوا، بچ جانے والے پاکستانیوں کے ہولناک انکشافات
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
مراکش کشتی حادثے میں زندہ بچ جانے والے پاکستانیوں کے ابتدائی بیانات ریکارڈ کرلیے گئے، اسمگلروں نے تاوان دینے والوں کو چھوڑ دیا اور نہ دینے والوں کو ہتھوڑے مار کر سمندر میں پھینک دیا۔
ایکسپریس نیوز کو ذرائع نے بتایا ہے کہ بیانات پاکستان سے گئی چار رکنی ٹیم نے ریکارڈ کیے جس میں متاثرین نے بتایا کہ مراکش میں کشتی حادثہ نہیں ہوا بلکہ قتل عام ہوا، انسانی اسمگلروں نے کشتی کھلے سمندر میں جان بوجھ کر کئی دن روکے رکھی اور تاوان مانگا، تاوان دینے والے لوگوں کو چھوڑ دیا گیا اور نہ دینے پر بہت سے مسافروں کو اہتھوڑے مارکر زخمی کیا اور سمندرمیں پھینک دیا۔
ذرائع کے مطابق متاثرہ پاکستانیوں نے اپنے بیان میں بتایا کہ کشتی میں سوار بیشتر لوگ سرد موسم اور تشدد کے باعث ہلاک ہوئے، کشتی میں موجود افراد کو کھانے پینے کی قلت کا بھی سامنا تھا، کشتی انٹرنیشنل ہیومن ٹریفکنگ ریکٹ کی نگرانی میں تھی، اس ریکٹ میں سنیگال، موریطانیہ اور مراکش کے اسمگلر شامل ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان کی چار رکنی تحقیقاتی ٹیم اس وقت مراکش میں موجود ہے، ٹیم میں ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ، ڈائریکٹر نارتھ ایف آئی اے، وزارت خارجہ اور آئی بی کے نمائندے بھی شامل ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
نان فائلر گاڑی، جائیداد نہیں خرید سکیں گے،بینک اکاؤنٹ نہیں کھلے گا
اسلام آباد: وزیر خزانہ محمداورنگزیب نے کہاہے کہ نان فائلر گاڑی، جائیداد نہیں خرید سکیں گے، بینک اکاؤنٹ نہیں کھلے گا۔قومی اسمبلی میں بجٹ تقریرکرتےہوئے وزیر خزانہ نے بتایا کہ انکم ٹیکس کے حوالے سے ایک نیا کلاسفیکیشن سسٹم متعارف کرایا جا رہا ہے جس میں فائلر اور نان فائلر کے فرق کا خاتمہ کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ جو لوگ اپنے گوشوارے اور اپنی ویلتھ سٹیٹمنٹ جمع کروائیں گے صرف وہی بڑے مالیاتی لین دین کر سکیں گے جن میں گاڑیوں اور غیر منقولہ جائیدار کی خریداری، سکیورٹیز اور میوچل فنڈز میں سرمایہ کاری اور بعض بینک اکاؤنٹس کھولنے کی سہولت جیسی چیزیں شامل ہیں۔
وفاقی بجٹ میں آئن لائن شاپنگ پر 18 فیصد سیلز ٹیکس لگانے کی تجویز ہے۔
وزیر خزنہ نے بتایا کہ آن لائن کاروبار اور ڈیجیٹل مارکیٹ پلیس کی تیزی سے ترقی نے ٹیکس قوانین کی پاسداری کرنے والے روایتی کاروباروں کے لیے مشکلات پیدا کردیں۔
معیاری مسابقتی فضا پیدا کرنے اور ٹیکس قوانین کی مکمل پاسداری کو یقینی بنانے کے لیے یہ تجویز کیا جاتا ہے کہ ای کامرس پیلٹ فارمز کی طرف سے ترسیل کرنے والے کوریئر اور لاجسٹکس خدمات فراہم کرنے والے ادارے 18 فیصد کی شرح سے ان پلیٹ فارمز سے سیلز ٹیکس وصول کرکے جمع کرائیں گے۔