کراچی/ حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی سندھ کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے صوبائی امیر کاشف سعید شیخ کی قیادت میں سندھ ترقی پسند پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر قادر مگسی سے قاسم آباد میں ان کی رہائش گاہ پر پہنچ کر ملاقات کی اور انہیں سندھ کے پانی پر ڈاکہ لاکھوں ایکڑ زمینیں کمپنی سرکار کو دینے کیخلاف 26 جنوری کو حیدرآباد میں دریائے سندھ سے چھ نئی نہریں نکالنے اور زراعت کو درپیش خطرات کے حوالے سے منعقدہ پانی کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی۔ ڈاکٹر قادر مگسی نے جماعت اسلامی کے وفد کا بھرپور استقبال کیا اور پانی کانفرنس کے انعقاد کے عمل کو سراہتے ہوئے شرکت کی یقین دہانی کرائی۔اس موقع پر ایس ٹی پی کے مرکزی رہنما حیدر شاہانی، قادر چنا اور گلزار سومرو جبکہ جماعت اسلامی سندھ کے نائب امیر حافظ نصر اللہ چنا، محمد افضال آرائیں، ڈپٹی جنرل سیکرٹری الطاف احمد ملاح، سہیل احمد شارق، مقامی امیر حافظ طاہر مجید سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ اس موقع پر کاشف سعید شیخ نے کہا کہ سندھ کو پہلے ہی پانی کی تقسیم کے 91 معاہدے کے مطابق بھی اپنے حصے کا جائز پانی نہیں مل رہا جس کی وجہ سے اس وقت بھی بدین، ٹھٹہ، سجاول اور ٹنڈومحمد خان اضلاع کی نہروں اور نہروں میں پانی کی بجائے ریت اڑرہی ہے جبکہ لاکھوں انسانوں پر مشتمل آبادیاں اس جدید دور میں بھی جوہڑوں کا گندا اور مضر صحت پانی پینے پر مجبور ہیں، دوسری جانب کراچی اور حیدرآباد کے لوگ بھی پینے کے پانی کی شدید قلت کی وجہ سے ٹینکر مافیا کے ہاتھوں یرغمال بنے ہوئے ہیں۔ سندھ کی نہروں میں زرعی پانی کی شدید کمی کی وجہ سے فصلیں خشک ہوکر تباہ ہو رہی ہیں، اس کے باوجود پنجاب اور وفاق کی جانب سے چولستان کی صحرائی زمینوں کو آباد کرنے کیلئے چھ نئی نہریں کھودنے کی ضد جاری ہے۔ وفاق اور طاقتور اداروں کو اب پاکستان میں موجود تمام قوموں کو برابری اور اپنے وسائل پر ملکیت کے حق کو تسلیم کرنا ہوگا ورنہ سندھ کے عوام کے پاس اپنے وسائل اور حقوق کی ملکیت کیلئے مزاحمت کے سوا دوسرا کوئی راستہ نہیں بچے گا۔ ابھی بھی وقت ہے کہ پیپلز پارٹی، (ن)لیگ اور اسٹیبلشمنٹ دریائے سندھ پر نئے کینال تعمیر کرنے اور سندھ کی قیمتی زمینوں کی نیلامی کرنے والے سندھ دشمن فیصلوں سے باز آجائیں بصورت دیگر سندھ کی تمام سیاسی، مذہبی جماعتوں کے ساتھ مل کر ایسی جدوجہد کریں گے کہ حکمران ایم آر ڈی تحریک کو بھی بھول جائیں گے۔ اس موقع پر سندھ ترقی پسند پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر قادر مگسی نے کہا کہ دریائے سندھ کی تاریخ لاکھوں سال پرانی ہے اور اس خطے کے لوگوں کی بقا کا اہم ذریعہ ہے، اس پر نئی نہریں کسی بھی صورت قبول نہیں ہیں۔ پیپلزپارٹی اور صدر زرداری نے اپنی اقتدار کو طول دینے کیلئے سندھ کی قیمتی زمینوں کی نیلامی، کارونجھر پہاڑ کے معدنی ذخائر اور دریائے سندھ کے پانی پر ڈاکہ مارنے کی اجازت دی ہے، لیکن پیپلزپارٹی کی حکومت یاد رکھے کہ سندھ کے عوام اپنی بقا کے ذرائع پر اس طرح ظالمانہ طریقے سے قبضہ کرنے کی کسی کو بھی اجازت نہیں دیں گے۔ جماعت اسلامی کی جانب سے سندھ میں بدامنی کے خلاف 12 جنوری کو سکھر میں آل پارٹیز کانفرنس اور اب 26 جنوری کو پانی کانفرنس بلانا اچھی کوشش ہے امید کرتے ہیں کہ تمام سیاسی، مذہبی جماعتیں، سول سوسائٹی کی تنظیمیں مل کر سندھ کے خلاف ہونے والی سازشوں کا مقابلہ کرنے کیلئے مشترکہ لائحہ عمل تشکیل دیں گی جس سے عوام کو ظلم سے نجات اور سندھ کے مفادات کا تحفظ ہوسکے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: جماعت اسلامی دریائے سندھ سندھ کی سندھ کے پانی کی

