اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ ہم نہیں سمجھتے کہ ٹرمپ کے آنے سے پاکستان کی سیاست کے اندر کوئی زلزلہ آجائے گا۔پارلیمنٹ ہاؤس میں جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک آزاد اور خود مختار ملک ہے اور ہمیشہ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ دنیا کی قیادتیں بدلتی رہتی ہیں، صدور آتے رہتے ہیں۔ ممالک کے تعلق ممالک سے ہوتے ہیں افراد سے نہیں ہوتے۔عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت آنے سے پاکستان کی سیاست پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

فوجی سے شادی طے ہونے کے بعد بریک اپ نہ کرنے پر لڑکی نے بوائے فرینڈ کو زہر دے کر موت کے گھاٹ اتار دیا

حکومت اور پی ٹی آئی مذاکرات پر بات کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن نہ بنانے کی میڈیا پر خبر چلتے ہوئے ابھی دیکھی ہے جو بالکل بے بنیاد ہے۔انکا کہنا تھا کہ ہم نے پی ٹی آئی کا مسودہ سات جماعتوں کے ساتھ اسی دن شیئر کر دیا تھا۔ ہمارے اتحادی ابھی اپنی لیڈرشپ کے پاس گئے ہیں اور آپس میں مشاورت کر رہے ہیں، مشاورت کے بعد ہماری ذیلی کمیٹی بنی ہے جس کی آپس میں ایک میٹنگ ہوگی۔عرفان صدیقی نے کہا کہ ابھی یہ بات ابتدائی مراحل پر ہے، سات جماعتیں اپنا اپنا موقف لے کر دو تین دنوں میں جمع ہوں گی۔

مجھے سزا اس لئے سنائی گئی کہ ڈیل کرلوں:عمران خان کی علیمہ خان سے گفتگو

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: عرفان صدیقی نے کہا

پڑھیں:

ڈونلڈ ٹرمپ نے مالی سال 2026ء کیلئے تارکین وطن کو ویزا دینے کی حد مقرر کر دی

ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا کی تاریخ میں تارکین وطن کی تعداد میں کمی لا رہے ہیں، تارکین وطن کے داخلے سے ملک کے مفادات کو نقصان نہیں ہونا چاہیے۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ سفید افریقیوں کو جنوبی افریقہ میں نسل کشی کا خطرہ ہے، فی الحال پناہ گزینوں کی سالانہ حد ایک لاکھ 25 ہزار مقرر ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مالی سال 2026ء کیلئے تارکین وطن کو ویزا دینے کی حد مقرر کر دی۔ آئندہ سال امریکا آنے والے صرف 7 ہزار 500 تارکین وطن ویزا کے اہل ہوں گے، 1980ء کے ریفیوجی ایکٹ کے بعد پہلی بار اتنی کم ترین حد مقرر کی گئی۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا کی تاریخ میں تارکین وطن کی تعداد میں کمی لا رہے ہیں، تارکین وطن کے داخلے سے ملک کے مفادات کو نقصان نہیں ہونا چاہیے۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ سفید افریقیوں کو جنوبی افریقہ میں نسل کشی کا خطرہ ہے، فی الحال پناہ گزینوں کی سالانہ حد ایک لاکھ 25 ہزار مقرر ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ نے سفید فام جنوبی افریقیوں کو ترجیح دینے کا اعلان کیا، امریکی تاریخ میں مخصوص قومیتوں کے خلاف امتیازی قوانین پہلے بھی بنائے گئے، نئے قانون کے تحت مہاجرین کو سخت سکیورٹی جانچ سے گزرنا ہوگا۔امریکی وزارت خارجہ اور ہوم لینڈ سکیورٹی کی منظوری لازم قرار دی گئی، ٹرمپ نے جون میں غیر ملکیوں کی داخلے سے متعلق نیا فرمان جاری کیا تھا۔ٹرمپ کے اقدام پر انسانی حقوق تنظیموں نے شدید تنقید کا اظہار کیا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کا نیا اقدام امریکی امیگریشن پالیسی کو مزید محدود کرے گا۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں فوج بھیجنے کا فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کرے گی:ڈی جی آئی ایس پی آر
  • پاکستان کرکٹ زندہ باد
  • NLFوفد کا PTCLوائرلیس کالونی کا دورہ
  • عوام سے کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو، وزیراعلیٰ بلوچستان
  • پاکستان کو تصادم نہیں، مفاہمت کی سیاست کی ضرورت ہے، محمود مولوی
  • آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے: عدنان صدیقی
  • وینزویلا کے اندر حملے زیر غور نہیں ہیں‘ ٹرمپ کی تردید
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے مالی سال 2026ء کیلئے تارکین وطن کو ویزا دینے کی حد مقرر کر دی
  • پاکستانی سیاست… چائے کی پیالی میں طوفان
  • ٹرمپ کا انتخابات سے متعلق حکم نامے کا اہم حصہ کالعدم