ڈیووس:چین کے نائب وزیر اعظم ڈنگ شیوئی شیانگ نے ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم کے 2025 کے سالانہ اجلاس میں شرکت کی اور “کثیر الجہتی کے صحیح راستے پر عمل کرنا، کھلی اور جامع ترقی کو فروغ دینا” کے عنوان سے ایک تقریر کی۔بدھ کے روز ڈنگ شیوئی شیانگ نے کہا کہ اس وقت دنیا تبدیلیوں کی صدی سے گزر رہی ہے، عالمی گورننس کا نظام گہری تبدیلیوں سے گزر رہا ہے اور انسانی معاشرہ ایک بار پھر ایک نازک دوراہے پر آ چکا ہے۔ ڈنگ شیوئی شیانگ نے چار تجاویز پیش کیں، سب سے پہلے، اشتراک کی حامل جامع اقتصادی گلوبلائزیشن کو فروغ دیں.

دوسرا، مشترکہ طور پر حقیقی کثیرالجہتی کو برقرار رکھنے اور اس پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ تیسرا، مشترکہ طور پر عالمی اقتصادی ترقی کے لئے نئے محرکات اور نئے فوائد کی تشکیل کی جانی چاہئے اور سائنسی و تکنیکی جدت طرازی میں بین الاقوامی تعاون کو مضبوط بنایا جانا چاہئے۔ چوتھا، موسمیاتی تبدیلی، غذائی تحفظ اور توانائی کے تحفظ جیسے بڑے عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ڈنگ شیوئی شیانگ نے چین کی معیشت کے رجحان کی خصوصیات کو متعارف کرایا۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ عرصے میں اعلی معیار کی ترقی کو مستقل طور پر فروغ دیا گیا ہے. چین اپنی میکرو اکنامک پالیسیوں کو مزید تیز کرے گا، زیادہ فعال مالیاتی پالیسی اور معتدل ڈھیلی مانیٹری پالیسی نافذ کرے گا اور معاشی ترقی کی مناسب نمو کو فروغ دے گا۔ دوسرا، سبز اور کم کاربن کی تبدیلی کو ہمہ جہت طریقے سے تیز کیا گیا ہے. چین نے دنیا کی سب سے بڑی اور سب سے مکمل نیو انرجی انڈسٹریل چین قائم کی ہے۔ تیسری بات یہ ہے کہ اصلاحات اور کھلے پن کا عمل اعلیٰ سطح پر پہنچ رہا ہے۔ کھلے پن کے لیے چین کے دروازے وسیع تر ہوتے رہیں گے، اور کاروباری ماحول بہتر سے بہتر ہوگا. ہم مزید غیر ملکی کاروباری اداروں کو چین میں سرمایہ کاری کرنے اور مواقع کا اشتراک کرتے ہوئے بہتر ترقی حاصل کرنے کے لئے خوش آمدید کہتے ہیں۔

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ڈنگ شیوئی شیانگ نے

پڑھیں:

پاکستان تنازعات کے بات چیت کے ذریعے پرامن حل کا حامی ، اسرائیل کا لبنان اور شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول ہے، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 ستمبر2025ء) نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان نے تنازعات کے بات چیت کے ذریعے پرامن انداز میں حل کی حمایت کی ہے، قطر پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہیں، اسرائیل کا لبنان اور شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول ہے، او آئی سی فورم سے بھرپور انداز میں اسرائیلی حملے کی مذمت کی گئی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ”الجزیرہ“ کو انٹرویو میں کیا۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں، پاکستان امن پسند ملک ہے اور مذاکرات سے مسائل کا حل چاہتا ہے۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ اسرائیل کے ایک خود مختار ملک پر حملے کا کوئی جواز نہیں ، قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد ہم نے صومالیہ کے ساتھ مل کر سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کی درخواست کی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ قطر کے دوست اور برادر ملک کے طور پر پاکستان نے فعال کردار ادا کیا، اسرائیلی حملے کی محض مذمت کافی نہیں، اب ہمیں واضح لائحہ عمل اختیار کرنا ہوگا۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ غزہ میں غیر مشروط جنگ بندی یقینی بنائی جائے، غزہ کے عوام انتہائی مشکلات کا شکار ہیں، اسرائیلی اشتعال انگیزیوں سے واضح ہے کہ وہ ہرگز امن نہیں چاہتا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ امت مسلمہ کے درمیان اتحاد کا داعی رہا ، قطر پر اسرائیل کا حملہ مکمل طور پر خلاف توقع اقدام تھا۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پرعزم ہیں، جوملک دہشت گردی کا سب سے زیادہ شکار ہے بھارت کا اس پر الزام لگانا باعث حیرت ہے۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ بطور ایٹمی طاقت پاکستان مسلم امہ کے ساتھ کھڑا ہے، ہمارے پاس مضبوط افواج اور جدید ہتھیار موجود ہیں، ہم کسی کو اپنی خودمختاری اور سالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیں گے۔

محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کی تقسیم ہوئی، بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو ختم یا معطل نہیں کرسکتا، مستقبل کی جنگیں پانی پر ہونی ہیں۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے واضع کردیا ہے کہ پانی روکنے کے عمل کو اعلان جنگ سمجھا جائے گا، بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام مسائل پر مذاکرات کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسائل کے حل کے لئے مذاکرات بہترین راستہ ہے جن کی کامیابی کے لئے سنجیدگی کا ہونا بھی ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا کو اب اسرائیل کا راستہ روکنا ہوگا، سلامتی کونسل میں اصلاحات کی جانی چاہئیں، سلامتی کونسل کو کشمیر اور فلسطین کے تنازعات کے حل کی ذمہ داری پوری کرنی چاہئے۔\932

متعلقہ مضامین