پانچ سال گزرنے کے باوجود لسبیلہ لیڈا کے ٹیرف زیر التواء
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
کراچی(کامرس رپورٹر)آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) نے پانچ سال گزرنے کے باوجود لسبیلہ انڈسٹریل اسٹیٹ ڈویلپمنٹ اتھارٹی (لیڈا) کے زیر التواء علاقائی مسابقتی توانائی کے ٹیرف کے دعووں کے حل نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔سیکرٹری پاور ڈویڑن کو لکھے گئے ایک خط میں اے پی ٹی ایم اے کے سیکرٹری جنرل شاہد ستار نے کہا کہ جنوری 2019 میں، وفاقی حکومت نے تمام برآمدی صنعتوں کے لیے 1 جنوری 2019 کو ایس آر او کے ذریعے علاقائی مسابقتی توانائی کے ٹیرف کا اعلان کیا تھا، اور یہ ایس آر او مارچ 2023 میں واپس لے لیا گیا۔ جنوری 2019 سے مارچ 2023 کے دوران، پورے پاکستان میں مستحق صارفین نے RCET کا فائدہ اٹھایا تھا، سوائے لیڈا، حب، بلوچستان اور کچھ دوسرے صنعتی اسٹیٹس میں واقع صارفین کے۔ تاہم اس کے بعد، لیڈامیں واقع صارفین کو یہ سہولت فراہم نہیں کی گئی، جبکہ دیگر صنعتی اسٹیٹس میں واقع صارفین کو مختلف ڈسکوز کے ذریعے یہ سہولت دی گئی۔اپٹما کے مطابق لیڈاکے صارفین کو بتایا گیا کہ لیڈا ڈسکوز کا حصہ نہیں ہے، اس لیے ان صارفین کی توانائی کی کھپت کی تصدیق نہیں کی جا سکتی۔ تاہم، موجودہ شکایت کی کارروائی کے دوران، کے الیکٹرک نے اس بات کا اعتراف کیا کہ شکایت کنندگان کی اہلیت کی تصدیق لیڈاکے ذریعے کی جانے والی میٹرنگ اور بلنگ سے کی جاتی ہے، اور اے ایم آر میٹرز نصب کیے گئے ہیں جو بلنگ کی درستگی کی تصدیق کرتے ہیں، اور دعوے ان ڈیٹا کی بنیاد پر تیار کیے گئے ہیں جو اے ایم آر میٹرز کے ذریعے ریکارڈ اور تصدیق شدہ ہیں، علاوہ ازیں سیلز ٹیکس کی واپسیوں میں دوہری تصدیق بھی کی گئی ہے۔ نیپرا نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے جیسا کہ حوالہ دی گئی دستاویزات میں ذکر ہے۔نیپرا کی خط و کتابت کی روشنی میں، اپٹما نے درخواست کی ہے کہ پاور ڈویڑن کے الیکٹرک کو ہدایت دے کہ وہ لیڈاکے صارفین کے بجلی کے بلوں میں زیر التواء رقم کو ایڈجسٹ کرے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پرائیویٹ اسکیم میں بدانتظامی، رقوم واپس ملنے کے باوجود ہزاروں لوگ حج نہیں کرپائیں گے
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)نجی حج اسکیم کے تحت حج کی ادائیگی کی امید رکھنے والے ہزاروں پاکستانی شہریوں کا خواب چکناچور ہو گیا۔ 89,800 میں سے صرف 23,620 افراد اس سال حج کی سعادت حاصل کر سکیں گے جب کہ 67 ہزار سے زائد پاکستانی نجی کوٹے سے حج کی ادائیگی سے محروم رہ جائیں گے۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق رواں سال 29 اپریل سے عازمین حج کی روانگی کا سلسلہ شروع ہونے جا رہا ہے، مگر نجی حج اسکیم کے تحت بیشتر پرائیویٹ ٹور آپریٹرز مقررہ وقت تک واجبات جمع نہ کرا سکے، جس کی وجہ سے انہیں ویزا اور دیگر حج امور کی تکمیل میں مشکلات درپیش آئیں۔
وفاقی وزیر سردار یوسف کے مطابق سعودی حکومت سے صرف 10 ہزار عازمین کے لیے ہی خصوصی رعایت حاصل کی جا سکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر مزید اجازت ملی تو ویزا، ادائیگی اور دیگر حج امور کے لیے سعودی حکومت سے توسیع کی درخواست کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق نجی حج آپریٹرز، سعودی حکام اور پاکستان حج مشن کے درمیان معاہدہ 10 دسمبر کو ہوا تھا، جب کہ سعودی عرب میں عازمین حج کی سہولیات کی بکنگ کی آخری تاریخ 14 فروری مقرر کی گئی تھی۔ اس وقت تک واجبات کی عدم ادائیگی کے باعث ہزاروں افراد کا نام فہرست سے خارج ہو چکا ہے۔
وزارت مذہبی امور نے معاملے کی سنگینی کے پیش نظر نجی حج کوٹے کے استعمال نہ ہونے کے اسباب اور ذمہ داران کا تعین کرنے کے لیے تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی ہے، جو صورتحال کا تفصیلی جائزہ لے کر اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔
اس صورت حال سے متاثر ہونے والے ہزاروں خاندانوں میں شدید مایوسی پائی جاتی ہے، جنہوں نے برسوں کی جمع پونجی حج کے لیے وقف کی تھی، لیکن بدانتظامی اور بروقت اقدامات نہ ہونے کے باعث ان کا خواب ادھورا رہ گیا۔
مزیدپڑھیں:سرکاری عہدہ رکھنے والوں اور غیر فعال کارکنان کو پارٹی میں شامل نہ کرنیکی ہدایات