افغان طالبان اور امریکا میں قیدیوں کا تبادلہ، 2 امریکیوں کے بدلے ایک جنگجو رہا
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
کابل: افغان حکومت نے امریکا کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا اعلان کردیا۔
افغان وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ امریکا میں قید افغان جنگجو خان محمد امریکی شہریوں کے بدلے رہائی پانے کے بعد وطن واپس پہنچ گیا ہے۔
خان محمد تقریباً دو دہائیاں قبل امریکا میں گرفتار ہونے کے بعد عمر قید کی سزا کاٹ رہا تھا، اس پر دہشت گردی اور منشیات کی فروخت کا الزام تھا۔
افغان وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکا کے ساتھ افغان قیدی کی رہائی کی ڈیل قطرکی ثالثی میں ہوئی۔
وزارت خارجہ نے افغان قیدی کی رہائی کے بدلے رہا کیے جانے والے امریکی شہریوں کی تعداد واضح نہیں کی تاہم امریکی میڈیا کے مطابق افغان قیدی کی رہائی کے بدلے 2 امریکی شہریوں رائن کوربیٹ اورولیم میک کینٹی کو رہا کیا گیا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے بدلے
پڑھیں:
صدر ٹرمپ پر نفرت کا الزام لگانے والا امریکا صحافی معطل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا میں اِس وقت ایسا بہت کچھ ہو رہا ہے جو پہلے کبھی نہیں ہوا۔ امریکا کو صحافتی آزادی کے علم برداروں میں نمایاں سمجھا جاتا ہے۔ امریکی ادارے دنیا بھر میں صحافتی آزادی جانچتے رہتے ہیں مگر خود امریکا میں اس حوالے سے جو کچھ ہو رہا ہے وہ شرم ناک ہے۔
امریکی میڈیا گروپ اے بی سی کے رپورٹر ٹیری مورن کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اُن کے معاون اسٹیفن ملر کو اول درجے کے نفرت پھیلانے والے قرار دینے کی پاداش میں معطل کردیا گیا ہے۔ ٹیری مورن نے ایک ایک ٹوئیٹ میں کہا تھا کہ امریکی صدر جو کچھ کر رہے ہیں اُس کے نتیجے میں امریکا اور امریکا سے باہر نفرت پھیل رہی ہے۔ ایسی کیفیت کو برداشت نہیں کیا جانا چاہیے۔
ٹیری مورن نے جو کچھ کہا وہ امریکا میں کسی بھی سطح پر حیرت انگیز نہیں۔ حکومتی شخصیات پر غیر معمولی تنقید امریکی صحافت کا طرہ امتیاز رہی ہے۔ ڈیموکریٹس پر بہت زیادہ تنقید کی جاتی رہی ہے مگر اُنہوں نے کبھی اِس نوعیت کے اقدامات نہیں کیے۔ سابق صدر جو بائیڈن پر غیر معمولی تنقید کی جاتی رہی مگر اُنہوں نے کسی بھی بات کو پرسنل نہیں لیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا مزاج بہت الگ، بلکہ بگڑا ہوا ہے۔ وہ امریکی معاشرے اور ثقافت کی بنیادیں ہلانے والے اقدامات کر رہے ہیں۔ میڈیا کو دباؤ رکھنا بھی اُن کے مزاج اور پالیسیوں کا حصہ ہے۔
ٹیری مورن کے خلاف کی جانے والی کارروائی پر امریکا میں میڈیا کے ادارے جُزبُز ہیں۔ اُن کا استدلال ہے کہ اِس نوعیت کے اقدامات سے ٹرمپ انتظامیہ میڈیا کے اداروں کو دباؤ میں رکھنے کی کوشش کر رہی ہے مگر یہ سب کچھ برداشت نہیں کیا جائے گا اور شہری آزادیوں کے تحفظ کے علم بردار اداروں اور تنظیموں کے پلیٹ فارم سے شدید احتجاج کیا جائے گا۔