سجاول،بچے سے اجتماعی زیادتی کامقدمہ درج نہ ہوسکا
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
سجاول(نمائندہ جسارت) چند دن قبل سجاول سندھ میں دیوان شوگر ملز کے قریب بڈھو تالپر کے رہائشی ایک بچے ریاض پارہیڑی کو پانی کا کین پہنچانے کے بہانے غلام مصطفی جسکانی، ذیشان جسکانی سمیت تین افراد نے اپنے ساتھ لیکر دیوان شوگر ملز کے کمرے میں بند کرکے اس کے ہاتھ پائوں باندھ کر تینوں ملزمان نے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا جس کی خبریں اور ویڈیوز مختلف ٹی وی چینلز پر نشر ہوئیں اور اخباروں میں بھی شائع کی گئیں۔ایس ایس پی سجاول نے اہل خانہ کی فریاد پر نوٹس لیتے ہوئے ایس ایچ او میرپوربٹھورو کو واقعے کی ایف آئی دائر کرنے کی ہدایت جاری کی مگر متاثرہ بچے کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ میر پور بٹھورو پولیس کے ایس ایچ او نے انصاف کا انوکھا رنگ رچا دیا مبینہ جنسی درندگی والوں کے اوپر ایف آئی آر داخل کرنے سے صاف انکار کردیا۔انہوں نے کہا کہ ایس ایچ او میر پور بٹھورو ملزمان کی پشت پناہی کر رہا ہے،ایس ایس پی سجاول کے حکم کے باوجود ملزمان کے خلاف ایف آئی آر دائر نہ ہو سکی ہے متاثرہ بچے کے اہل خانہ انصاف کی امید کس سے رکھیں جو ایس ایس پی کی نہیں مانتے وہ غریب مسکین مظلوم کی کہاں مانیں گے۔ یاد رہے کہ کچھ دن پہلے دیوان شوگر مل کے اندر کم عمر بچہ ریاض کے ہاتھ پاؤں باندھ کر زیادتی کی گئی تھی،ایس ایس پی کے حکم پر متاثرہ بچہ ریاض اپنے اہل خانہ کے ساتھ سجاول سے میرپور بٹورو تھانے پر پہنچا تو میرپور بٹورو ایس ایچ او میر محمد نئی ایف آئی آر درج کرنے سے انکار کر دیا ۔ایس ایس پی سجاول سے گزارش کرتے ہیں کہ مظلوم بچے کے ساتھ انصاف کیا جائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایس ایس پی ایس ایچ او اہل خانہ ایف ا ئی
پڑھیں:
پنجاب میں بیٹی دھی رانی پروگرام کے تحت 4857 جوڑوں کی باعزت رخصتی
بیٹی دھی رانی پروگرام کے تحت 9 ماہ میں 66 پروقار تقریبات کی گئیں جس میں 4857 مستحق جوڑوں کی باعزت رخصتی کروادی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق سہیل شوکت بٹ کا کہنا تھا کہ دھی رانی پروگرام کے تین مراحل میں محکمہ سوشل ویلفیئر نے شاندار کارکردگی دکھائی ہے۔
فیز 1 میں 25 اجتماعی شادیوں کی کامیاب تقریبات منعقد کی گئیں۔ فیز 2 میں مزید 23 پروگراموں کا بہترین انتظام کیا گیا جبکہ فیز 3 میں صرف اکتوبر کے مہینے میں ہی اب تک 18 اجتماعی شادیوں کی تقریبات کا انعقاد کیا جا چکا ہے۔
ڈی جی خان میں مجموعی طور پر 204 جوڑوں کی شادیاں کروائی گئیں۔ تینوں فیزز میں بھکر اور مظفرگڑھ بھی 200، 200 اجتماعی شادیوں کے ساتھ سرفہرست رہے۔
جھنگ میں 169 اور خانیوال میں 139 شادیوں کا بہترین انتظام کیا گیا۔