جوڈیشل کمیشن بننے یا نہ بننے کا ابھی فیصلہ نہیں ہوا، عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
28 جنوری کو پی ٹی آئی کی مذاکراتی ٹیم کے ساتھ چوتھا مشترکہ اجلاس ہوگا، عرفان صدیقی - فوٹو: فائل
حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کے بننے یا نہ بننے کا ابھی تک فیصلہ نہیں ہوا۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ ذیلی کمیٹی کا اجلاس کل اور جمعہ کو دوبارہ ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ 28 جنوری کو پی ٹی آئی کی مذاکراتی ٹیم کے ساتھ چوتھا مشترکہ اجلاس ہوگا۔
دنیا کی قیادتیں بدلتی رہتی ہیں، صدور آتے رہتے ہیں۔ ممالک کے تعلق ممالک سے ہوتے ہیں افراد سے نہیں ہوتے، ن لیگی رہنما
عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ تفصیل کے ساتھ مطالبات پر غور کیا ہے، قانونی مشاورت کی ہے۔ 28 تاریخ کو تحریری جواب ان کے حوالے کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن بننے یا نہ بننے کا سوال ابھی طے نہیں کیا، اسی لیے مشاورت ہو رہی ہے، مذاکرات کا عمل جاری رہے گا۔
اس سے قبل تحریک انصاف کے مطالبات کے جواب کے معاملے میں اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیرصدارت حکومتی مذاکراتی کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں تحریک انصاف کے تحریری مطالبات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں اسحاق ڈار، نوید قمر، عبدالعلیم خان، رانا ثناء اللّٰہ، فاروق ستار، اعجازالحق، خالد مگسی اور چوہدری سالک حسین بھی شریک تھے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: عرفان صدیقی
پڑھیں:
جسٹس طارق محمود جہانگیری کا جوڈیشل ورک سے روکنے کا آرڈر چیلنج کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 ستمبر2025ء ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے جوڈیشل ورک سے روکنے کا آرڈر سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ اطلاعات کے مطابق جسٹس طارق محمود جہانگیری کی جانب سے انہیں جوڈیشل ورک سے روکنے کا اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان کے ڈویژن بنچ کا آرڈر سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس حوالے سے تحریری عدالتی فیصلہ جاری ہونے پر سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی جائے گی۔ قبل ازیں اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی جہاں چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان نے کیس سماعت کی، اس موقع پر وکلاء کی کثیر تعداد کمرہ عدالت پہنچی، ڈسٹرکٹ بار اور ہائیکورٹ بار کی کابینہ بھی کمرہ عدالت میں موجود رہی، شیر افضل مروت بھی کمرہ عدالت پہنچے، تاہم جسٹس طارق محمود جہانگیری کے خلاف درخواست گزار میاں داؤد آج پیش بھی نہیں ہوئے اور التواء کی استدعا کی گئی لیکن پھر بھی جج کو کام سے روک دیا گیا۔(جاری ہے)
دوران سماعت وکیل راجہ علیم عباسی نے دلائل دیئے کہ ’ہماری صرف گزارش ہے کہ یہ خطرناک ٹرینڈ ہے اگر یہ ٹرینڈ بنے گا تو خطرناک ٹرینڈ ہے، سپریم کورٹ کے دو فیصلے موجود ہیں، اس درخواست پر اعتراض برقرار رہنے چاہئیں‘، عدالت نے استفسار کیا کہ ’کیا آپ اس کیس میں فریق ہیں؟‘، وکیل اسلام آباد بار ایسوسی ایشن نے کہا کہ ’ہم قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں، بار ایسوسی ایشنز سٹیک ہولڈرز ہیں‘۔ چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیئے کہ ’حق سماعت کسی کا بھی رائٹ ہے ہم نے آفس اعتراضات کو دیکھنا ہے، عدالت کے سامنے ایک اہم سوال ہے جس کو دیکھنا ہے، اگر معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر التوا ہو تو کیا ہائی کورٹ سے رجوع کیا جا سکتا ہے؟‘، بعد ازاں سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک عدالت نے کیس ملتوی کردیا، سپریم جوڈیشل کونسل کا فیصلہ آنے تک کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التوا رہے گا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللہ خان اور اشتر علی اوصاف عدالتی معاون مقرر کردیا۔