Daily Ausaf:
2025-09-18@14:48:16 GMT

صبا قمر کو بولڈ فوٹوشوٹ پر تنقید کا سامنا

اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT

کراچی(شوبز ڈیسک)مقبول اداکارہ صبا قمر کے بولڈ فوٹوشوٹ کی ویڈیوز اور تصاویر وائرل ہونے کے بعد انہیں تنقید کا سامنا ہے۔

صبا قمر نے کچھ عرصہ قبل فیشن میگزین کے لیے فوٹوشوٹ کروایا، جس میں انہیں بولڈ لباس میں ادائیں دکھاتے دیکھا گیا۔

صبا قمر نے دسمبر 2024 میں فیشن میگزین کے لیے فوٹوشوٹ کرایا تھا، جس کی ویڈیوز اور تصاویر اب وائرل ہوگئیں۔

اداکارہ کی جانب سے فیشن میگزین کے لیے کرائے گئے فوٹوشوٹ کی ویڈیو اور تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں، جہاں صارفین نے انہیں آڑے ہاتھوں لیا۔

اداکارہ کی تصاویر اور ویڈیوز پر زیادہ تر صارفین نے تنقید کرتے ہوئے انہیں بولڈ لباس میں ادائیں دکھانے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔

 

View this post on Instagram

 

A post shared by Sunday Times (@sundaytimes)

مداحوں نے تبصرے کرتے ہوئے جہاں ان کے لباس کو نامناسب قرار دیا، وہیں مداحوں نے لکھا کہ صبا قمر اچھی اداکارہ ہوتی تھیں لیکن وہ بھی نامناسب لباس پہننے لگی ہیں۔

سوشل میڈیا صارفین نے صبا قمر کی ویڈیو پر ان کے لیے سخت الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے استغفار بھی کیا اور انہیں مسلمان ہونے کے طعنے بھی دیے۔

بعض مداحوں نے کمنٹس کرتے ہوئے پاکستان کے برے حالات کا ذمہ دار بھی اداکارہ اور ان جیسی دوسری اداکاراؤں کو قرار دیا۔

کچھ لوگوں نے اداکارہ کو خدا کا خوف کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے لکھا کہ پہلے ہی ملک پر عذاب آئے ہوئے ہیں۔

جہاں سوشل میڈیا صارفین نے اداکارہ کو بولڈ لباس پر آڑے ہاتھوں لیا، وہیں کچھ افراد نے ان سے مطالبہ کیا کہ وہ اس طرح کا لباس کب ڈراموں میں پہنیں گی؟

 

View this post on Instagram

 

A post shared by ISIKELI (@isikeliofficial)


مزیدپڑھیں:کِیا لکی موٹرز پاکستان میں نئی EV9 لانچ کرنے جا رہی ہے؟

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: صارفین نے کرتے ہوئے کے لیے

پڑھیں:

غزہ: بھوکے اور پیاسے لوگوں کو اسرائیلی بمباری اور جبری انخلاء کا سامنا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے کہا ہے کہ غزہ شہر پر اسرائیل کی بمباری اور زمینی حملے تیز ہو گئے ہیں جہاں سے ہزاروں خاندانوں کو ان کے بھوکے بچوں سمیت جنوبی علاقوں کی جانب دھکیلا جا رہا ہے جہاں ایک اور جہنم زار ان کا منتظر ہے۔

جنوبی غزہ میں موجود یونیسف کی ترجمان ٹیس انگرام نے کہا ہے کہ شمالی علاقوں سے بڑے پیمانے پر انخلا کے نتیجے میں انتہائی بدحال لوگوں کی زندگی کو مہلک خطرات لاحق ہیں۔

700 یوم تک متواتر جنگ کا سامنا کرنے والے پانچ لاکھ بچوں کو ایک سے دوسری تباہ حال جگہ پر جانے کے لیے کہنا غیرانسانی رویہ ہے۔ Tweet URL

اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ شہر کے 10 لاکھ لوگوں کو علاقے سے انخلا کے احکامات دیے جا چکے ہیں جس کے بعد علاقے سے ہزاروں افراد نقل مکانی کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

ڈیڑھ لاکھ افراد کی نقل مکانی

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) کے مطابق گزشتہ چند روز میں 70 ہزار لوگوں نے جنوبی علاقوں کا رخ کیا ہے اور گزشتہ ایک ماہ کے عرصہ میں ایک لاکھ 50 ہزار لوگ نقل مکانی کر چکے ہیں۔ یہ تمام لوگ واحد دستیاب راستے شاہراہ الراشد کے ذریعے سفر کر رہے ہیں جس پر بہت زیادہ رش دیکھنے میں آ رہا ہے۔

