مچھلیاں انسانوں کے بغیر تنہائی محسوس کرتی ہیں؟پریشانی کا حل مل گیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
ٹوکیو:آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ مچھلیاں انسانوں کے بغیر خود کو تنہا محسوس کرتی ہیں، جس کے لیے جاپان کے Shimonoseki ایکوریم میں مچھلی کی تنہائی کو ختم کرنے کے لیے عملے نے ایک نہایت دلچسپ اور تخلیقی حل نکالا ہے۔
یہ انوکھا واقعہ اس وقت پیش آیا جب ایکوریم کو دسمبر 2024 میں تزئین و آرائش کے لیے بند کیا گیا اور وہاں موجود واحد سن فِش نے لوگوں کی غیر موجودگی میں تنہائی محسوس کرنا شروع کر دی۔
ایکوریم کے عملے نے دیکھا کہ مچھلی بیمار ہونے لگی ہے، حالانکہ وہ جسمانی طور پر صحت مند دکھائی دے رہی تھی۔ کافی غور و فکر کے بعد ایک عملے کے رکن نے یہ خیال ظاہر کیا کہ شاید مچھلی لوگوں کی غیر موجودگی کے باعث تنہائی محسوس کر رہی ہے کیونکہ مچھلی عام طور پر لوگوں کی موجودگی میں متحرک رہتی تھی۔
عملے نے مچھلی کی تنہائی کو کم کرنے کے لیے ایک تخلیقی قدم اٹھایا اور ایک ساتھی کے یونیفارم کو ایکوریم ٹینک کے ساتھ لٹکا دیا گیا۔ اس عمل کومزید دلچسپ بنانے کے لیے کپ بورڈ سے عارضی لوگ تیار کیے گئے اور انہیں یونیفارمز پہنا دیا گیا۔
اس منفرد اور غیر روایتی اقدام کے فوراً بعد مچھلی نے مثبت ردعمل ظاہر کیا اور اس کی حالت بہتر ہونے لگی۔ دیکھتے ہی دیکھتے مچھلی عارضی لوگوں کی جانب متوجہ ہوگئی اور ان کے ساتھ وقت گزارتی دکھائی دی۔
عملے نے بتایا کہ مچھلی کے اندر لوگوں کے لیے تجسس موجود ہے اور جب لوگ ٹینک کے سامنے آتے تھے تو مچھلی خوشی سے تیرنا شروع کر دیتی تھی۔
واضح رہے کہ سن فش دنیا کی سب سے بھاری ہڈی والی مچھلی ہے اور اس کا وزن 1900 کلوگرام تک پہنچ سکتا ہے جب کہ لمبائی 3.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: لوگوں کی عملے نے کے لیے
پڑھیں:
زائد پالیسی ریٹ سے معیشت پر منفی اثرات مرتب ہونگے،امان پراچہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(بزنس رپورٹر) وفاق ایوانہائے تجارت وصنعت(ایف پی سی سی آئی) کے نائب صدر محمدامان پراچہ نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے پالیسی سود کی شرح کو 11 فیصد پر برقرار رکھنے کے فیصلے کوحقا ئق کے مخالف قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک غیرمتنازع مانیٹری پالیسی جس میں شرح سود سنگل ڈیجٹ میں ہو، صنعتی پیداوار میں اضافہ، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور قیمتوں کے استحکام کے لیے ضروری ہے،اسٹیٹ بینک کی جانب سے پالیسی ریٹ کو برقرار رکھنا موجودہ معاشی حالات کے تناظر میں ”ناقابلِ فہم” ہے۔ امان پراچہ نے کہا کہ موجودہ مہنگائی کی شرح کو مدِنظر رکھتے ہوئے پالیسی ریٹ کو کم کرکے ابتدائی مرحلے میں سنگل ڈیجٹ اور بعدازاں 6 سے 7 فیصد کے درمیان لانا چاہیے تاکہ معاشی حقائق سے ہم آہنگی پیدا ہو اور ترقی کو فروغ ملے۔ نائب صدر ایف پی سی سی آئی نے کہا کہ حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ماہ اگست 2025 میں مہنگائی کی شرح 3 فیصد تک آ چکی ہے اور زیادہ شرح سود براہِ راست پیداواری لاگت کو متاثر کرتی ہے،پاکستان میں شرح سود خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں پہلے ہی کہیں زیادہ ہے جو معاشی سرگرمیوں کوبری طرح سے متاثر کرتی اور معیشت پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے جبکہ سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے جبکہ زیادہ شرح سود کرنسی کے بہاؤ کو محدود کرتی ہے، جس سے معاشی سرگرمیاں اور ترقی متاثر ہوتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سود کی شرح کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کاروباری ماحول کو سخت متاثر کرے گا، سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی کرے گا اور معاشی بحالی کو روکے گا،اس لئے کاروبار کو فروغ دینے اور عالمی منڈی میں مسابقتی رہنے کے لیے ضروری ہے کہ پالیسی ریٹ کو سنگل ڈیجٹ میں لایا جائے۔