حوثی ملیشیا کا بحیرہ احمر کی راہداری میں حملے محدود کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
یمن کے حوثی ملیشیا نے عندیہ دیا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی معاہدہ نافذ ہونے کے بعد وہ بحیرہ احمر کی راہداری میں اپنے حملے محدود کریں گے اور صرف اسرائیل سے الحاق شدہ جہازوں کو نشانہ بنائیں گے۔
امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یمنی حوثیوں نے یہ اعلان اتوار کے روز شپنگ کمپنیوں اور دیگر اداروں کو بھیجی گئی اپنی ای میل میں کیا ہے۔
حوثیوں نے اپنے انسانی امدادی آپریشنز کوآرڈینیشن سینٹر کے ذریعے اعلان کیا ہے کہ وہ حماس اسرائیل جنگ کے آغاز کے بعد نومبر 2023 سے جاری حملوں کے ساتھ دیگر بحری جہازوں پر لگائی گئی پابندیاں بھی ختم کر رہے ہیں۔‘
حوثیوں نے اکتوبر2023 میں اسرائیل، حماس جنگ کے آغاز کے بعد بحیرہ احمر سے گزرنے والے تقریباً 100 تجارتی جہازوں کو میزائلوں اور ڈرونز حملوں سے نشانہ بنایا ہے۔
حماس اسرائیل جنگ کے دوران حوثی باغیوں نے بحیرہ احمر سے گزرنے والا ایک جہاز قبضے میں لے لیا جب کہ دو جہازوں کو ڈبو دیا جس میں جہاز پر کام کرنے والے چار کارکن ہلاک ہوئے۔
حوثیوں کی جانب سے بحیرہ احمر سے گزرنے والے جہازوں پر داغے جانے والے متعدد میزائل اور ڈرون امریکی و یورپی قیادت میں قائم اتحادی فوج نے روک لیے یا میزائلوں کو ہدف تک پہنچنے میں ناکام بنا دیا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
غزہ کی امداد روکنے کیلئے "بنی اسرائیل" والے بہانے
قابض صیہونی رژیم غزہ میں انسانی امداد کو پہنچنے سے روکنے کیلئے بین الاقوامی اداروں کے سامنے جھوٹے بہانے تراش رہی ہے جبکہ یہ امر امدادی تنظیموں کیجانب سے احتجاج کا سبب بنا ہے اسلام ٹائمز۔ قابض و سفاک اسرائیلی رژیم کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے انسانی ہمدردی کی 40 بین الاقوامی تنظیموں نے تاکید کی ہے کہ قابض صیہونی رژیم غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کی ترسیل میں اب بھی رکاوٹیں ڈال رہی ہے۔ انسانی ہمدردی کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ غاصب صیہونی رژیم نے انسانی امداد کو غزہ میں داخل ہونے سے روکنے کے لئے، خاص طور پر بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں کے لئے "رجسٹریشن کا نیا نظام" بنایا ہے کہ جس کی وجہ سے غزہ کی پٹی سے باہر کی دسیوں ملین ڈالر کی امداد کو مختلف حیلوں بہانوں سے "ضبط" کیا جا رہا ہے۔
ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز، آکسفیم اور نارویجین ریفیوجی کونسل جیسی بین الاقوامی تنظیموں کا کہنا ہے کہ قابض اسرائیلی رژیم نے جنگ بندی کے پہلے 12 دنوں میں امداد کی ترسیل سے متعلق 99 فیصد درخواستوں کو مسترد کیا ہے جس کے باعث ناروے کی پناہ گزین کونسل کی تقریباً تمام درخواستیں ہی مسترد کر دی گئیں۔ اس بارے نارویجن ریفیوجی کونسل کے ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ اس تنظیم کو تعطل کا شکار بنا دیا گیا ہے کیونکہ جب بھی وہ غزہ میں امداد کی ترسیل کے لئے درخواست دائر کرتی ہے تو قابض صہیونی کہتے ہیں کہ اس تنظیم کی رجسٹریشن کا "جائزہ" لیا جا رہا ہے اور اس وقت تک اسے غزہ میں کوئی سامان لے جانے کی اجازت نہیں۔ دوسری جانب غاصب صیہونی رژیم نے بھی اپنے جرائم کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان تنظیموں کو امداد فراہم کرنے کی اجازت نہیں اور اسی وجہ سے اب تک ان تنظیموں کی تین چوتھائی درخواستیں بھی مسترد کی گئی ہیں۔ گذشتہ مارچ میں، قابض صیہونی رژیم نے نئے قوانین نافذ کئے تھے کہ جن کے تحت غزہ اور مغربی کنارے میں فعال انسانی ہمدردی کی تنظیموں کو دوبارہ سے رجسٹر کروانے کی ضرورت ہے۔ قابض اسرائیلی حکام کے مطابق یہ رجسٹریشن جاری سال کے اختتام سے قبل کروانا ضروری ہے بصورت دیگر ان تنظیموں کا "لائسنس" منسوخ کر دیا جائے گا۔
ادھر فلسطینی پناہ گزینوں کے لئے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی - انروا (UNRWA) نے بھی اعلان کیا ہے کہ 10 لاکھ افراد کے لئے سردیوں کا گرمائشی سامان ابھی تک گوداموں میں رکھا ہوا ہے کیونکہ اسرائیل اسے غزہ کی پٹی میں داخل ہونے کی اجازت تاحال نہیں دے رہا۔