سندھ ہائیکورٹ: گھر پر مرغیاں پالنے کیخلاف درخواست پر پولیس سے رپورٹ طلب
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
سندھ ہائی کورٹ کے آئینی بینچ نے خاتون کی گھر پر مرغیاں پالنے کیخلاف درخواست پر پولیس سے 3 ہفتوں میں رپورٹ طلب کرلی۔
ہائی کورٹ کے آئینی بینچ کے روبرو خاتون کی گھر پر مرغیاں پالنے کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ سی بی سی کے وکیل جہانگیر آغا نے تحریری جواب جمع کرادیا۔
وکیل نے مؤقف دیا کہ کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن نے مزکورہ گھر کا کئی بار دورہ کیا ہے۔ گھر میں مرغیاں پالنے یا چڑیا گھر بنانے کے کوئی شواہد نہیں ملے۔
پڑوسیوں نے مذکورہ گھر میں 3 بلیوں کی نشاندہی کی ہے، سی بی سی کے پاس بلیاں پکڑنے کا اختیار نہیں ہے۔
عدالت نے بلیوں کے خلاف کارروائی کی پولیس سے 3 ہفتوں میں رپورٹ طلب کرلی، عدالت نے گھروں میں مرغی پرندے پالنے کے بارےمیں قوائد و ضوابط بنانے کی ہدایت کی تھی۔
دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ کلفٹن کے علاقے میں شہریوں کی بنیادی حق تلفی کی جا رہی ہے۔
رہائشیوں نے گھروں میں مرغے پالے ہوئے ہیں، وہ بھی بغیر لائسنس کے۔ گھروں میں مرغیاں پالنے سے شور ہوتا ہے جس سے پڑوسیوں کو تکلیف ہوتی ہے۔ سی بی سی کو علاقے میں مرغیاں پالنے والوں کیخلاف کارروائی کا حکم دیا جائے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
عدالت کو مطمئن کرنے تک ای چالان کے جرمانے معطل کیے جائیں، سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر
ای چالان کے بھاری جرمانوں کیخلاف ایک اور شہری نے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق درخواست گزار جوہر عباس نے راشد رضوی ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر عائد جرمانے انتہائی زیادہ اور غیر منصفانہ ہیں۔
درخواست گزار نے کہا کہ سندھ حکومت نے جولائی 2025 میں ملازمین کی کم سے کم تنخواہ 40 ہزار مقرر کی۔ اس تنخواہ میں راشن، یوٹیلیٹی بلز، بچوں کی تعلیم و دیگر ضروریات ہی پوری نہیں ہوتیں۔
عدالت سے استدعا ہے کہ فریقین کو ہدایت دیں کہ ان جرمانوں کے منصفانہ ہونے پر عدالت کو مطمئن کریں، عائد کیئے گئے جرمانوں کے عمل کو فوری طور معطل کیا جائے۔
درخواست گزار نے کہا کہ کراچی کا انفرا اسٹرکچر تباہ ہے، شہریوں کو سہولت نہیں لیکن ان پر بھاری جرمانے عائد کیے جارہے ہیں، لاہور میں چالان کا جرمانہ 200 اور کراچی میں 5 ہزار روپے ہے، یہ دہرا معیار کیوں ہے؟ چالان کی آڑ میں شناختی کارڈ بلاک کرنے کی دھمکیاں دینا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
عدالت عالیہ سے استدعا کی کہ وہ غیر منصفانہ اور امتیازی جرمانے غیر قانونی قرار دے اور حکومت کو شہر کا انفرا اسٹرکچر کی بہتری کے لیے کام کرنے کی ہدایت کی جائے۔
درخواست میں سندھ حکومت، چیف سیکریٹری سندھ، آئی جی، ڈی آئی جی ٹریفک، نادرا، ایکسائز و دیگر اداروں کو فریق بنایا گیا۔ واضح رہے کہ 2 روز قبل مرکزی مسلم لیگ کراچی کے صدر ندیم اعوان نے کراچی میں ای چالان سسٹم کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