کسی ادارے میں مداخلت نہیں کرتے ،عدلیہ بھی گریز کرے،وفاقی حکومت
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ حکومت کسی ادارے کے معاملے میں مداخلت نہیں کرتی، عدلیہ بھی ایگزیکٹو کے معاملات میں براہ راست مداخلت سے گریز کرے ۔سینٹ کا اجلاس ڈپٹی چئیرمین سیدال خان کی زیر صدارت جاری ہے جس میں وقفہ سوالات کے دوران ڈیپورٹیشن پالیسی سے متعلق سینیٹر دنیش کمار نے سوال کیا، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڈ سوالات کمیٹیز کو بھیجنے پر اعتراض کیا۔انہوں نے کہا کہ تمام سوالات کے جوابات تحریری طور پر پیش کئے جاتے ہیں، کمیٹیوں میں دیگر معاملات بھی زیر بحث لائے جاتے ہیں۔اعظم نذیر تارڑ نے وقفہ سوالات میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ ڈیپوٹیشن پالیسی کی گنجائش سروس رولز میں موجود ہے ، پہلے تین سال کے لئے ڈیپوٹیشن ہوتی ہے ، پھر دو سال تجدید ہوتی ہے ، سپریم کورٹ نے بھی اپنے فیصلوں میں کہا کہ ڈیپوٹیشن کو معمول ہے۔ نہ بنایا جائے ، حکومت کسی ادارے کے معاملے میں مداخلت نہیں کرتی ،عدلیہ بھی ایگزیکٹو کے معاملات میں براہ راست مداخلت سے گریز کرے ۔ان کا کہنا تھا کہ جرمن حکومت نے 27 جون 2024 سے موثر قانون میں دہری شریعت کی گنجائش فراہم کی،اس اقدام کے تحت درخواست دہندگان اپنی اصل شہریت کے ساتھ جرمن شہریت بھی برقرار رکھ سکتے ہیں،پاکستان نے جرمنی کے ساتھ دہری شہریت کی منظوری دے دی ہے ، اب جرمن حکومت کی جانب سے ایم او یو دسخط کا انتظار ہے ۔انہوں نے بتایا کہ پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد وہ پاکستانی شہری جنہوں نے ماضی میں اپنی پاکستانی شہریت ترک کر دی تھی اپنی پاکستانی شہریت دوبارہ حاصل کر سکیں گے ، پاکستان کے بائیس ملکوں کے ساتھ دہری شہریت کے معاہدے ہیں۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
پنجاب حکومت گندم کی قمیتیں مقرر کرنے کے قانون پر عملدرآمد کرے، لاہور ہائیکورٹ
لاہور ہائیکورٹ نے گندم کی قمیت مقرر نہ کرنے سے متعلق درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے پنجاب حکومت کو قمیتیں مقرر کرنے سے متعلق بنائے گئے قانون پر عمل درآمد کا حکم دیا ہے۔
محکمہ زراعت کی گندم کے فی من اخراجات کی رپورٹ کو فیصلے کا حصہ بنایا گیا۔ عدالت عالیہ نے کہا محکمہ زراعت کی رپورٹ کے مطابق گندم کی فی من لاگت 3533 روپے ہے۔
عدالت عالیہ نے کہا سرکاری وکیل کے مطابق قیمتوں کے تعین کیلئے قانون بنا دیا گیا، سرکاری اداروں نے سیزن کے دوران آئین کے مطابق کردار ادا نہیں کیا، کم زمین والے اور ٹھیکے پر کاشتکاری کرنے والوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ حکومتی اداروں نے اخراجات کو مدنظر رکھ کر فی من قیمت کا تعین نہیں کیا، سرکاری اداروں نے تسلیم کیا کہ گندم خوراک کا اہم جزو ہے۔
درخواست میں وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا۔ صدر کسان بورڈ نے گندم کی قمیت مقرر نہ ہونے پر 8 اپریل 2025 کو لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