صارفین کیلئے سال میں بجلی بلوں کی زیادہ قسطوں کی سہولت دیے جانے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
ملک بھر کے بجلی صارفین کے لیے مشکلات دور کرنے کی تیاریاں کی جارہی ہیں، ایک مالی سال میں بجلی بلوں کی زیادہ قسطوں کی سہولت دیے جانے کا امکان ہے۔
نیپرا نے صارفین کو قسطوں کی سہولت ڈسکوز کو ریونیو ضروریات کے مطابق دینے کی تجویز دی ہے۔
دستاویز کے مطابق نیپرا نے کنزیومر سروس مینوئل میں ترمیم کی تجویز دے دی، کنزیومر سروس مینوئل میں ترمیم کے لیے اسٹیک ہولڈرز سے7 یوم میں رائےطلب کرلی گئی ہے۔
دستاویز میں کہا گیا ہے کہ بجلی صارفین کے لیے پہلی قسط کی بروقت ادائیگی پر مارک اپ نہیں ہوگا، ڈسکوز کو قسطوں پر 14 فیصد مارک اپ لگانے کی اجازت ہوگی۔
واضح رہے کہ نیپرا نےجون 2024 میں کنزیومر سروس مینوئل2021 میں ترمیم کردی تھی، اس وقت مالی سال میں صرف ایک مرتبہ ہی بجلی کے بلوں کی قسطیں کرنےکی اجازت ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
27ویں ترمیم کی منظوری کیلئے ن لیگ نے حمایت مانگی ہے : بلاول
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ (ن) کا وفد صدر زرداری اور مجھ سے ملنے آیا تھا، لیگی وفد نے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری میں پاکستان پیپلزپارٹی کی حمایت مانگی ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم میں آئینی عدالت کا قیام، ایگزیکٹو مجسٹریٹس کی بحالی اور ججوں کے تبادلے کا اختیار شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم میں این ایف سی میں صوبائی حصے کے تحفظ کا خاتمہ اور آرٹیکل 243 میں ترمیم کے نکات بھی شامل ہیں، مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم میں تعلیم اور آبادی کی منصوبہ بندی کے اختیارات کی وفاق کو واپسی اور الیکشن کمشن کی تقرری پر جاری تعطل ختم کرنا شامل ہیں۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس 6 نومبر کو صدرِ پاکستان کے دوحہ سے واپسی پر طلب کیا گیا ہے تاکہ پارٹی پالیسی کا فیصلہ کیا جا سکے۔ پیپلزپارٹی کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس جمعرات 6 نومبر کو طلب کر لیا۔ اعلامیے کے مطابق بلاول ہاؤس کراچی میں منعقدہ اجلاس میں پاکستان پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی ملک کی مجموعی سیاسی صورت حال پر غور کرے گی۔