اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 جنوری 2025ء) اسرائیلی فوج کے چیف آف جنرل اسٹاف ہرزی حالوی نے سات اکتوبر کو حماس کی قیادت میں ہونے والے حملوں میں اسرائیلی فوج کی ناکامیوں کا حوالہ دیتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ فوجی ترجمان کے مطابق حالوی کے استعفے کا اطلاق چھ مارچ سے ہوگا۔

غزہ: نوے فلسطینی قیدی رہا

غزہ کی تعمیر نو میں دہائیاں اور اربوں ڈالر درکار

حالوی نے ایک بیان میں کہا کہ یہ یہ فیصلہ ''ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب (اسرائیلی فوج) نے اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں اور ہمارے یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے پر عمل درآمد جاری ہے۔

‘‘

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی فوج کے سربراہ میجر جنرل ہرزی حالوی نے یہ بھی کہا ہے کہ ان کا ملک غزہ میں اپنے تمام فوجی اہداف حاصل نہیں کرسکا۔

(جاری ہے)

حالوی کے بقول، ''جنگ کے تمام مقاصد حاصل نہیں ہوئے ہیں۔ فوج حماس اور اس کی حکومتی صلاحیتوں کو مزید ختم کرنے، یرغمالیوں کی واپسی کو یقینی بنانے اور عسکریت پسندوں کے حملوں سے بے گھر ہونے والے اسرائیلیوں کو گھر واپس جانے کے قابل بنانے کے لیے جدوجہد جاری رکھے گی۔

‘‘

سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل کے جنوبی حصے میں فلسطینی عسکریت پسندوں کے ہاتھوں 1200 افراد کی ہلاکت کے بعد سے متعدد اسرائیلی فوجی اہلکار استعفیٰ دے چکے ہیں۔

ان غیر معمولی حملوں میں تقریباﹰ 250 افراد کو اغوا کر کے غزہ پٹی لے جایا گیا تھا۔ یہ دہشت گردانہ حملے غزہ جنگ کی وجہ بنے تھے۔

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق بہت سے اسرائیلیوں نے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ سات اکتوبر کو سیاسی اور فوجی ناکامی کی ذمہ داری لینے میں ناکام رہے ہیں۔

وزیر اعظم اور حکومت بھی استعفیٰ دے، اپوزیشن سربراہ

اسرائیلی حزب اختلاف کے رہنما یائر لاپید نے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور ان کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے عہدے سے استعفیٰ دیں۔ لاپید کی طرف سے یہ مطالبہ ملکی فوجی سربراہ کی طرف سے سات اکتوبر 2023 ء کو حماس کے حملے کے تناظر میں مستعفی ہونے کے اعلان کے بعد سامنے آیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یائر لاپید کا کہنا تھا کہ وہ فوجی سربراہ ہرزی حالوی کو ان کے عہدے سے مستعفی ہونے پر سلام پیش کرتے ہیں: ''اور اب وقت آگیا ہے کہ وزیر اعظم اور ان کی پوری تباہ کن حکومت ذمہ داری لے اور مستعفی ہو جائے۔‘‘

مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کی کارروائی، کم از کم آٹھ ہلاک

اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے کے فلسطینی شہر جنین میں آج منگل کے روز ایک بڑی فوجی کارروائی کا آغاز کیا، جس کے نتیجے میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک ہو گئے۔

فوج نے اعلان کیا ہے کہ مقامی انٹیلی جنس سروس اور پولیس فورسز کے ساتھ مل کر شہر میں آئرن وال کے نام سے ایک ''انسداد دہشت گردی آپریشن‘‘ شروع کیا گیا ہے۔

فلسطینی اتھارٹی کی وزارت صحت نے بتایا کہ آپریشن شروع ہونے کے بعد کم از کم آٹھ فلسطینی ہلاک اور 35 دیگر زخمی ہوئے ہیں۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ یہ ایک ''بڑے پیمانے پر اور اہم فوجی آپریشن‘‘ تھا، جس کا مقصد مقبوضہ مغربی کنارے میں سلامتی کو یقینی بنانا تھا۔

