بھارتی سپریم کورٹ کی یاسین ملک کے مقدمے کے لیے ویڈیو کانفرنسنگ یقینی بنانے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
ذرائع کے مطابق جسٹس ابھے ایس اوکا اور جسٹس اجل بھویان پر مشتمل بنچ نے یہ ہدایات جموں کی ایک خصوصی عدالت کی طرف سے سماعتوں کے دوران ویڈیو کانفرنس سسٹم کی خرابی سے متعلق اٹھائے گئے سوال پر جاری کیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی سپریم کورٹ نے پیر کے روز مقبوضہ جموں و کشمیر ہائی کورٹ اور دہلی ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرلز کو جیل میں بند جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کے مقدمے کی سماعت کے لئے مناسب ویڈیو کانفرنسنگ کی سہولیات کو یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق جسٹس ابھے ایس اوکا اور جسٹس اجل بھویان پر مشتمل بنچ نے یہ ہدایات جموں کی ایک خصوصی عدالت کی طرف سے سماعتوں کے دوران ویڈیو کانفرنس سسٹم کی خرابی سے متعلق اٹھائے گئے سوال پر جاری کیں۔ بنچ نے خاص طور پر یاسین ملک کو جو فی الحال ایک جھوٹے کیس میں تہاڑ جیل میں نظر بند ہیں، موثر جرح کی سہولت فراہم کرنے کے لیے ایک قابل اعتماد نظام کی ضرورت پر زور دیا۔ بنچ نے مقبوضہ جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل کو ہدایت کی کہ وہ جموں کی خصوصی عدالت کے جج کی طرف سے ظاہر کئے گئے خدشات کو دور کریں اور ایک مناسب ویڈیو کانفرنس سسٹم نصب کریں اور 18فروری تک رپورٹ پیش کریں۔ اسی طرح دہلی ہائی کورٹ کے آئی ٹی رجسٹرار کو یہ کام سونپا گیا ہے کہ وہ تہاڑ جیل میں ویڈیو کانفرنسنگ کی سہولیات کو یقینی بنائیں تاکہ مقدمے کی ضروریات کو پورا کیا جائے۔ یہ کیس دسمبر 1989ء میں روبیہ سعید کے اغوا اور جنوری 1990ء میں سرینگر میں بھارتی فضائیہ کے چار اہلکاروں کے قتل سے متعلق ہے۔ یاسین ملک اس وقت ایک جھوٹے کیس میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ بھارتی سپریم کورٹ نے متعلقہ ہائی کورٹس کی جانب سے رپورٹس جمع کرانے کے بعد اگلی سماعت 21فروری کو مقرر کی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ہائی کورٹ یاسین ملک
پڑھیں:
ججزٹرانسفرکیس : رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ نے سپریم کورٹ آئینی بنچ کو جواب جمع کرا دیا
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 اپریل ۔2025 )سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر اور سنیارٹی کیس میں رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ نے جواب جمع کرا دیا ہے سپریم کورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں 3 ججز کے ٹرانسفر اور سنیارٹی کیخلاف درخواست پر سماعت کی بینچ میں جسٹس نعیم اختر افغان، شاہد بلال، جسٹس شکیل احمد اور جسٹس صلاح الدین پنہور شامل تھے.(جاری ہے)
رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ نے جواب جمع کروا دیا جس کے ساتھ متعلقہ دستاویزات بھی جمع کرائی گئیں دستاویزات میں تبادلے سے متعلق ہونے والی خط وکتابت اور نوٹیفکشنز شامل ہیں جواب میں کہا گیا ہے کہ سیکرٹری قانون کا جسٹس خادم سومرو کے تبادلے سے متعلق خط موصول ہوا جو چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کو پیش کیا گیا. جواب میں آئینی بینچ کو آگاہ کیا گیا کہ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کی منظوری سے سیکرٹری قانون کو آگاہ کیا جس کے بعد سیکرٹری قانون نے جسٹس خادم سومرو کی رضامندی کے بعد تبادلے کا نوٹیفکیشن جاری کیا اس سے قبل وفاقی حکومت، رجسٹرار سپریم کورٹ، رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ، سیکرٹری جوڈیشل کمیشن اور دیگر تمام فریقین بھی اپنے جوابات سپریم کورٹ میں جمع کروا چکے ہیں. سماعت کے دوران درخواست گزار ججوں کے وکیل منیر اے ملک نے تحریری جواب داخل کرانے کے لیے آئندہ جمعرات تک کی مہلت مانگ لی جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ تمام فریقین کے تحریری جوابات آچکے ہیں بینچ کے سربراہ نے درخواست گزار وکیل منیر اے ملک سے استفسار کیا کہ کیا آپ جواب الجواب دینا چاہیں گے؟جس پر منیر اے ملک نے کہا کہ جی میں جواب الجواب تحریری طور پر دوں گا جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا آپ کو کتنا وقت چاہیے ہوگا؟ منیر اے ملک نے جواب دیا آئندہ جمعرات تک کا وقت دے دیں. جسٹس محمد علی مظہر نے پوچھا کہ اتنا وقت کیوں چاہیے؟ بہت سے وکلا نے دلائل دینے ہیں وکیل کراچی بار فیصل صدیقی نے عدالت کو بتایا کہ ہفتے بھر دستیاب نہیں ہوں گا اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے کہا کہ میں بھی بیرون ملک جاﺅں گا جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اس کیس کو اتنا لمبا نہ کریں وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ آئندہ ہفتے فوجی عدالتوں کا کیس بھی ہوگا. بعدازیں جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اس کیس کو ہم صبح سماعت کے لیے رکھ لیں گے، ویسے بھی فوجی عدالتوں کا کیس ساڑھے 11 بجے ہوتا ہے عدالت نے کیس کی سماعت 29 اپریل تک ملتوی کردی.