ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کے 47 ویں صدر بن گئے
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
واشنگٹن:
نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا، وہ امریکا کے 47 ویں صدر ہیں، اور دوسری بارعہدہ صدارت کے لیے منتخب ہوئے ہیں۔
تقریب امریکی آئین کے تحت کیپٹل ہل، واشنگٹن ڈی سی میں منعقد کی گئی، جہاں چیف جسٹس جان رابرٹس نے ان سے عہدے کا حلف لیا، جبکہ قبل ازیں جے ڈی وینس نے نائب صدر کے عہدے کا حلف اٹھایا۔
حلف برداری کے بعد اپنے صدارتی خطاب کے آغاز میں ڈونلڈ ٹرمپ نے جوبائیڈن، بل کلنٹن، جارج ڈبلیو بش اور تمام شرکا کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ امریکا کا سنہری دور شروع ہوگیا ہے، ہمارا منشور سب سے پہلے امریکا ہوگا، امریکا کو قابل فخر، خوشحال اور اقوام میں سرفہرست ملک بنائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکا کو بہت جلد ایک مضبوط، عظیم اور پہلے سے کہیں زیادہ قابل فخر ملک بنائیں گے، اور اس کی خودمختاری دورہ حاصل کریں گے، ہمارا ملک ترقی کرے گا اور پوری دنیا میں دوبارہ عزت کی نگاہ سے دیکھا جائے گا۔
قبل ازیں ری پبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری سے قبل جوبائیڈن نے وائٹ ہاؤس کو الوداع کہہ دیا جبکہ ٹرمپ اپنی اہلیہ اور بچوں کے ساتھ وائٹ ہاؤس پہنچے۔
تقریب حلف برداری میں سابق امریکی صدر باراک اوباما، جارج ڈبلیو بش اور ان کی اہلیہ، بل کلنٹن اور ان کی اہلیہ سمیت دیگر اہم شخصیات کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔ تقریب کے شرکا کا جوش و خروش دیدنی تھا، جنہوں نے پرزور انداز میں تالیاں بجاکر خوشی و مسرت کا اظہار کیا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ
پڑھیں:
امریکا جب تک ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرے گا، مذاکرات نہیں کریں گے؛ ایران
ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کی مسلسل حمایت اور مشرق وسطیٰ میں فوجی اڈے برقرار رکھنے پر امریکا کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکی کبھی کبھار یہ کہتے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں لیکن جب تک وہ ملعون صیہونی ریاست (اسرائیل) کی حمایت جاری رکھیں گے اور مشرق وسطیٰ میں اپنے فوجی اڈے اور مداخلت ختم نہیں کریں گے اس وقت تک کسی تعاون کی گنجائش نہیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی پیشکش کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرے گا اور ایسے ملک سے تعلقات قائم نہیں کرسکتا جو خطے میں بدامنی اور اسرائیل کی حمایت کا ذمہ دار ہو۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔
گزشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ جب ایران تیار ہوگا تو امریکا بات چیت اور تعاون کے لیے تیار ہے، ہمارے لیے دوستی اور تعاون کے دروازے کھلے ہیں۔
خیال رہے کہ ایران اور امریکا کے تعلقات 2018 میں ٹرمپ کے جوہری معاہدے سے علیحدہ ہونے کے بعد سے مسلسل کشیدہ ہیں۔