جینن کو عسکریت پسند فلسطینی گروہوں کا گڑھ سمجھا جاتا ہے، جن میں سے کچھ اسرائیل کے روایتی دشمن ایران کے ساتھ وابستہ ہیں۔

فلسطینی ذرائع کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کی سکیورٹی فورسز، جو کئی ہفتوں سے جنین میں عسکریت پسند فورسز کے خلاف وہاں تعینات تھیں، آپریشن شروع ہونے سے پہلے ہی پیچھے ہٹ گئیں۔

اسرائیلی میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی زمینی دستے اور اسپیشل فورسز اس آپریشن کے لیے شہر میں داخل ہوئیں اور اس سلسلے میں کئی ڈرون حملے بھی کیے گئے۔

ا ب ا/ع ب، ک م (اے ایف پی، ڈی پی اے)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسرائیلی فوج کے مطابق

پڑھیں:

کینال تنازع پروزیر اعظم بے بس ہیں تواقتدار چھوڑ دیں،پیپلزپارٹی کا مطالبہ

 

غریب کسان کا پانی چھین کر چولستان کارپوریٹ سیکٹر دینا چاہتے ہیں،پنجاب میں پینے کا 90 فیصد پانی زیرزمین سے آتا ہے جبکہ سندھ میں پینے کا90 فیصد پانی دریا اور جھیلوں سے آتا ہے، یہ ان کی حساسیت ہے

یہ اپنے آپ کو پنجاب کے وارث سمجھتے ہیں مگر یہ جنرل جیلانی ، جنرل ضیا کے وارث تو ہوسکتے ہیں، پنجاب کے نہیں ، ہم آپ کے اتحادی نہیں، اس نظام اور آئین کے اتحادی ہیں، پی پی رہنماؤں کی پریس کانفرنس

