گھروں میں مرغیاں پالنا قانونی یا غیر قانونی؟ معاملہ عدالت پہنچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
کراچی (نیوز ڈیسک) گھروں میں مرغیاں پالنے کا معاملہ عدالت پہنچ گیا تاہم مرغیاں پالنا قانونی یا غیر قانونی؟ معمہ حل نا ہو سکا۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے کلفٹن میں گھروں میں مرغیاں پالنے کیخلاف درخواست پر ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی۔
خاتون کی درخواست پرسی بی سی کےوکیل نے تحریری جواب جمع کرادیا، جس میں کہا کہ گھرمیں مرغیاں پالنے یا چڑیا گھر بنانے کے کوئی شواہد نہیں ملے، پڑوسیوں نے گھر میں 3 بلیوں کی موجودگی کی نشاندہی کی۔
وکیل جہانگیر آغا کا کہنا تھا کہ سی بی سی کے پاس بلیاں پکڑنے کا اختیار نہیں، جس پر عدالت نے پولیس سے بلیوں کیخلاف کارروائی کی رپورٹ 3 ہفتوں میں طلب کرلی۔
درخواست گزار نے بتایا کہ رہائشیوں نے گھروں میں بغیرلائسنس کےمرغے پالے ہوئےہیں، گھروں میں مرغیوں کو پالنے سے شور ہوتا ہے جس سے پڑوسیوں کو تکلیف ہوتی ہے۔
درخواست گزار نے استدعا کی علاقے میں مرغیوں کو پالنے والوں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا جائے۔
مزیدپڑھیں:ڈرائیونگ لائسنس بنوانے کے خواہشمند افراد کے لئے اہم خبر
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: میں مرغیاں گھروں میں
پڑھیں:
افغان مہاجرین کے مکمل انخلا تک کارروائی ہوگی، ضلعی انتظامیہ چمن
اے سی چمن نے اس موقع پر افغان باشندوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ چمن میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندے رضاکارانہ طور پر فوری طور پر وطن واپس چلے جائیں۔ بصورت دیگر انکے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائیگی۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے سرحدی شہر چمن میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان مہاجرین کے خلاف ضلعی انتظامیہ کی کارروائیاں تیزی سے جاری ہیں۔ آج اسسٹنٹ کمشنر چمن امتیاز علی بلوچ نے لیویز رسالدار حاجی جہانگیر خان کاکڑ، لیویز اور ایف سی فورسز کے ہمراہ چمن کے علاقے شین تالاب میں غیر قانونی باشندوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائیاں جاری رکھیں۔ اس دوران متعدد غیر قانونی افغان مہاجرین کو حراست میں لینے کے بعد ضروری قانونی تقاضے مکمل کرنے کے بعد انہیں افغانستان واپس ڈی پورٹ کر دیا گیا۔ اے سی چمن نے اس موقع پر افغان باشندوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ چمن میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندے رضاکارانہ طور پر فوری طور پر وطن واپس چلے جائیں۔ بصورت دیگر ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ کریک ڈاؤن روزانہ کی بنیاد پر اس وقت تک جاری رہے گا جب تک غیر قانونی طور پر رہائش پذیر تمام افغان مہاجرین کا مکمل انخلا مکمل نہ ہو۔