افغانستان کے صوبے تخار میں چینی شہری کا قتل
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
TAKHAR:
افغانستان کے شمالی صوبے تخار میں ایک چینی باشندے کو قتل کردیا گیا جو کان کنی کے سلسلے میں وہاں موجود تھے۔
غیرملکی خبرایجنسیوں کی رپورٹ کے مطابق صوبائی پولیس کے ترجمان محمد اکبر حقانی نے بتایا کہ چینی شہری تاجکستان کی سرحد کے قریب شمالی صوبے تخار میں سفر کر رہے تھے کہ انہیں نامعلوم مسلح افراد نے قتل کردیا۔
انہوں نے کہا کہ چینی شہری نے سیکیورٹی حکام کو آگاہ کیے بغیر سفر شروع کیا تھا اور ان کے سفر کی وجوہات بھی معلوم نہیں ہیں جبکہ عام طور پر چینی شہریوں کے ساتھ سیکیورٹی اہلکار موجود ہوتےہیں۔
محمد اکبر حقانی کا کہنا تھا کہ چینی شہری کے ساتھ سفر کرنے والا مقامی ترجمان محفوظ ہے۔
طالبان حکومت کی وزارت داخلہ کے ترجمان عبدالمتین قانی نے چینی باشندے کے قتل کی تفصیلات کی تصدیق کی اور کہا کہ چینی شہری ایک کاروبار آدمی تھا اور افغانستان میں کان کا ٹھیکا لیا ہوا تھا۔
رپورٹ کے مطابق تاحال یہ واضح نہیں ہے کہ قتل کی وجوہات کیا ہیں اور یہ بھی معلوم نہیں ہوسکا کہ آیا اس واقعے میں کوئی دہشت گرد ملوث ہے۔
کابل میں قائم چین کے سفارت خانے کی جانب سے بھی کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا اور نہ ہی کسی گروپ کی جانب سے اس کارروائی کی ذمہ داری تسلیم کی گئی ہے۔
خیال رہے کہ افغانستان میں سیکیورٹی کے خدشات کے باوجود چین کی کمپنیوں اور تاجروں کی جانب سے سرمایہ کاری کی جارہی ہے اور گزشتہ روز دونوں ممالک کے عہدیداروں نے کابل میں سفارتی تعلقات کی 70 ویں سالگرہ بھی منائی۔
طالبان نے 2021 میں افغانستان کی حکومت سنبھالی تھیں اور جنگ زدہ ملک میں سیکیورٹی بحال کرنے کا وعدہ کیا تھا تاہم داعش سمیت دیگر دہشت گرد گروپس کی جانب سے متعدد حملے کیے گئے ہیں، جن میں 2022 میں کابلمیں چینی سرمایہ کاروں پر حملہ بھی شامل ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کہ چینی شہری کی جانب سے
پڑھیں:
ہ صوبے میں کسی آپریشن کی اجازت نہیں دی جائے گی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور
پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ صوبے میں کسی آپریشن کی اجازت نہیں دی جائے گی، ہمارا صوبہ ہمیں چلانے دیں، ہمارا صوبہ اپنے وسائل پر پیروں پر کھڑا ہوسکتا ہے۔
پشاور میں آل پارٹیز کانفرنس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ بارڈرایریا وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے، وفاقی حکومت اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہی، بارڈر ایریا سے متعلق مرکزی حکومت سے بات کریں گے، صوبے میں گڈ طالبان کی کوئی گنجائش نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ڈرونز کے ذریعے کارروائیاں کی جا رہی ہیں، ہم نے فیصلہ کیا ہے صوبے میں دہشتگردوں کیخلاف ڈرون استعمال نہیں ہوگا، کوئی بھی شخص اسلحہ کے ساتھ نظر آئے گا تو اس کیخلاف کارروائی ہوگی، ہم نے ہر ضلع میں پولیس کی بھرتی کی منظوری دی ہے۔
لاڑکانہ اور سکھر میں پی ایم وائی پی-لاہور قلندرز ٹیلنٹ ہنٹ: 15 ہزار سے زائد نوجوانوں کی شرکت
ان کا کہنا تھا کہ صوبے کے اثاثے اور اختیار ہمارے پاس ہی ہیں اور ہمیشہ رہیں گے، کوئی ہم سے صوبے کے اثاثے اور اختیار نہیں لے سکتا، صوبے کے اندر کسی قسم کی وفاقی فورس کارروائی نہیں کر سکتی، وفاق اپنی فورسز کو بارڈر کی حفاظت کیلئے لگائے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ہمارا صوبہ ہمیں چلانے دیں، وفاقی وزراء ہمارے صوبے سے متعلق بات نہ کریں، ہمارا صوبہ اپنے وسائل پر پیروں پر کھڑا ہوسکتا ہے، ہمارا صوبہ بجلی بنا سکتا ہے، ہمارے تمام واجبات واپس کئے جائیں، بارڈر ٹریڈ کلیئر نہ ہونے سے ہماری تجارت متاثر ہو رہی ہے، ہماری بارڈرٹریڈ کو کلیئر کیا جائے۔
سکیورٹی فورسز کامستنونگ میں آپریشن، 3 دہشت گرد ہلاک
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا مزید کہنا تھا کہ آپ نے افغانستان 2 نمائندے بھیجے لیکن ہمیں تحفظات ہیں، اسحاق ڈار اور محسن نقوی میرے صوبے کی بات نہیں کر سکے، میرے صوبے کے مسائل سے متعلق محسن نقوی کچھ نہیں جانتے، میرے صوبے کا فیصلہ یہاں کے عمائدین کریں گے۔
مزید :