پاکستان پیپلزپارٹی نے مطالبہ کیا ہے کہ کینالوں کے معاملے پروزیر اعظم بے بس ہیں تو اقتدار چھوڑ دیں، چولستان کینال کو پنجاب کی کون سی نہر کا پانی دیں گے؟ غریب کسانوں کا پانی چھین کر چولستان مین کارپوریٹ سیکٹر کو دینا چاہتے ہیں، حکومت کو ایک سال ہوگیا مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس نہیں بلایا۔ندیم افضل چن سمیت پارٹی رہنماؤں کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما چوہدری منظور نے کہا کہ میں نے پانی کے مسئلے پر وزیراعظم کے سامنے 4،5 سوالات اٹھائے تھے جن میں سے صرف ایک کا جواب آیا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں نے پہلا سوال وزیراعظم سے کیا تھا کہ ارسا ایکٹ میں لکھا ہے جب بھی پانی کا کوئی مسئلہ سامنے آئے گا تو مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کا اجلاس بلایا جائے گا، حکومت کو آئے ایک سال کا عرصہ گزر چکا ہے مگر مشترکہ مفادات کونسل کا ایک بھی اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا۔انہوں نے کہا کہ بہت شور ہوتا ہے کہ صدر پاکستان نے منظوری دے دی، میں نے سوال اٹھایا تھا کہ صدر پاکستان دو چیزوں کی منظوری دیتے ہیں کہ اگر پارلیمنٹ کوئی قانون منظور کرے یا حکومت انہیں کوئی آرڈیننس بھیجتی ہے۔چوہدری منظور نے کہا کہ رانا ثنااللہ نے گزشتہ روز اس سوال کا جواب دیا ہے کہ نہ تو یہ منصوبہ ایکنک نے منظور کیا ہے، نہ مشترکہ مفادات کونسل نے منظور کیا ہے اور نہ ہی صدر پاکستان نے اس کی منظوری دی ہے، ہمارا یہ موقف ہے کہ 18ویں ترمیم کے بعد صدر پاکستان کے پاس کسی بھی انتظامی کام کی منظوری دینے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ تیسرا سوال یہ ہے کہ آپ غریب کسانوں کا پانی چھین کر کارپوریٹ سیکٹر پر لگانا چاہ رہے ہیں، تمام آبی ماہرین کا خیال ہے کہ یہ منصوبہ ناممکن ہے، عام نہر سے 7 سے 14 فیصد پانی بھاپ بن کر اڑجاتا ہے جبکہ اس نہر سے 30 سے 40 فیصد پانی بھاپ بن کر اڑ جائے گا، آپ اگر اسپرنکل یا ڈرپ ایریگیشن کے ذریعے جدید فارمنگ کرنا چاہتے ہیں تو وہ پانی سے نہیں ہوسکتی کیونکہ اس سے نوزل بند ہوجائیں گے۔انہوںنے کہاکہ جدید فارمنگ کے لیے نہر کے بجائے بڑے بڑے تالاب بنانے ہوں گے، ڈی سلٹنگ کے لیے پانی کھڑا کرنا پڑے گا، وہاں کے موسم میں 3، 4 دن کھڑے رہنے والے پانی میں کائی جم جائے گی، جب کائی جمے گی تو وہ بھی نوزل بند کردے گی۔رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں سیلاب کا پانی دیں گے، سیلاب تو جولائی، اگست اور ستمبر میں دو سے تین مہینے تک ہوتا ہے، باقی 9 ماہ آپ کیا کریں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پہلی مرتبہ ریورس انجینئرنگ ہورہی ہے، دنیا بھر میں نہر جہاں سے نکلتی ہے وہاں سے تعمیر شروع ہوتی ہے، انہوں نے چولستان سے تعمیر شروع کی ہے۔چوہدری منظور نے کہا کہ میں نے وزیراعلیٰ پنجاب سے سوال کیا تھا مگر ابھی تک جواب نہیں آیا کہ کس نہر کا پانی بند کرکے چولستان کینال کو دیں گے؟انہوں نے کہا کہ ارسا کی رپورٹ کے مطابق پنجاب کو پانی کی 43 فیصد کمی کا سامنا ہے، پنجاب میں پینے کا 80 سے 90 فیصد پانی زیرزمین سے آتا ہے جبکہ سندھ کا یہ مسئلہ ہے کہ وہاں پینے 80 سے 90 فیصد پانی دریا اور جھیلوں سے آتا ہے، یہ ان کی حساسیت ہے اور اس مسئلے کو کسی فارمولے کے تحت نہیں انسانیت کی بنیاد پر دیکھنے کی ضرورت ہے۔