کشمیریوں نے بھارت کے جابرانہ قبضے کو کبھی تسلیم نہیں کیا ہے، سجاد خان
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
ذرائع کے مطابق راجہ محمد سجاد خان نے جموں و کشمیر لبریشن سیل کے زیراہتمام ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آزاد کشمیر سے متعلق بھارت منفی پراپیگنڈہ کر رہا ہے اور اپنے تمام تر وسائل اس مقصد کے لئے استعمال کر رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کشمیر پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر راجہ محمد سجاد خان نے کہا ہے کہ کشمیریوں کی جدوجہد حق خودارادیت کے حصول کے لئے ہے جنہوں بھارت کے جابرانہ قبضے کو کبھی تسلیم نہیں کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق راجہ محمد سجاد خان نے جموں و کشمیر لبریشن سیل کے زیراہتمام ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آزاد کشمیر سے متعلق بھارت منفی پراپیگنڈہ کر رہا ہے اور اپنے تمام تر وسائل اس مقصد کے لئے استعمال کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت عملی طور پر کشمیری عوام سے شکست کھا چکا ہے اور اب مذموم مقاصد کے لئے مقبوضہ جموں و کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا میں کشمیریوں کا واحد وکیل ہے اور وہ کشمیریوں کے حق خوادارادیت کی بھرپور حمایت کر رہا ہے۔ راجہ محمد سجاد نے کہا کہ 5 اگست 2019ء کے بعد سے بھارت کی طرف سے کئے گئے تمام یکطرفہ اقدامات اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں غیر قانونی ہیں اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام نے بھارت کے یکطرفہ اقدامات کو واضح طور پر مسترد کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ ایک تنازعہ ہے اور اقوام متحدہ نے کشمیریوں کے حق خودارادیت کو تسلیم کر رکھا ہے۔ بھارت کی طرف سے دفعہ370 اور A 35 کا خاتمہ نہ صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں بلکہ خود بھارتی آئین کی بھی خلاف ورزی ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری جدوجہد آزادی اس بات کا ثبوت ہے کہ کشمیری بھارتی آئین کو تسلیم نہیں کرتے۔ ڈاکٹر راجہ محمد سجاد خان نے طلباء و طالبات کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کی طرف سے 5 اگست 2019ء کے اقدامات کے بعد بھی دنیا کشمیر کو متنازعہ تسلیم کرتی ہے اور مسئلہ کشمیر کا فیصلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر پر غیر قانونی قبضہ کر رکھا ہے اور اس غیر قانونی قبضے کو برقرار رکھنے کے لئے بھارت نے علاقے میں 9لاکھ سے زائد فوج تعینات کر رکھی ہے اور کالے قوانین کے تحت فوج کو کشمیریوں کی نسل کشی کے لئے بے پناہ اختیارات دے رکھے ہیں۔ قابض بھارتی فوج مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہے اور جنگی جرائم کی مرتکب ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر کشمیری کی خواہش ہے کہ پاکستان سیاسی، معاشی اور اقتصادی لحاظ سے مضبوط اور مستحکم ہو کیونکہ مضبوط اور مستحکم پاکستان ہی کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی کامیابی کا ضامن ہے۔ اس موقع پر ڈائریکٹر راجہ خان افسر خان، سردار ذوالفقار، پروفیسر وارث علی، ندیم کھوکھر، سردار ساجد محمود اور نجیب الغفور خان بھی موجود تھے۔ راولپنڈی اسلام آباد کی جامعات کے طلباء و طالبات کی کثیر تعداد نے تقریب میں شرکت کی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کر رہا ہے کے لئے ہے اور
پڑھیں:
عالمی ادارے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا فوری نوٹس لیں
ذرائع کے مطابق ان خیالات کا اظہار مقررین نے سرینگر میں ”5 اگست 2019ء کے بعد جموں و کشمیر کی صورتحال” کے موضوع پر سول سوسائٹی کے ارکان کے اجلاس کے دوران کیا۔ اسلام ٹائمز۔ سول سوسائٹی کے اراکین نے اقوام متحدہ، یورپی یونین اور اسلامی تعاون تنظیم پر زور دیا ہے کہ وہ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں قابض بھارتی فوج اور ہندوتوا بی جے پی حکومت کی طرف سے بڑے پیمانے پر جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لیں۔ ذرائع کے مطابق ان خیالات کا اظہار مقررین نے سرینگر میں ”5 اگست 2019ء کے بعد جموں و کشمیر کی صورتحال” کے موضوع پر سول سوسائٹی کے ارکان کے اجلاس کے دوران کیا۔ ڈاکٹر زبیر احمد راجہ، محمد فرقان، محمد اقبال شاہین اور سید حیدر حسین سمیت سول سوسائٹی کے اراکین نے سرینگر میں ایک اجلاس میں دفعہ 370 اور 35-A کی ان کی اصل شکل میں بحالی، بھارتی فوجیوں کی طرف سے نہتے کشمیریوں پر ڈھائے جانیوالے مظالم کا سلسلہ بند کرانے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے فوری حل کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کے خلاف طاقت کے وحشیانہ استعمال کو روکنے کے لیے بھارتی حکومت پر دبائو بڑھایا جانا چاہیے۔ مقررین نے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی زیر قیادت قابض انتظامیہ کی طرف سے جموں میں ایک نوجوان کی جعلی مقابلے میں شہادت اور سوپور میں ایک نوجوان کی جائیداد کی ضبطگی کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کے جذبہ حریت کو کمزور کرنے کیلئے انہیں انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ علاقے میں جاری خونریزی کا فوری نوٹس لیں۔