خیبرپختونخوا: گورنر کے بجائے وزیراعلیٰ یونیورسٹیوں کے چانسلر بن گئے، نیا قانون لاگو
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور گورنر سے اختیارات لے کر خود یونیورسٹیز کے چانسلر بن گئے۔
خیبرپختونخوا یونیورسٹیز ترمیمی بل 2024 باقاعدہ قانون بن گیا ہے، جس کا اسمبلی سیکریٹریٹ نے نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا۔
یہ بھی پڑھیں علی امین گنڈاپور نے گورنر فیصل کریم کنڈی سے چانسلر کے اختیارات چھین لیے
اس قانون کے تحت اب وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا صوبے کی جامعات کے چانسلر ہوں گے۔
نئے قانون کا نوٹیفکیشن جاری ہونے سے قبل جامعات سے متعلق اختیارات گورنر کے پاس تھے، تاہم اب یہ وزیراعلیٰ کو منتقل ہوگئے ہیں۔
نئے قانون کے تحت اب وزیراعلیٰ اکیڈمک سرچ کمیٹی کی جانب سے تجویز کردہ تین ناموں میں سے کسی ایک کو وائس چانسلر مقرر کرنے کا فیصلہ کریں گے۔
نئے قانون کے مطابق وائس چانسلر کا تقرر 4 سال کے لیے کیا جائےگا، تاہم کارکردگی غیرتسلی بخش ہونے کی صورت میں کسی بھی وقت یہ تقرری ختم ہوسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں سرکاری یونیورسٹیوں سے متعلق رپورٹ سپریم کورٹ نے ایک ماہ میں طلب کرلی
واضح رہے کہ خیبرپختونخوا اسمبلی نے گزشتہ دنوں کے پی یونیورسٹیز ترمیمی بل 2024 پاس کرکے منظوری کے لیے گورنر کو منظوری کے لیے بھیجا تھا، تاہم گورنر فیصل کریم کنڈی نے بل اعتراض کے ساتھ واپس کردیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews جامعات خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور گورنر وائس چانسلر وزیراعلی وی سی تقرر وی نیوز یونیورسٹی چانسلر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جامعات خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور گورنر وائس چانسلر وزیراعلی وی سی تقرر وی نیوز یونیورسٹی چانسلر کے لیے
پڑھیں:
یوکرینی جنگ: ’آزادی کے بغیر جبری امن‘ سے روس کو مزید حوصلہ ملے گا، جرمن چانسلر میرس
یوکرینی جنگ: ’آزادی کے بغیر جبری امن‘ سے روس کو مزید حوصلہ ملے گا، جرمن چانسلر میرس یوکرینی جنگ: ’آزادی کے بغیر جبری امن‘ سے روس کو مزید حوصلہ ملے گا، جرمن چانسلر میرسجرمن چانسلر فریڈرش میرس نے کہا ہے کہ ماسکو کی یوکرین میں فوجی مداخلت کے ساتھ شرو ع ہونے والی جنگ میں ’آزادی کے بغیر جبری امن‘ کے قیام سے روس کا حوصلہ آئندہ مزید بڑھے گا اور صدر پوٹن اپنے اگلے ہدف کی تلاش شروع کر دیں گے۔
وفاقی جرمن دارالحکومت برلن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق چانسلر میرس نے بدھ 17 ستمبر کے روز کہا کہ روسی یوکرینی جنگ میں ’’کوئی ایسا امن، جس کی شرائط کییف کو لکھائی گئی ہوں اور جس میں یوکرین کی آزادی کو مدنظر نہ رکھا گیا ہو، روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی اس حد تک حوصلہ افزائی کرے گا کہ وہ اپنے اگلے ہدف کی تلاش شروع کر دیں گے۔
(جاری ہے)
‘‘
اس کے علاوہ جرمن سربراہ حکومت کا یہ بھی کہنا تھا کہ روس کی طرف سے پولینڈ اور رومانیہ کی فضائی حدود کی خلاف ورزیوں کے حالیہ واقعات اس طویل المدتی رجحان کا حصہ ہیں، جس کے تحت روسی صدر پوٹن سبوتاژ کرنے کے ساتھ ساتھ دوسروں کی برداشت کی حد کا امتحان بھی لیتے رہتے ہیں۔
دائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والے قدامت پسندوں کی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین سے تعلق رکھنے والے چانسلر میرس نے جرمن پارلیمان کے بنڈس ٹاگ کہلانے والے ایوان زیریں سے اپنے خطاب میں مزید کہا، ’’روس اپنی ایسی کوششوں کے درپردہ ہمارے آزاد معاشروں کو عدم استحکام کا شکار بنانا چاہتا ہے۔‘‘
فریڈرش میرس نے جرمن پارلیمان کے ارکان کو بتایا کہ یوکرین میں قیام امن کے لیے کوئی بھی ایسا معاہدہ طے نہیں کیا جا سکتا، جس کی کییف حکومت کو قیمت اپنے ملک کی سیاسی خود مختاری اور علاقائی وحدت کی صورت میں چکانا پڑے۔
ادارت: شکور رحیم، کشور مصطفیٰ