انہوںنے کہاکہ پنجاب حکومت کارپوریٹ فارمنگ کے ذریعے پنجاب کے کسانوں کے ساتھ جو ظلم کرنے جارہی ہے، پیپلزپارٹی اس پر تمام متاثرہ اضلاع کے مظلوم کسانوں کے ساتھ کھڑی ہے، اس پانی کے مسئلے پر کسانوں کے ساتھ جہاں مظاہرے کرنے پڑے کریں گے۔اس موقع پر پیپلزپارٹی کے سیکریٹری اطلاعات ندیم افضل چن نے پنجاب حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی ریاست کو مضبوط کرنا سب سے زیادہ ضروری ہے، اس منصوبے میں آپ کی بدنیتی شامل ہے، انہیں چولستان اور ریگستان سے کوئی پیار نہیں ہے نہ یہ کاشتکاروں، ہاریوں اور پڑھے لکھے کسانوں کو زمینیں دینا چاہتے ہیں۔ندیم افضل چن نے کہا کہ یہ اپنے آپ کو پنجاب کے وارث سمجھتے ہیں مگر یہ جنرل جیلانی اور جنرل ضیا کے وارث تو ہوسکتے ہیں، لیکن یہ پنجاب کے وارث نہیں ہیں، یہ بتادیں کہ انہوں نے پنجاب کے کسی ایک کاشتکار کو بھی ایک ایکڑ زرعی زمین دی ہو، اگر آپ کسی سرمایہ دار یا کسی بیورو کریٹ کو زمین دے رہے ہیں تو یہ پنجاب کا مقدمہ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ پنجاب کا وارث محکمہ آبپاشی ہے، اس کے ریسٹ ہاؤس کس نے بیچے؟ کیونکہ آپ 40، 50 سال حکمران رہے ہیں، یہ ریسٹ ہاؤس مراد علی شاہ نے نہیں بیچے جسے آپ طعنہ دے رہے ہیں نہ پیپلزپارٹی نے بیچے، کیا وارث زمینیں بیچتے ہیں یا جائیداد بڑھاتے ہیں؟ آپ خریدار ہوسکتے ہیں، وارث نہیں ہوسکتے، آپ بیچنے والے ہوسکتے ہیں۔رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ گورنمنٹ ٹرانسپورٹ سروس (جی ٹی ایس) غریبوں کی ایک سہولت ہوا کرتی تھی، آپ نے پنجاب میں حکمرانی کی اور وہ بس بیچ دی، اب آپ سبسڈائزڈ میٹرو، سبسڈائزڈ پیلی بس، نیلی بس چلارہے ہیں، اربوں کی گاڑیاں بیچ دیں اور اب پھر عوام کے پیسے سبسڈائزڈ ٹرانسپورٹ چلا رہے ہیں، آپ کی وہ پالیسی ٹھیک تھی یا یہ پالیسی ٹھیک ہے؟ندیم افضل چن نے کہا کہ کینالوں کے معاملے پر وزیر اعظم بے بس ہیں تو اقتدار چھوڑ دیں، ہم آپ کے اتحادی نہیں، اس نظام، ملک اور آئین کے اتحادی ہیں، ہم پارلیمانی نظام کے اتحادی ہیں۔انہوں نے کہا کہ آپ نے بنیادی صحت کے مراکز پر اربوں روپے لگانے کے بعد انہیں پرائیویٹائز کردیا، غریب کا بچہ نجی اسکولوں میں نہیں پڑھ سکتا، وہ سرکاری اسکولوں میں پڑھتا تھا، آپ نے آج سرکاری اسکول بیچنا شروع کردیے، انہوں نے سوال کیا کہ کیا وارث اسکول، ہسپتال، آبپاشی کی زمینیں اور اپنی ٹرانسپورٹ بیچتا ہے؟ اپنے گھر کے برتن بیچنے والا وارث نہیں ہوتا، وہ ڈنگ ٹپاؤ ٹھگ ہوتا ہے، ہم حکومت سے بات چیت کے لیے تیار ہیں،کینالز کے مسئلے پر صوبوں کو آپس میں نہ لڑائیں۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ، مزاحمت کاروں کے حملے میں ایک اسرائیلی فوجی ہلاک، 7 زخمی
  • بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس نے پہلگام حملے کو سکیورٹی کی خامی قرار دیدیا،تحقیقات کا مطالبہ
  • کینال تنازع پروزیر اعظم بے بس ہیں تواقتدار چھوڑ دیں،پیپلزپارٹی کا مطالبہ
  • جے یو آئی کا اپوزیشن اتحاد بنانے سے انکار، اپنے پلیٹ فارم سے جدوجہد کرنے کا فیصلہ
  • سکھ فارجسٹس کے سربراہ نے پہلگام حملے کو فالس فلیگ آپریشن قرار دے دیا
  • سکھ فار جسٹس کے سربراہ نے پہلگام حملے کو فالس فلیگ آپریشن قرار دے دیا
  • صیہونی فوج کے غزہ پر سفاکانہ حملے جاری، مزید 32 فلسطینی شہید
  • غزہ میں اسرائیلی فوج کا خونی کھیل جاری،وحشیانہ بمباری سے مزید 28 فلسطینی شہید
  • سینیٹ اجلاس میں کینالز کے معاملے پر پیپلزپارٹی کا واک آوٹ، اپوزیشن کا شور شرابہ
  • ’پانی چوری نامنظور‘، سینیٹ میں وزیر قانون کی تقریر کے دوران اپوزیشن کے نعرے، پی پی کا واک آؤٹ