بیوی اور بیٹی کو کلہاڑی سے قتل کرنیوالے مجرم کی پھانسی کی سزا کیخلاف اپیل مسترد
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
لاہور:
بیوی اور بیٹی کو کلہاڑی سے قتل کرنے والے مجرم کی پھانسی کی سزا کے خلاف اپیل مسترد کردی گئی۔
دہرے قتل کے مجرم ظفر اقبال کی سزائے موت کے خلاف اپیل کی سماعت جسٹس شہرام سرور کی سربراہی میں لاہور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے کی، جس میں عدالت نے مجرم کی پھانسی کی سزا کے خلاف اپیل مسترد کر دی۔
دورانِ سماعت ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل پنجاب ہمایوں سلیم پیش ہوئے۔ مجرم کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ مجرم کے خلاف پیش کیے گئے میڈیکل کی تاریخ درست نہیں ہے۔ مجرم کے خلاف سزا معطل کی جائے۔
ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ مجرم نے کلہاڑی کے وار کر کے اپنی بیوی اور 11 سالہ سوتیلی بیٹی کو قتل کیا۔ مجرم نے اپنے سوتیلے بیٹے علی رضا اور بیٹی امیر فاطمہ کو شدید زخمی کیا۔ ایڈیشنل سیشن جج نے 2021ء کو 2مرتبہ پھانسی کی سزا سنائی۔
مجرم نے 18 اکتوبر 2018ء کو پھلروان سرگودھا میں جرم کا ارتکاب کیا۔ مجرم کے سفاکانہ جرم کے بعد یہ کسی رعایت کا مستحق نہیں ہے۔ عدالت سزا کے خلاف اپیل خارج کرے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے خلاف اپیل مجرم کے
پڑھیں:
سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ: ضمانت مسترد ہونے کے بعد ملزم کی فوری گرفتاری لازمی قرار
سپریم کورٹ نے عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ ہونے سے متعلق اہم فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ قبل از گرفتاری ضمانت مسترد ہونے کے بعد فوری گرفتاری ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ: بانجھ پن کی بنیاد پر مہر یا نان نفقہ دینے سے انکار غیر قانونی قرار
چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی کی سربراہی میں سنائے گئے 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ صرف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنے سے گرفتاری نہیں روکی جا سکتی۔
عدالت نے واضح کیا کہ عبوری تحفظ کوئی خودکار عمل نہیں بلکہ اس کے لیے عدالت سے باقاعدہ اجازت لینا ضروری ہے۔
فیصلے کے مطابق ملزم زاہد خان اور دیگر کی ضمانت کی درخواست لاہور ہائی کورٹ سے مسترد ہوئی، اس کے باوجود پولیس نے 6 ماہ تک گرفتاری کے لیے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا۔
عدالت نے اسے انصاف کی راہ میں رکاوٹ قرار دیا اور کہا کہ عدالتی احکامات پر فوری عملدرآمد انصاف کی بنیاد ہے۔
سپریم کورٹ کے مطابق آئی جی پنجاب نے پولیس کی غفلت کا اعتراف کیا اور عدالتی احکامات پر عملدرآمد کے لیے سرکلر جاری کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
یہ بھی پڑھیں:زیر التوا اپیل، نظرثانی یا آئینی درخواست کی بنا پر فیصلے پر عملدرآمد روکا نہیں جا سکتا، سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ
عدالت نے مزید کہا کہ پولیس کی طرف سے گرفتاری میں تاخیر کو انتظامی سہولت کا جواز نہیں بنایا جا سکتا، کیونکہ ایسی غیر قانونی تاخیر انصاف کے نظام اور عوام کے اعتماد کو مجروح کرتی ہے۔
سپریم کورٹ نے یہ بھی قرار دیا کہ اگر اپیل زیر التوا ہو تب بھی گرفتاری سے بچاؤ ممکن نہیں، جب تک عدالت کی طرف سے کوئی حکم نہ ہو۔
درخواستگزار وکیل کی جانب سے درخواست واپس لینے پر عدالت نے اپیل نمٹا دی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں