ایف بی آرکی کارروائی، نان انٹیگریٹڈ انوائسز پر2 ریسٹورینٹس کے خلاف ایکشن
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جنوری2025ء)پاکستان فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی ٹیم نے نان انٹیگریٹڈ انوائسز پر کارروائی کرتے ہوئے شہر اقتدار کے 2 ریسٹورنٹس سیل کر دیے۔فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے اسلام آباد کے پوش سیکٹرز میں پوائنٹ آف سیل (پی او ایس) نصب نہ کرنے والے ہوٹلوں اور ریسٹورنٹس کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے مزید دو ریسٹورنٹس کو سیل کر دیا ہے۔
ایف بی آر کے ترجمان کے مطابق ریجنل ٹیکس آفس اسلام آباد کی ٹیم نے چیف کمشنر کی ہدایت پر ان ریسٹورنٹس کے خلاف کارروائی کی، جو نان انٹیگریٹڈ انوائسز جاری کر رہے تھے۔کارروائی سے قبل ان ریسٹورنٹس کے بارے میں مکمل شواہد اکٹھے کیے گئے اور پیشگی اجازت حاصل کرنے کے بعد قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے انسپکشن کی گئی۔(جاری ہے)
سیل کیے گئے ریسٹورنٹس اسلام آباد کے سیکٹر ایف-6 اور ایف-7 میں واقع ہیں، جہاں پوائنٹ آف سیل کے قانون پر عمل درآمد نہ ہونے پر کارروائی کی گئی۔
ایف بی آر کے حکام کا کہنا ہے کہ قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب کاروباری اداروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی تاکہ قومی خزانے میں عوام کا ٹیکس جمع کیا جا سکے۔ترجمان ایف بی آر نے مزید کہا کہ عوام کے دیے گئے ٹیکس کا قومی خزانے میں جمع ہونا ادارے کی اولین ذمہ داری ہے، اور اس مقصد کے لیے ایف بی آر کی ٹیم متحرک ہو کر کام کر رہی ہے۔ایف بی آر حکام کا کہنا تھا کہ ایسی کارروائیاں جاری رہیں گی تاکہ ٹیکس کے نظام میں شفافیت اور قانون کی بالادستی کو یقینی بنایا جا سکے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسلام ا باد ایف بی ا ر کے خلاف
پڑھیں:
سندھ بلڈنگ ،پی ای سی ایچ ایس میں خلاف ضابطہ تعمیرات جاری
رہائشی پلاٹوں کو تجارتی مراکز میں بدلنے سے علاقے کی اصل شناخت تبدیل
اسسٹنٹ ڈائریکٹر آصف شیخ اور بلڈنگ مافیا گٹھ جوڑ ، انسپیکشن کا فقدان
کراچی ضلع شرقی کے معروف رہائشی علاقے پی ای سی ایچ ایس میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر آصف شیخ اور بلڈنگ مافیا گٹھ جوڑ کے بعد رہائشی پلاٹوں پر کمرشل تعمیرات کی چھوٹ دے دی گئی ہے ، بلڈنگ قوانین کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے بلاک 6کے پلاٹ نمبر 61 ۔ای پر خلاف ضابطہ تعمیرات کا سلسلہ، عوامی شکایات کے باوجود جاری ہے ۔جرأت سروے ٹیم سے بات کرتے ہوئے علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ متعدد رہائشی پلاٹوں کو من مانے طریقے سے تجارتی مراکز، دفاتر اور ریستورانوں میں تبدیل کیا جا رہا ہے ، جس سے نہ صرف علاقے کی رہائشی خوبصورتی متاثر ہو رہی ہے بلکہ بنیادی ڈھانچے پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ مقامی رہائشیوں کے مطابق، غیرقانونی تعمیرات کی وجہ سے پارکنگ کے شدید مسائل، پانی اور بجلی کی قلت، نکاسی آب کے نظام پر دباؤ اور شور کی آلودگی میں اضافہ ہوا ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ ایس بی سی اے کے اہلکار وقتاً فوقتاً انہدامی کارروائی کے نام پر آتے ہیں مگر موثر کارروائی کے بغیر مٹھیاں گرم کر کے نمائشی توڑ پھوڑ کرنے کے بعد واپس چلے جاتے ہیں، جس سے تعمیراتی مافیا کو مزید تقویت ملتی ہے ۔ شہریوں کا مطالبہ ہے کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل فوری طور پر ضلع شرقی کے لیے ایک خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دے کر پی ای سی ایچ ایس سمیت تمام علاقوں میں غیرقانونی تعمیرات کے خلاف مہم چلائیں اور ضابطوں کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے غیر قانونی عمارتوں کو روکنے کے لئے ٹھوس اقدامات عمل میں لائیں۔ان کا کہنا ہے کہ محض نوٹس جاری کرنے سے مجرمانہ سرگرمیاں بند نہیں ہوں گی، بلکہ عملی کارروائی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔دوسری جانب، ایس بی سی اے کے ترجمان کے مطابق اتھارٹی خلاف ورزیوں کی شکایات پر مناسب کارروائی کرتی ہے ۔ تاہم، انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ پی ای سی ایچ ایس میں جاری تعمیراتی ہلچل کے باوجود مجرمانہ سرگرمیاں روکنے میں ناکامی کی وجہ کیا ہے ۔