وفاق اور مقتدر ادارے قوموں کو برابری اوراپنے وسائل پر ملکیت کے حقو تسلیم کریں گے
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
کراچی/ حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی سندھ کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے صوبائی امیر کاشف سعید شیخ کی قیادت میں سندھ ترقی پسند پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر قادر مگسی سے قاسم آباد میں ان کی رہائش گاہ پر پہنچ کر ملاقات کی اور انہیں سندھ کے پانی پر ڈاکہ لاکھوں ایکڑ زمینیں کمپنی سرکار کو دینے کیخلاف 26 جنوری کو حیدرآباد میں دریائے سندھ سے چھ نئی نہریں نکالنے اور زراعت کو درپیش خطرات کے حوالے سے منعقدہ پانی کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی۔ ڈاکٹر قادر مگسی نے جماعت اسلامی کے وفد کا بھرپور استقبال کیا اور پانی کانفرنس کے انعقاد کے عمل کو سراہتے ہوئے شرکت کی یقین دہانی کرائی۔اس موقع پر ایس ٹی پی کے مرکزی رہنما حیدر شاہانی، قادر چنا اور گلزار سومرو جبکہ جماعت اسلامی سندھ کے نائب امیر حافظ نصر اللہ چنا، محمد افضال آرائیں، ڈپٹی جنرل سیکرٹری الطاف احمد ملاح، سہیل احمد شارق، مقامی امیر حافظ طاہر مجید سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ اس موقع پر کاشف سعید شیخ نے کہا کہ سندھ کو پہلے ہی پانی کی تقسیم کے 91 معاہدے کے مطابق بھی اپنے حصے کا جائز پانی نہیں مل رہا جس کی وجہ سے اس وقت بھی بدین، ٹھٹہ، سجاول اور ٹنڈومحمد خان اضلاع کی نہروں اور نہروں میں پانی کی بجائے ریت اڑرہی ہے جبکہ لاکھوں انسانوں پر مشتمل آبادیاں اس جدید دور میں بھی جوہڑوں کا گندا اور مضر صحت پانی پینے پر مجبور ہیں، دوسری جانب کراچی اور حیدرآباد کے لوگ بھی پینے کے پانی کی شدید قلت کی وجہ سے ٹینکر مافیا کے ہاتھوں یرغمال بنے ہوئے ہیں۔ سندھ کی نہروں میں زرعی پانی کی شدید کمی کی وجہ سے فصلیں خشک ہوکر تباہ ہو رہی ہیں، اس کے باوجود پنجاب اور وفاق کی جانب سے چولستان کی صحرائی زمینوں کو آباد کرنے کیلئے چھ نئی نہریں کھودنے کی ضد جاری ہے۔ وفاق اور طاقتور اداروں کو اب پاکستان میں موجود تمام قوموں کو برابری اور اپنے وسائل پر ملکیت کے حق کو تسلیم کرنا ہوگا ورنہ سندھ کے عوام کے پاس اپنے وسائل اور حقوق کی ملکیت کیلئے مزاحمت کے سوا دوسرا کوئی راستہ نہیں بچے گا۔ ابھی بھی وقت ہے کہ پیپلز پارٹی، (ن)لیگ اور اسٹیبلشمنٹ دریائے سندھ پر نئے کینال تعمیر کرنے اور سندھ کی قیمتی زمینوں کی نیلامی کرنے والے سندھ دشمن فیصلوں سے باز آجائیں بصورت دیگر سندھ کی تمام سیاسی، مذہبی جماعتوں کے ساتھ مل کر ایسی جدوجہد کریں گے کہ حکمران ایم آر ڈی تحریک کو بھی بھول جائیں گے۔ اس موقع پر سندھ ترقی پسند پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر قادر مگسی نے کہا کہ دریائے سندھ کی تاریخ لاکھوں سال پرانی ہے اور اس خطے کے لوگوں کی بقا کا اہم ذریعہ ہے، اس پر نئی نہریں کسی بھی صورت قبول نہیں ہیں۔ پیپلزپارٹی اور صدر زرداری نے اپنی اقتدار کو طول دینے کیلئے سندھ کی قیمتی زمینوں کی نیلامی، کارونجھر پہاڑ کے معدنی ذخائر اور دریائے سندھ کے پانی پر ڈاکہ مارنے کی اجازت دی ہے، لیکن پیپلزپارٹی کی حکومت یاد رکھے کہ سندھ کے عوام اپنی بقا کے ذرائع پر اس طرح ظالمانہ طریقے سے قبضہ کرنے کی کسی کو بھی اجازت نہیں دیں گے۔ جماعت اسلامی کی جانب سے سندھ میں بدامنی کے خلاف 12 جنوری کو سکھر میں آل پارٹیز کانفرنس اور اب 26 جنوری کو پانی کانفرنس بلانا اچھی کوشش ہے امید کرتے ہیں کہ تمام سیاسی، مذہبی جماعتیں، سول سوسائٹی کی تنظیمیں مل کر سندھ کے خلاف ہونے والی سازشوں کا مقابلہ کرنے کیلئے مشترکہ لائحہ عمل تشکیل دیں گی جس سے عوام کو ظلم سے نجات اور سندھ کے مفادات کا تحفظ ہوسکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی دریائے سندھ سندھ کی سندھ کے پانی کی
پڑھیں:
یورپی ملک لکسمبرگ کا بھی فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا اعلان
ایک اور یورپی ملک لکسمبرگ نے اعلان کیا ہے کہ اقوام متحدہ کے ہونے والے اجلاس میں وہ بھی دیگر ممالک کی طرح فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرلے گا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اس بات کا اعلان لکسمبرگ کے وزیراعظم لُک فریڈن نے اپنے بیان میں کیا۔
انھوں نے کہا کہ غزہ میں حالیہ مہینوں کے دوران حالات شدید بگڑ چکے ہیں، قحط، نسل کشی اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں دیکھنے کو ملیں۔
لکسمبرگ کے وزیراعظم نے مزید کہا کہ ان حالات میں یورپی ممالک کے پاس فوری اور پائیدار امن کے لیے دو ریاستی حل کے سوا کوئی چارہ نہیں رہا۔
انھوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں فلسطین کے دو ریاستی کے حل کے لیے سرگرمیاں تیزی سے بڑھ گئی ہیں۔
وزیراعظم لُک فریڈن نے مزید کہا کہ ہم بھی دیگر یورپی ممالک کی طرح 23 ستمبر کو ہونے والے اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں فلسطین کو تسلیم کرنے والوں میں شامل ہوں گے۔
یاد رہے کہ اس سے پہلے فرانس، برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا، بیلجیئم اور مالٹا بھی یہی اعلان کر چکے ہیں جب کہ پرتگال کی حکومت بھی اس پر غور کر رہی ہے۔
آئندہ اجلاس میں مزید 17 ممالک فلسطین کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کرسکتے ہیں۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو کی انتہاپسند حکومت نے دھمکی دی کہ اگر ایسا ہوا تو وہ مغربی کنارے کے بیشتر علاقوں کو ضم کر لے گی۔
Post Views: 2