نیب نے جدہ ٹاون سکینڈل کے 132 متاثرین میں 9 کروڑ 70 لاکھ روپے رقوم کےچیک تقسیم کر دئیے
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
نیب نے جدہ ٹاون سکینڈل کے 132 متاثرین میں 9 کروڑ 70 لاکھ روپے رقوم کےچیک تقسیم کر دئیے WhatsAppFacebookTwitter 0 22 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:قومی احتساب بیورو اسلام آباد میں جدہ ٹاون سکینڈل کے متاثرین میں رقوم کی تقسیم کے حوالے سے خصوصی تقریب منعقد ہوئی۔
تقریب میں مہمان خصوصی ، ڈپٹی چئیرمین نیب سہیل ناصر کے علاوہ پراسیکیوٹر جنرل نیب احتشام قادر شاہ، ڈائریکٹر جنرل نیب راولپنڈی مرزا عرفان بیگ اور دیگر افسران نے شرکت کی۔
ڈپٹی چئیرمین نیب سہیل ناصر نے کہاکہ چئیرمین نیب کے فہم و فراست کے مطابق نیب کےافسران عوام سے دھوکہ دہی اور فراڈ کے باعث ان سے لوٹے گئے سرمائے کی واپسی کے لئے شبانہ روز کوشاں ہیں
سہیل ناصر نے کہا کہ گزشتہ دو برسوں میں ریکارڈ رقوم بر آمد کر کے متاثرین کو واپس دلائی جا چکی ہیں۔ نیب اپنا یہ قومی فریضہ خدمت اور دیانت کے جذبے کے ساتھ سر انجام دے رہا ہے اور ہر ممکن کاوشیں بروے کا ر لاتے ہوئے متاثرین کی ایک ایک پائی بر آمد کر کے انہیں واپس دلائی جائے گی۔
پٹی چئیرمین نیب سہیل ناصر نے کہا کہ انہوں نے جدہ ٹاون رہائشی منصوبے کے متاثرین کی لوٹی گئی رقوم واپس دلانے کے لئے ڈی جی نیب راولپنڈی عرفان بیگ اور انکی ٹیم کو کوششوں کو سراہا، جنہوں نے پیشہ وارانہ مہارت سے کام کرتے ہوئے متاثرین کو ان کا حق واپس دلایا۔
نیب کی طرف سے عوامی آگاہی کی مہم ذور و شور کے ساتھ جاری ہے اور عوام کو خبر دار کیا جا رہا ہے کہ وہ سرمایہ کاری سے قبل ہر ممکن احتیاط برتیں اور کسی کے دھوکہ میں نہ آئیں۔
گزشتہ دوبرسوں میں بڑی تعداد میں ملزمان کی گرفتاری بھی عمل میں لائی گئی ہے اور اس سلسلے میں قانون سازی بھی کی جا رہی ہے۔ تاکہ شہریوں کو لوٹنے والے قرار واقعی سزاوں سے نہ بچ سکیں۔
جدہ ٹاون کے متاثرین نے چیک وصول ہونے کے بعد نیب انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا ۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: جدہ ٹاون
پڑھیں:
عید کے تیسرے روز کراچی کی مویشی منڈیوں میں سناٹا، جانوروں کی قیمتیں آدھی ہو گئیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی میں عیدالاضحیٰ کے تیسرے دن قربانی کے جانوروں کی قیمتوں میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی، مگر خریداروں کی عدم دلچسپی کے باعث شہر کی بڑی مویشی منڈیاں سنسان پڑی ہیں۔
یونیورسٹی روڈ پر قائم شہر کی مرکزی منڈی میں قربانی کے بعد گہما گہمی کی جگہ ویرانی نے لے لی ہے۔ بیوپاریوں نے جانوروں کی قیمتوں میں تقریباً 50 فیصد تک کمی کر دی ہے، لیکن اس کے باوجود منڈی میں خریدار نہ ہونے کے برابر ہیں۔
بیوپاریوں کا کہنا ہے کہ قربانی کے ایام ختم ہوتے ہی شہری کم قیمت پر جانور خریدنے کی کوشش کر رہے ہیں، جس کے باعث وہ بھاری نقصان میں جا رہے ہیں۔ ایک بیوپاری نے شکایت کرتے ہوئے بتایا کہ وہ لاڑکانہ سے ڈیڑھ کروڑ روپے مالیت کا جانور لے کر آیا تھا، لیکن 70 لاکھ روپے میں بھی خریدار میسر نہیں آ رہا۔
بیوپاریوں نے منڈی میں انتظامی سہولیات کی کمی پر بھی ناراضی کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ انتظامیہ کی جانب سے پینے کے صاف پانی تک کا بندوبست نہیں کیا گیا، اور وہ مجبوری میں 1500 روپے میں پانچ ڈرم پانی خریدنے پر مجبور ہوئے۔
ایک اور بیوپاری نے بتایا کہ انہوں نے 4 لاکھ روپے صرف کرایے میں خرچ کیے تاکہ جانور کراچی لا سکیں، لیکن یہاں کے شہری ان سے 4 لاکھ کا جانور محض 2 لاکھ میں خریدنے پر بضد ہیں، جو کہ سراسر ناانصافی ہے۔
بیوپاریوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر جانور مناسب نرخوں پر فروخت نہ ہوئے تو وہ انہیں واپس آبائی علاقوں کو لے جانے پر مجبور ہوں گے۔ بعض بیوپاریوں نے دل برداشتہ ہو کر آئندہ کراچی میں مویشی منڈی نہ لگانے کا مشورہ بھی دیا، تاکہ شہریوں کو جانوروں کی اصل قیمت کا اندازہ ہو سکے۔