سردیوں میں انڈوں اور مرغی کے ریٹ میں بڑی کمی کی وجہ کیا؟
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان میں کسی بھی شے کی طلب بڑھتے ہی اس کی قیمت آسمان پر پہنچ جاتی ہے، اسی طرح سردیوں میں انڈوں کی طلب میں اضافے کے باعث عام طور پر قیمتوں میں اضافہ بھی معمول کی بات ہوچکی ہے۔
گزشتہ سال جنوری میں انڈوں کی فی درجن قیمت 400 روپے سے بھی تجاوز کرگئی تھی، تاہم رواں برس کے آغاز میں ہی یہ قیمت معمول سے بھی کم یعنی 240 روپے فی درجن ہوچکی ہے، اس طرح زندہ مرغی کی قیمت بھی 480 روپے فی کلو کے بجائے اب 420 روپے فی کلو ہوگئی ہے۔
نجی خبررساںادارے نے پولٹری فارمرز اور شہر میں انڈوں کے سپلائرز سے گفتگو میں یہ جاننے کی کوشش کی کہ رواں سال انڈوں کی قیمتوں میں بڑی کمی کیوں کر ممکن ہوئی ہے۔
جڑواں شہروں میں انڈے سپلائی کرنیوالے محمد ارشد نے وی نیوز کو بتایا کہ انڈوں کی ہول سیل مارکیٹ میں 300 انڈوں والی پیٹی کی قیمت گزشتہ برس 13 ہزار روپے تک تھی تاہم اب وہی پیٹی تقریباً 8 ہزار روپے میں فروخت ہو رہی ہے۔
’اس کی وجہ یہی ہے کہ پاکستان سے گزشتہ سال بڑی تعداد میں انڈے افغانستان بھیجے جارہے تھے، اس عمل سے مقامی مارکیٹ میں انڈے کی کمی تھی اور ریٹ میں غیر معمولی اضافہ ہوا تھا۔‘
سپلائرز نے اس سال انڈوں کی قیمتیں بڑھنے کی امید پر منافع بنانے کے لیے بڑی تعداد میں انڈوں کا ذخیرہ کر رکھا تھا، لیکن رواں برس افغانستان نہ بھیجے جانے کے باعث انڈوں کی طلب سے کہیں زیادہ سپلائی موجود ہونے کے باعث انڈوں کے ریٹ میں بہت زیادہ کمی واقع ہوئی ہے۔
گزشتہ 15 سال سے انڈوں کی سپلائی کے کاروبار سے وابستہ محمد ارشد کے مطابق وہ سردیوں میں انڈوں کی قیمت میں ہمیشہ کئی گنا اضافہ دیکھتے آئے ہیں، تاہم یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ موسم سرما میں انڈوں کی قیمت موسم گرما کی ریٹ لسٹ سے نیچے چلی گئی ہے۔
اس وقت انڈوں کی قیمت 240 روپے فی درجن ہے تاہم پولٹری فارمرز اس ریٹ پر بھی انڈا فروخت نہیں کر رہے تو ہو سکتا ہے کہ آئندہ چند دنوں بعد انڈے کی قیمت میں قدرے اضافہ ہوجائے لیکن اس سے زیادہ کمی شاید ممکن نہ ہو۔
مارکیٹ ذرائع کے مطابق اکتوبر میں انڈوں کا ریٹ 330 روپے فی درجن تھا، جو دسمبر میں 300 روپے اور اب جنوری میں 240 روپے فی درجن ہو گیا ہے۔
سابق سیکریٹری پولٹری فارم ایسوسی ایشن جاوید حسین نے وی نیوز کو بتایا کہ کسی بھی کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں کا تعلق طلب اوررسد یعنی ڈیمانڈ اورسپلائی سے ہوتا ہے۔
’اس سال انڈے کی طلب تو اپنی جگہ موجود ہے لیکن سپلائی 3 سے 4 گنا بڑھ چکی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ جب ایک برس آلو کی فصل اچھی ہوتی ہے اور ریٹ اچھا ملتا ہے تو سبھی کاشتکار اگلے سال آلو کی فصل اگاتے ہیں، جو زیادہ سپلائی اورکم ریٹ کا سبب بنتا ہے۔‘
جاوید حسین کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال انڈے کی بیٹی کی قیمت 13 ہزار روپے تھی جو کہ اس سال تقریباً 7 سے 8 ہزار روپے کے درمیان ہے اور مارکیٹ میں بڑی تعداد میں انڈوں کی سپلائی کے باعث ممکن ہے کہ ریٹ میں مزید کمی ہوجائے۔
دوسری جانب انڈوں کی طرح مرغی کی قیمت میں زیادہ کمی تو نہیں ہوئی ہے تاہم گزشتہ ماہ دسمبر میں زندہ مرغی کی قیمت 320 روپے فی کلو تک کم ہو گئی تھی، حالانکہ اکتوبر میں زندہ مرغی کی قیمت 450 روپے اور اس سے قبل 480 روپے فی کلو تک بڑھ چکی تھی۔
اب چند دنوں سے زندہ مرغی کی قیمت میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے تاہم اس وقت زندہ مرغی کا ریٹ 425 روپے فی کلو ہے۔
مزیدپڑھیں:سیف علی خان ایک اور مشکل میں پھنس گئے، 15 ہزار کروڑ کی جائیداد ضبط ہونے کا خطرہ
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: زندہ مرغی کی قیمت انڈوں کی قیمت روپے فی درجن میں انڈوں کی کی قیمت میں ہزار روپے ریٹ میں انڈے کی کے باعث کی طلب
پڑھیں:
ٹماٹر کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگیں
اسلام آباد (وقائع نگار) ملک بھر میں ٹماٹر کی قیمتوں میں ایک بار پھر ہوشربا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جس نے شہریوں کو شدید پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے۔ مختلف شہروں میں ٹماٹر کی فی کلو قیمت 120 روپے سے بڑھ کر 180 روپے تک جا پہنچی ہے۔
مارکیٹ ذرائع کے مطابق ایرانی ٹماٹر کی قیمت میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ 9 کلو وزن کے نارمل کوالٹی ٹماٹر کی قیمت 600 سے 750 روپے، درمیانی کوالٹی کی 800 سے 950 روپے، جبکہ سپیشل کوالٹی کی 1000 سے 1250 روپے تک جا پہنچی ہے۔
اسی طرح سندھ کے ٹماٹر (10 کلو وزن) 900 سے 1400 روپے میں فروخت ہو رہے ہیں، جبکہ سوات اور دیر کے ٹماٹر (14 سے 16 کلو وزن) کی نارمل کوالٹی 1500 سے 2000 روپے اور سپیشل کوالٹی 2000 سے 2800 روپے تک دستیاب ہے۔
مارکیٹ میں 5 کلو وزن والے ٹماٹر کے نرخ بھی کم نہیں رہے۔ نارمل کوالٹی 600 سے 700 روپے، سپیشل کوالٹی 750 سے 850 روپے جبکہ بعض جگہوں پر 900 روپے تک فروخت ہو رہے ہیں۔
تاجروں کا کہنا ہے کہ ملک میں مقامی فصل کم اور درآمدی ٹماٹر پر انحصار بڑھنے سے قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ٹماٹر کی درآمد اور ترسیل کے نظام کو بہتر بناتے ہوئے قیمتوں کو کنٹرول میں لانے کے لیے فوری اقدامات کرے۔