یونیسف کی ترجمان نے بتایا کہ ان کی ملاقات ایک ایسی ماں سے ہوئی جو غزہ شہر سے اپنے پانچ بچوں کے ساتھ چھ گھنٹے کا پیدل سفر کر کے جنوبی علاقے میں آئی تھی۔ یہ تمام لوگ میلے کچیلے، پیاسے اور بھوکے تھے جبکہ دو بچوں کے پاؤں میں جوتا بھی نہیں تھا۔ انہیں ہزاروں لوگوں کے ساتھ المواصی اور گردونواح پر مشتمل نام نہاد محفوظ علاقے کی جانب نقل مکانی کے لیے مجبور ہونا پڑا ہے جہاں حالات پہلے ہی خراب ہیں۔

المواصی میں مایوسی کا سمندر

ٹیس انگرام نے کہا ہے کہ غزہ شہر سے انخلا کرنے والے لوگ مایوس کن حالات میں جنوبی غزہ پہنچ رہے ہیں۔ یہ جگہ عارضی خیموں کے سمندر کے مترادف ہے جہاں بنیادی سہولیات کا وجود نہ ہونے کے برابر ہے جبکہ وہاں پہلے سے ہی لاکھوں افراد مقیم ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ بچوں میں غذائی قلت خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے۔

یونیسف کا اندازہ ہے کہ اس وقت تقریباً 26 ہزار بچوں کو شدید غذائی قلت کا علاج درکار ہے جن میں 10 ہزار کا تعلق غزہ شہر سے ہے جہاں گزشتہ ماہ کے آخر میں غذائی تحفظ کے ماہرین قحط کی تصدیق کر چکے ہیں۔غذائی قلت کے علاج سے محرومی

ٹیس انگرام نے بتایا کہ انخلا کے احکامات اور عسکری کارروائیوں کی وجہ سے رواں ہفتے غزہ شہر میں غذائیت کی فراہمی کے مراکز بند ہو گئے ہیں۔

اس طرح غذائی قلت کا شکار بچوں سے علاج کے مواقع چھن گئے ہیں۔ اگرچہ امدادی کارکن موقع پر موجود ہیں اور بحران سے نمٹنے کی کوشش کر رہے ہیں، مگر ہر بمباری اور ہر رکاوٹ کے ساتھ یہ کام مزید مشکل ہوتا جا رہا ہے۔

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) کے مطابق، گزشتہ اتوار کو امدادی ٹیموں نے اسرائیلی حکام کے ساتھ 17 کارروائیاں طے کی تھیں جن میں سے چار کے لیے ہی اجازت مل سکی جبکہ سات کو مسترد کر دیا گیا۔

دیگر امدادی مشن راستوں میں رکاوٹوں اور دیگر وجوہات کی بنا پر منسوخ کر دیے گئے۔

ترجمان نے بتایا ہے کہ غزہ میں لوگ کہیں بھی محفوظ نہیں ہیں۔ دو ہفتے قبل المواسی پر حملے میں آٹھ بچے اس وقت مارے گئے جب وہ پانی کے لیے قطار میں کھڑے تھے۔ ان میں سب سے چھوٹے بچے کی عمر صرف تین سال تھی۔

متعلقہ مضامین

  • اپنے حلف کی پاسداری کرتے ہوئے جرت مندانہ فیصلے کریں. عمران خان کا چیف جسٹس کو خط
  • اسکرین پر والد کے دوست کی دوسری بیوی بنی، عجیب کیفیت کا سامنا رہا، تارا محمود
  • سوشل میڈیا اسٹار عمر شاہ کے آخری لمحات کیسے تھے؟ چچا کا ویڈیو بیان وائرل
  • پنجاب کو تاریخ کے بد ترین سیلاب کا سامنا ہے ، مریم نواز
  • غزہ: بھوکے اور پیاسے لوگوں کو اسرائیلی بمباری اور جبری انخلاء کا سامنا
  • وہ مشہور اداکارہ کون ہے جسے پہلی ہی فلم سے نکال کر رانی مکھرجی کو کاسٹ کرلیا گیا
  • شوبز انڈسٹری بدل گئی ہے، اب ڈرامے بنا کر خود کو لانچ کیا جارہا ہے، غزالہ جاوید کا انکشاف
  • بھارتی صحافی رویش کمار کا اپنے ہی اینکر پر وار، ارنب گوسوامی کو دوغلا قرار دیدیا
  • عالمی سطح پر اسرائیل کو ذلت اور شرمندگی کا سامنا
  • تنوشری دتا کو بگ باس کیلئے کتنے کروڑ معاوضے کی آفر ہوئی؟