ماہرین نے آنے والے وقتوں میں جھلسا دینے والی گرمی کی پیشگوئی کردی
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
ایک نئی تحقیق کے مطابق زمین پر مٹی کی نمی تیزی سے تغیر پذیر ہے جس کی وجہ سے آنے والے وقتوں میں گرمی کی لہریں شدت اختیار کرلیں گی۔
اس حوالے سے کی گئی تحقیق کی قیادت گریز یونیورسٹی کے پروفیسر ڈگلس مارون نے کی جس میں یونیورسٹی آف ریڈنگ نے بھی تعاون کیا۔
ٹیم نے پایا کہ جب عالمی درجہ حرارت 2 ڈگری بڑھتا ہے تو بعض خطوں میں شدید گرمی کا درجہ حرارت 4 ڈگری تک بڑھ سکتا ہے۔
نیچر کمیونیکیشنز میں شائع ہونے والی اس تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ 2021 میں کینیڈا، 2022 میں بھارت اور 2023 میں بحیرہ روم سے ٹکرانے والی شدید ترین اور تباہ کن گرمی کی لہریں اب اندرون زمین تبدیلیوں کی وجہ سے عام گرمی کے واقعات سے کہیں زیادہ ڈرامائی طور پر شدت اختیار کر سکتی ہیں۔
یونیورسٹی آف ریڈنگ کے ریسرچ سائنسدان اور تحقیق کے شریک مصنف رین ہارڈ شیمین نے کہا کہ ماہرین کو یہ پہلے ہی معلوم تھا کہ اوسط درجہ حرارت میں اضافے کے ساتھ ہی گرمی کی لہریں عام طور پر زیادہ شدید ہوجاتی ہیں لیکن اس سے قبل یہ واضح نہیں تھا کہ زیادہ معتدل گرمی کی لہریں اچانک انتہائی شدید کیسے تبدیل ہوجاتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اہم عنصر گرمی کے واقعات کے دوران مٹی کی نمی ہے۔ جب شدید گرمی کے دوران مٹی کی نمی نمایاں طور پر تبدیل ہوتی ہے، تو یہ درجہ حرارت میں اضافے کو بڑھا سکتی ہے یا کم کر سکتی ہے اور یہ معتدل گرمی کی لہروں کی جگہ شدید گرمی کی لہروں کا باعث بن کر خطوں کو متاثر کر سکتی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: گرمی کی لہریں
پڑھیں:
روس میں 8.8 اعشاریہ شدت کے زلزلے کے بعد کونسے ممالک سونامی کی زد میں آگئے ہیں؟
گزشتہ روز روس کے کامچٹکا نامی جزیرہ نما میں آنے والے 8.8 اعشاریہ شدت کے زلزلے کے بعد بحرالکاہل کے ارد گرد واقع مختلف ممالک میں سونامی کے الرٹس جاری کردیے گئے تھے۔
اس زلزلے کے بعد سب سے پہلے روس کے علاقے کامچاٹکا کے قصبے سیویرو-کوریلسک میں 3 سے 5 میٹر تک بلند لہروں نے بندرگاہ اور مچھلی پراسیسنگ پلانٹ کو زیرِ آب کر دیا جب کہ کئی کشتیاں ڈوب گئیں۔ تقریباً 2 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: روس میں 8.8 شدت کا شدید زلزلہ، بحرالکاہل میں سونامی کا خطرہ: ہوائی، الاسکا، جاپان سمیت کئی ممالک میں الرٹ
سونامی کی لہریں ٹکرانے کے بعد شہر میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے جبکہ حکام کا کہنا ہے کہ مزید لہروں کا خدشہ موجود ہے۔
دوسری جانب جاپان میں بھی سونامی لہروں نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ جاپان میٹرولوجیکل ایجنسی کے مطابق شمالی علاقوں میں لہریں 1.3 میٹر تک بلند ہو چکی ہیں۔ فوکوشیما نیوکلیئر پلانٹ کو خالی کرایا گیا ہے جو 2011 کی سونامی میں تباہ ہونے سے جوہری بحران کا باعث بن گیا تھا۔
اس کے علاوہ جاپان کے متاثرہ ساحلی علاقوں سے ہزاروں افراد کو فوری انخلا کے احکامات دیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: انڈونیشیا کے تانیمبر جزائر میں 6.8 شدت کا زلزلہ، سونامی کا خدشہ مسترد
روس میں زلزلے کے بعد امریکا ریاست ہوائی میں بھی 1.7 میٹر تک اونچی لہریں رپورٹ ہوئیں جب کہ مڈوے اٹول میں 6 فٹ تک کی لہریں ریکارڈ کی گئیں۔ سونامی کے خطرے کے پیش نظر ماؤئی جزیرے کی تمام پروازیں منسوخ کر دی گئی ہیں۔
امریکا کی ریاست کیلفورنیا کے علاقے مونٹیری میں بھی سونامی کی ابتدائی لہریں محسوس کی گئیں۔ امریکی حکام نے خبردار کیا ہے کہ ایکواڈور، چلی، پیرو، کوسٹاریکا، جاپان اور دیگر بحرالکاہلی جزائر میں 3 میٹر تک بلند لہریں آ سکتی ہیں۔
اس کے علاوہ تائیوان، فلپائن اور الاسکا کے کچھ علاقوں میں بھی سونامی کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بحرہ الکاہل جاپان روس زلزلہ سونامی