چیمپئنز ٹرافی میں صائم ایوب کا متبادل کون ہوگا؟ ناموں پر مشاورت جاری
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
چیمپئنز ٹرافی میں صائم ایوب کا متبادل کون ہوگا؟ ناموں پر مشاورت جاری WhatsAppFacebookTwitter 0 21 January, 2025 سب نیوز
لاہور (آئی پی ایس )آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی کے لیے پاکستان کے اسکواڈ کا اعلان کب ہوگا؟ اور ٹیم میں اوپنر صائم ایوب کے فٹ نہ ہونے کی صورت میں ان کے متبادل لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس کے لیے مشاورت جاری ہے۔
تفصیلات کے مطابق انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) چیمپئنز ٹرافی کے لیے پاکستان ون ڈے اسکواڈ کو حتمی شکل دینے کے لیے مشاورت جاری ہے تاہم صائم ایوب کی انجری کے باعث اسکواڈ کا اعلان تاخیر کا شکار ہے۔صائم ایوب کا فیصلہ ہوگیا تو سہہ فریقی سیریز کی ٹیم چیمپئنز ٹرافی کھیلے گی، صائم ایوب کے فٹ نہ ہونے کی صورت میں سلیکٹرز نے متبادل کا فیصلہ کرلیا۔
ذرائع کے مطابق فخر زمان کی اسکواڈ میں شمولیت یقینی ہے جبکہ امام الحق اور حسیب اللہ کے ناموں پر بھی غور جاری ہے جبکہ عبداللہ شفیق کا جگہ برقرار رکھنا مشکل ہے اور عثمان خان کے ڈراپ ہونے کا امکان ہے۔
محمد رضوان، بابر اعظم، سلمان علی آغا، طیب طاہر اور عرفان خان کی اسکواڈ میں شمولیت کا امکان ہے، اس کے علاوہ محمد حسنین، نسیم شاہ، شاہین آفریدی، حارث رف، کامران غلام، ابرار احمد اور سفیان مقیم بھی اسکواڈ کا حصہ ہو سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان کے علاوہ چیمپئنز ٹرافی کی تمام ٹیموں نے اسکواڈز کا اعلان کر دیا ہے جبکہ پاکستان بھی آئی سی سی کو ابتدائی اسکواڈ کے نام بھجوا چکا ہے۔ چیمپئنز ٹرافی کے لیے 11 فروری تک حتمی اسکواڈ کا لازمی اعلان کرنا ہے جبکہ پاکستان، جنوبی افریقا اور نیوزی لینڈ کے درمیان سہ فریقی سیریز کا پہلا میچ 8 فروری کو ہو گا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: چیمپئنز ٹرافی مشاورت جاری صائم ایوب اسکواڈ کا ہے جبکہ کے لیے
پڑھیں:
سندھ طاس معاہدے کی معطلی پاکستان کے خلاف اعلانِ جنگ ہے، حکومت کا رویہ بزدلانہ ہے: عمر ایوب
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)قائد حزبِ اختلاف عمر ایوب خان نے ایک سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی پاکستان کے لیے ایک “ٹک ٹک ٹائم بم” ہے، اور یہ درحقیقت پاکستان کے خلاف اعلانِ جنگ کے مترادف ہے۔ انہوں نے موجودہ حکومت کے رویے کو بزدلانہ، کمزور اور غیر ذمہ دارانہ قرار دیا۔
عمر ایوب نے وزیر اعظم شہباز شریف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ “انہیں ‘ارڈلی’ ہونا بند کرنا ہوگا۔” ان کے بقول، موجودہ حکومت کی سمت واضح نہیں ہے اور ملک شدید داخلی اور خارجی خطرات سے دوچار ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ جنرل باجوہ کے ذریعے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کے بعد معیشت تباہی کا شکار ہو چکی ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان میں اس وقت حقیقی لیڈر، عمران خان، سیاسی قیدی کے طور پر قید ہیں، جبکہ پی ٹی آئی پر شدید دباؤ اور ریاستی طاقت کا استعمال جاری ہے۔ عمر ایوب نے کہا کہ چاروں صوبے، بشمول آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان، سنگین بحران کا سامنا کر رہے ہیں، جبکہ عوامی حکومت غائب ہے۔
اپوزیشن لیڈر نے شہباز شریف پر الزام لگایا کہ انہوں نے 2023 میں یوکرین کو 850 ملین ڈالر مالیت کے توپ خانے کے گولے برآمد کیے، جو آج ملک کے اپنے دفاع کے لیے درکار ہو سکتے تھے۔ ان کے بقول، ایران سے بلوچستان کے راستے سالانہ 550 ارب روپے مالیت کا پیٹرول اسمگل ہو رہا ہے، جس سے ملکی ریفائنریز کو شدید نقصان ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مہنگے پیٹرول اور کم طلب کی وجہ سے ریفائنریز کی پیداوار متاثر ہوئی ہے، اور اب جے پی 6 اور جے پی 8 جیسے اہم جیٹ فیول کی ریفائننگ بھی ممکن نہیں رہی۔ اس کے ساتھ ساتھ ملک میں فوجی سازوسامان کے اسپیئر پارٹس کی کمی اور اسٹریٹجک فیول ذخائر پر بھی دباؤ ہے۔
عمر ایوب نے حکومت کو “مسلط شدہ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ بحرانوں کے درمیان ایک “ہیڈلائٹس میں پھنسے ہرن” کی مانند ہے—نہ کوئی قیادت نظر آتی ہے اور نہ ہی کوئی لائحہ عمل۔
انہوں نے قوم، سیاسی جماعتوں اور ریاستی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ ملک کی علاقائی سالمیت، دفاعی صلاحیت اور اقتصادی بقاء کے لیے فوری اور جراتمندانہ فیصلے کریں، کیونکہ “صورتحال نازک ترین مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔”
Post Views: 1