پی ٹی آئی کی بائیکاٹ کی دھمکی، حکومت کی چارٹر آف ڈیمانڈ پر7 روز میں جواب دینے کی یقین دہانی
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کی جانب سے 7 روز میں 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر عدالتی کمیشن قائم نہ کیے جانے پر مذاکرات کے اگلے دور کی بائیکاٹ کی دھمکی کام کرگئی، حکومت نے7 روز کے اندر سنجیدہ جواب دینے کی یقین دہانی کرادی۔
نجی اخبار میں شائع خبر کے مطابق حکومتی مذاکراتی ٹیم کے رکن سینیٹر عرفان صدیقی نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم نے پی ٹی آئی کے مطالبات حکمران اتحاد میں شامل اپنے تمام اتحادیوں کے ساتھ شیئر کیے ہیں اور ان کو پورا کرنے کے حوالے سے ان سے تجاویز طلب کی ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ہم 7 دن کے اندر پی ٹی آئی کو سنجیدہ اور ہمدردانہ جواب دیں گے، انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے حکومت کے ردعمل کو حتمی شکل دینے کے لیے تمام اتحادیوں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی ہے، جس کا پہلا اجلاس جلد ہونے والا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ سمیت کچھ قانونی ماہرین کو بھی کمیٹی میں شامل کیا ہے اور اپنے اتحادیوں سے کہا ہے کہ وہ پی ٹی آئی کے مطالبات پر اپنی متعلقہ قانونی ٹیموں سے قانونی رائے حاصل کریں اور کمیٹی کے پہلے اجلاس میں اپنا نقطہ نظر پیش کریں۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ ایک بار جب ہم اپنے اتحادیوں سے تجاویز حاصل کر لیں گے تو متفقہ جواب تیار کیا جائے گا اور وزیر اعظم کو پیش کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ فریقین کے اتفاق رائے کے مطابق حکومت اپوزیشن کو 7 دن (27 یا 28 جنوری تک) میں جواب دے گی جس کے بعد آئندہ اجلاس میں اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کے سامنے جواب پیش کیا جائے گا۔
سینیٹر صدیقی نے ان میڈیا رپورٹس کی تردید کی جن میں کہا گیا تھا کہ حکومت نے عدالتی کمیشن بنانے سے انکار کردیا ہے اور میڈیا پر زور دیا ہے کہ وہ بے بنیاد خبریں پھیلانے سے گریز کرے جو مذاکراتی عمل کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔
انہوں نے متنبہ کیا کہ اس طرح کی خبریں دوسری طرف تشویش اور غیر یقینی صورتحال کا باعث بنتی ہیں اور بات چیت کے عمل میں خلل ڈال سکتی ہیں۔
دریں اثنا، حکومتی مذاکراتی ٹیم کے 3 ارکان اسحٰق ڈار، عرفان صدیقی اور رانا ثنا اللہ نے گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کی اور انہیں پی ٹی آئی کے ساتھ اپنی ملاقاتوں پر بریفنگ دی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے ان پر زور دیا کہ وہ حکومتی ٹیم کے دیگر ارکان کے ساتھ قریبی رابطہ رکھیں اور پی ٹی آئی کے چارٹر آف ڈیمانڈز کے جوابات کو حتمی شکل دیں۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے گزشتہ روز اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ ہم حکومت کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنا چاہتے ہیں لیکن ہماری شرط ہے کہ جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، عمران خان نے کہا ہے 7 دن میں کمیشن نہ بنا تو چوتھی میٹنگ نہیں ہوگی۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ ہم حکومت کا انتظار کررہے ہیں وہ کیا پیش رفت بتاتے ہیں، اگر کمیشن نہیں بننے جارہا تو مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا، حکومت گھبراہٹ کا شکار ہے کیونکہ یہ فارم 47 کی حکومت ہے، حکومت کو مذاکرات پر توجہ دینی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں مذاکرات کی کامیابی پاکستان کی کامیابی ہے، میں ہمیشہ کہتا ہوں تحمل اور برداشت کے ساتھ مذاکرات پر فوکس کرنا چاہیے، بات آگے بڑھانے کے لئے جلد بازی کے بجائے تحمل سے کام لینا ہوگا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پی ٹی آئی کے نے کہا کہ انہوں نے کے ساتھ تھا کہ
پڑھیں:
چیلنج کرتا ہوں مخالفین ہمارے تین ارکان بھی نہیں توڑ سکتے، جنید اکبر
اسلام آباد، پشاور (آئی این پی )صدرپی ٹی آئی خیبرپختونخوا جنید اکبر نے کہا ہے کہ مخالفین کا دعوی ہے کہ ہمارے 35 ارکان ان کے ساتھ ہیں، میں انہیں چیلنج کرتا ہوں کہ ہمارے 3 ارکان بھی توڑ کر دکھائیں ۔ایک انٹرویو کے دوران وزیر اعلی خیبر پختونخوا سردارعلی امین گنڈا پور کے بعد جنید اکبر نے بھی خیبرپختونخوا حکومت کے متعلق چیلنج دیا اور کہا کہ مخالفین 35 ارکان کی بات کرتے ہیں، میں چیلنج کرتا ہوں کہ وہ ہمارے 3 ارکان بھی نہیں توڑ سکتے۔جنید اکبر کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا پہلے بھی بانی پی ٹی آئی کا تھا اور اب بھی انہی کا ہی ہے۔مذاکرات سے متعلق بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے ہمیں مذاکرات سے کبھی نہیں روکا۔ سیاست تو نام ہی مذاکرات کا ہے، اس سے قبل بھی ہم مذاکرات کیلئے تیار تھے، اب بھی تیارہیں اور آئندہ بھی تیار رہیں گے۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ مذاکرات کے نام پر کوئی بتی کے پیچھے لگائے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ بے مقصد مذاکرات نہیں ہونے چاہییں اور نہ ہی ان سے مذاکرات ہونے چاہییں جو بے اختیار ہوں۔ مشیر خیبرپی کے حکومت بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ صوبے میں کوئی جعلی حکومت نہیں ہے جسے کوئی آسانی سے گرا سکے۔ اپنے ایک بیان میں بیرسٹر سیف نے کہا کہ کے پی حکومت کو گرانے کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا، خیبرپی کے میں حقیقی عوامی نمائندہ حکومت موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی علی امین گنڈاپور کی قیادت میں تمام پی ایز متحد ہیں اور ان پر پورا اعتماد ہے، صوبے کا ہر ایم پی اے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا سپاہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ علی امین گنڈاپور کو بانی پی ٹی آئی عمران خان کا پورا اعتماد حاصل ہے، گزشتہ 12 برسوں سے عوام نے اپوزیشن جماعتوں کو بارہا مسترد کیا اب اپوزیشن سازشوں کے ذریعے عوام پر مسلط ہونے کا خواب دیکھ رہی ہے۔بیرسٹر سیف نے مزید کہا کہ خیبر پی کے میں پی ٹی آئی کے سوا باقی تمام پارٹیاں ختم شد ہیں، سازشیں کرنے والے خوش فہمی میں مبتلا ہیں، بطور مال غنیمت کچھ نشستیں ملنے کے باوجود اپوزیشن کی خواہشیں ادھوری رہیں گی۔