کیا نئے ٹیکس قانون کے تحت 5 سے 10 مرلہ مکان خریدنے والوں پر پابندی عائد ہونے والی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
حکومت نے مشکل معاشی حالات کے باعث زیادہ سے زیادہ افراد کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا تھا، اس سلسلے میں نان فائلرز پر سختیاں بڑھائی جارہی ہیں، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر نے نئے ٹیکس قانون کے تحت نان فائلرز پر عائد نئی پابندیوں کے حوالے سے بریفننگ دی ہے۔
چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ نئے ٹیکس قانون کے تحت ٹیکس ریٹرن فائلر کی اہلیت پر ترامیم کی گئی ہے، نان فائلرز اب کسی بینک میں کرنٹ یا سیونگ اکاؤنٹ نہیں کھول سکیں گے۔ تاہم 5 سے 10 مرلے کے مکان خریدنے والوں پر کوئی پابندی نہیں لگائی جارہی۔
یہ بھی پڑھیں آئی ایم ایف کا قرض پروگرام پر مکمل عملدرآمد اور ٹیکس نیٹ وسیع کرنے پر زور
انہوں نے بتایا کہ ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والے اب بیوی، غیر شادی شدہ بیٹی، 25 سال سے کم عمر لڑکے کو ٹیکس ریٹرن میں ظاہر کرسکتے ہیں۔
رکن کمیٹی حسن بخشی نے کمیٹی کو بتایا کہ ایف بی آر نے نان فائلر کو پراپرٹی خریدنے سے تو روک دیا مگر ان کے بینک اکاؤنٹ بند نہیں کیے گئے۔ لوگوں میں اتنا خوف و ہراس ہے کہ کوئی فلیٹ یا مکان خریداری کے لیے ہمارے پاس نہیں آرہا۔ جس پر چیئرمین ایف بی آر نے کہاکہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے نان فائلرز کو ایک کروڑ روپے تک کی پراپرٹی خریداری کی اجازت دے رکھی ہے۔
ممبر سیلز ٹیکس ڈاکٹر حامد عتیق سرور نے کمیٹی کو بتایا کہ ایف بی آر نے کسی کو جائیداد کی خریداری سے نہیں روکا نہ کوئی حد مقرر کی ہے، اس کی اجازت وفاقی کابینہ دے گی جس کے بعد اس کا اطلاق کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں ٹیکس نیٹ میں آؤ ورنہ۔۔۔ نان فائلرز کے لیے بُری خبر
انہوں نے کہاکہ چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نوید قمر نے ریئل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کی حد اور اہلیت کا جائزہ لینے کے لیے ذیلی کمیٹی قائم کی ہے جو کہ 10 روز میں اپنی سفارشات پیش کرے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیا قائمہ کمیٹی معاشی حالات نان فائلرز نیا ٹیکس قانون وفاقی حکومت وفاقی کابینہ وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: چیئرمین ایف بی ا ر قائمہ کمیٹی معاشی حالات نان فائلرز نیا ٹیکس قانون وفاقی حکومت وفاقی کابینہ وی نیوز چیئرمین ایف بی قائمہ کمیٹی ایف بی آر نے نان فائلرز ٹیکس قانون کے لیے
پڑھیں:
چینی امپورٹ کا فیصلہ کابینہ نے کیا، ہم تو فیصلے کے پابند ہیں: چیئرمین ایف بی آر
---فائل فوٹوچیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہا ہے کہ فوڈ کی امپورٹ یا ایکسپورٹ کے معاملات فوڈ منسٹری دیکھتی ہے، چینی کی امپورٹ کا فیصلہ کابینہ نے کیا، ہم تو فیصلے کے پابند ہیں۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین جنید اکبر خان کی زیرِ صدارات اجلاس کے دوران چینی کی امپورٹ پر گفتگو کی گئی۔
چیئرمین پی اے سی جنید اکبر خان نے استفسار کیا کہ چیئرمین ایف بی آر صاحب یہ کیا ڈرامہ ہے، جب عوام کا مسئلہ آئے تب آپ کہتے ہیں آئی ایم ایف نہیں مان رہا، سرمایہ کاروں کی بات آئی تو آئی ایم ایف کی بھی نہیں سنی جاتی، چند سرمایہ کار ہیں جو کسی کی نہیں سنتے، ان کو نوازا جا رہا ہے، یہ کیا ڈرامہ ہے، گالیاں ہمیں پڑتی ہیں۔
اس دوران ممبر پی اے سی خواجہ شیراز نے استفسار کیا کہ 7.5 لاکھ ٹن کس میکانزم کے تحت ایکسپورٹ کی گئی؟
چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کمیٹی کو بتایا کہ فوڈ کی امپورٹ یا ایکسپورٹ کے معاملات فوڈ منسٹری دیکھتی ہے، کابینہ نے فیصلہ کیا ہم تو فیصلے کے پابند ہیں، ہمیں حکم دیا گیا کہ امپورٹ پر کسٹم ڈیوٹی 20 فیصد ختم کر دیں، سیلز ٹیکس 18 فیصد سے کم کر کے 0.25 فیصد کیا گیا، ایڈوانس 5.5 فیصد ہوتا ہے اسے ہم نے اعشاریہ 25 فیصد کیا ہے۔
چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی جنید اکبر نے کہا کہ کیا اس پر آئی ایم ایف کچھ نہیں کہے گا؟ اس پر چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہا کہ آئی ایم ایف کیوں نہیں کہے گا، ضرور کہے گا۔
ممبر کمیٹی نوید قمر نے اجلاس کے دوران کہا کہ حکومت چینی کی قیمت متعین نہ کرسکتی ہے نہ اسے کرنی چاہیے، کارٹلز کو کس نے اجازت دی کہ چند لوگ مل کر مارکیٹ پر قبضہ کرلیں، مسابقتی کمیشن کیا کر رہا ہے، اس نے شوگر کارٹلز کو کیوں نہیں دیکھا۔
ممبر کمیٹی معین عامر پیرزادہ کا کہنا تھا کہ کیا مراد علی شاہ کی طاقت ہے کہ وہ سندھ کی شوگر ملز کے خلاف ایکشن لیں، مریم نواز کی بھی پنجاب میں شوگر ملز کے خلاف ایکشن کی طاقت نہیں، شوگرملز کے لیے لائسنس اوپن کیا جائے، کوئی بھی مل لگا سکے۔
ممبر کمیٹی معین عامر پیرزادہ نے استفسار کیا کہ کیا کنزیومرز کا بھی کوئی نمائندہ شوگر ایڈوائزری بورڈ میں ہے؟
اس کے جواب میں سیکریٹری فوڈ نے بتایا کہ شوگر ایڈوائزری بورڈ میں تمام متعلقہ شراکت دار موجود ہوتے ہیں۔