یمن کے حوثی ملیشیا نے عندیہ دیا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی معاہدہ نافذ ہونے کے بعد وہ بحیرہ احمر کی راہداری میں اپنے حملے محدود کریں گے اور صرف اسرائیل سے الحاق شدہ جہازوں کو نشانہ بنائیں گے۔
امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یمنی حوثیوں نے یہ اعلان اتوار کے روز شپنگ کمپنیوں اور دیگر اداروں کو بھیجی گئی اپنی ای میل میں کیا ہے۔
حوثیوں نے اپنے انسانی امدادی آپریشنز کوآرڈینیشن سینٹر کے ذریعے اعلان کیا ہے کہ وہ حماس اسرائیل جنگ کے آغاز کے بعد نومبر 2023 سے جاری حملوں کے ساتھ دیگر بحری جہازوں پر لگائی گئی پابندیاں بھی ختم کر رہے ہیں۔‘
حوثیوں نے اکتوبر2023 میں اسرائیل، حماس جنگ کے آغاز کے بعد بحیرہ احمر سے گزرنے والے تقریباً 100 تجارتی جہازوں کو میزائلوں اور ڈرونز حملوں سے نشانہ بنایا ہے۔
حماس اسرائیل جنگ کے دوران حوثی باغیوں نے بحیرہ احمر سے گزرنے والا ایک جہاز قبضے میں لے لیا جب کہ دو جہازوں کو ڈبو دیا جس میں جہاز پر کام کرنے والے چار کارکن ہلاک ہوئے۔
حوثیوں کی جانب سے بحیرہ احمر سے گزرنے والے جہازوں پر داغے جانے والے متعدد میزائل اور ڈرون امریکی و یورپی قیادت میں قائم اتحادی فوج نے روک لیے یا میزائلوں کو ہدف تک پہنچنے میں ناکام بنا دیا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

اسرائیل کا نیا اعلان: مغربی کنارے میں 22 نئی غیر قانونی بستیاں قائم ہوں گی

مقبوضہ بیت المقدس : اسرائیل نے مقبوضہ مغربی کنارے میں اپنی جارحانہ پالیسی کو جاری رکھتے ہوئے 22 نئی غیر قانونی یہودی بستیوں کے قیام کا اعلان کر دیا ہے۔

یہ اعلان اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز اور وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ نے کیا۔ وزیر دفاع نے کہا کہ یہ اقدام اسرائیل کی اسٹریٹجک حکمت عملی کا حصہ ہے جس کا مقصد مغربی کنارے میں اسرائیلی کنٹرول کو مزید مضبوط بنانا اور فلسطینی ریاست کے قیام کو روکنا ہے۔

وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ، جو خود بھی ایک غیر قانونی بستی میں رہائش پذیر ہیں، نے اسے "تاریخی فیصلہ" قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ عمل اسرائیل اور اردن کی سرحد پر یہودی موجودگی کو تقویت دے گا۔

اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی جماعت لیکود پارٹی نے بھی اس اقدام کو اہم قرار دیا اور کہا کہ یہ اسرائیلی سلامتی کے لیے ضروری ہے۔

یاد رہے کہ اسرائیل اب تک 100 سے زائد غیر قانونی یہودی بستیاں مغربی کنارے میں تعمیر کر چکا ہے، جہاں 5 لاکھ کے قریب یہودی آباد ہیں۔ ان بستیوں میں چھوٹے آؤٹ پوسٹس سے لے کر جدید سہولیات سے آراستہ آبادیاں شامل ہیں۔

ادھر 30 لاکھ سے زائد فلسطینی مغربی کنارے میں اسرائیلی فوجی قبضے کے سائے میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، جبکہ فلسطینی اتھارٹی کو صرف چند علاقوں میں محدود اختیارات حاصل ہیں۔

فلسطینی عوام مغربی کنارے، مشرقی یروشلم اور غزہ کو اپنی مستقبل کی آزاد ریاست کا حصہ سمجھتے ہیں، اور اسرائیلی اقدامات کو اس خواب کی راہ میں رکاوٹ تصور کرتے ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • جن جہازوں پر بھارت کو بڑا غرور تھا، وہ ہماری فضائیہ نے زمین پر پٹخ دیے: احسن اقبال
  • پی آئی اے نے لاہور سے پیرس کے لیے پروازوں پر ڈسکاؤنٹ کا اعلان کردیا
  • اسرائیل کا غزہ میں امریکی امدادی مرکز پر حملہ! 31 فلسطینی شہید
  • قرض ادائیگی کا دباؤ، زرمبادلہ ذخائر محدود، بینک درآمدی بلوں کی ادائیگی میں تاخیر کرنے لگے
  • اسرائیل کا محمود عباس کے احسانات کا دھمکیوں سے جواب
  • اسرائیل کے پُرہجوم ریستوران میں اندھا دھند فائرنگ؛ ہلاکتیں
  • حکومت پر اعتماد کرنے والے شہریوں میں نمایاں ترین اضافہ،سروے رپورٹ جاری
  • ایران ٹرمپ کیساتھ جوہری معاہدہ کرلے ورنہ حملوں کا سامنا کرنے کیلئے تیار رہے ،سعودی عرب نے اسرائیل کا پیغام پہنچادیا
  • اسرائیل کا نیا اعلان: مغربی کنارے میں 22 نئی غیر قانونی بستیاں قائم ہوں گی
  • ملیشیا نے بھارت سے آنے والی تمام پروازوں پر پابندی عائد کر دی