پڑھیں:

سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف

ایک تازہ بین الاقوامی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ (Indus Waters Treaty) معطل کیے جانے کے بعد پاکستان کو پانی کی سنگین قلت کا سامنا ہو سکتا ہے۔

سڈنی میں قائم انسٹیٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس کی ’اکولوجیکل تھریٹ رپورٹ 2025‘ کے مطابق اس فیصلے کے نتیجے میں بھارت کو دریائے سندھ اور اس کی مغربی معاون ندیوں کے بہاؤ پر کنٹرول حاصل ہو گیا ہے، جو براہِ راست پاکستان کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی نے یہ معاہدہ رواں سال اپریل میں پاہلگام حملے کے بعد جوابی اقدام کے طور پر معطل کیا تھا۔ یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی جب پاکستان کی زراعت کا تقریباً 80 فیصد انحصار دریائے سندھ کے نظام پر ہے۔

 رپورٹ میں کہا گیا کہ معمولی رکاوٹیں بھی پاکستان کے زرعی نظام کو نقصان پہنچا سکتی ہیں کیونکہ ملک کے پاس پانی ذخیرہ کرنے کی محدود صلاحیت ہے، موجودہ ڈیم صرف 30 دن کے بہاؤ تک پانی روک سکتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق دریائے سندھ کے بہاؤ میں تعطل پاکستان کی خوراکی سلامتی اور بالآخر اس کی قومی بقا کے لیے براہِ راست خطرہ ہے۔ اگر بھارت واقعی دریاؤں کے بہاؤ کو کم یا بند کرتا ہے، تو پاکستان کے ہرے بھرے میدانی علاقے خصوصاً خشک موسموں میں، شدید قلت کا سامنا کریں گے۔

مزید بتایا گیا کہ مئی 2025 میں بھارت نے چناب دریا پر سلال اور بگلیہار ڈیموں میں ’ریزروائر فلشنگ‘ آپریشن کیا جس کے دوران پاکستان کو پیشگی اطلاع نہیں دی گئی۔ اس عمل سے چند دن تک پنجاب کے کچھ علاقوں میں دریا کا بہاؤ خشک ہوگیا تھا۔

یاد رہے کہ سندھ طاس معاہدہ 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی سے طے پایا تھا، جس کے تحت مشرقی دریاؤں (راوی، بیاس، ستلج) کا کنٹرول بھارت کو اور مغربی دریاؤں (سندھ، جہلم، چناب) کا اختیار پاکستان کو دیا گیا۔ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان تین جنگوں کے باوجود برقرار رہا۔

تاہم رپورٹ کے مطابق، 2000 کی دہائی سے سیاسی کشیدگی کے باعث اس معاہدے پر عدم اعتماد بڑھا۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کے دوران مشرقی دریاؤں کے مکمل استعمال کی کوششوں کے ساتھ، پاہلگام حملے کے بعد بھارت نے معاہدے کی معطلی کا اعلان کیا۔

پاکستان کی جانب سے اس اقدام پر شدید ردِعمل دیا گیا اور کہا گیا کہ پاکستان کے پانیوں کا رخ موڑنے کی کوئی بھی کوشش جنگی اقدام تصور کی جائے گی۔

جون 2025 میں بھارتی وزیرِ داخلہ امیت شاہ نے بیان دیا کہ سندھ طاس معاہدہ اب مستقل طور پر معطل رہے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • این ایف سی فارمولے پر وفاق کے اختیارات میں اضافہ کی تجویز،27ویں آئینی ترمیم کے مجوزہ نکات سب نیوز پر
  • صدر زرداری کل سے شروع ہونے والی دوحہ کانفرنس میں شرکت کرینگے
  • کوئٹہ: جماعت اسلامی بلوچستان کے امیر مولانا ہدایت الرحمن پریس کانفرنس کررہے ہیں
  • سندھ کے مسائل اجتماع عام میں پیش کریں گے،کاشف سعید
  • صدر مملکت آصف زرداری قطر میں ہونے والی دوسری عالمی سماجی ترقیاتی کانفرنس میں شرکت کرینگے
  • صدرِ مملکت آصف علی زرداری قطر میں ہونے والی دوسری عالمی سماجی ترقیاتی کانفرنس میں شریک ہوں گے
  • سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف
  • اسرائیلی پابندیوں سے فلسطینیوں کو خوراک و پانی کی شدید کمی کا سامنا ہے، انروا
  • ایران امریکا ڈیل بہت مشکل ہے لیکن برابری کی بنیاد پر ہوسکتی ہے
  • قانون نافذ کرنے والے ادارے شہید عادل حسین کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچائیں، علامہ صادق جعفری