اسلام آباد:

وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ ہمیں اپنے کان کنی کے شعبے سے بڑی امید ہے، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب نے بھی ریکوڈک میں دلچسپی ظاہر کی ہے. 

ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ریکوڈک میں کاپر اور گولڈ کے ذخائر کھربوں ڈالر میں ہیں، یہ پورے بلوچستان خاص طور پر اس ریجن کے لیے گیم چینجر ہوگا.

 

انھوں نے کہا کہ مائننگ سیکٹر میں اتنی ترقی ہم نہیں کر پائے ہیں، کیونکہ ہمارے پاس وسائل نہیں ہیں کہ ہم اتنے بڑے پیمانے پر کان کنی کرسکیں، اب جب ہمارے انٹرنیشنل پارٹنرز آ رہے ہیں تو اس سے ہماری شروعات ہوئی ہے. 

وقت گزرنے کے ساتھ ہم مہارت بھی پیدا کریں گے، اور سارے بلوچستان میں خود مائننگ کے قابل ہو جائیں گے. 

ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ بحیثیت بلوچ پاکستان سے زیادہ کوئی ہمارے لیے موزوں ریاست نہیں ہے، جنہوں نے تشدد کا راستہ اختیار کیا ہے، ان کے ساتھ تو وہی سلوک ہونا چاہیے، جس کے وہ مستحق ہیں. 

ریکوڈک میں کام کرنے والی کمپنی بیرک گولڈ کارپوریشن کے سی ای او مارک برسٹو نے بتایا کہ وہ پاکستان میں سو فیصد خوش ہیں، ریکوڈک جیسی بڑی مائنز ترقی کے حوالے سے بلوچستان کا چہرہ بدل دیں گی،ابتدائی فزیبلٹی اسٹڈی کے مطابق مائن کی لائف 36 سال ہے اور ہمارا تخمینہ یہ ہے کہ اس سے 70سے80 ارب ڈالر حاصل ہو سکتے ہیں۔

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

ارے بھائی ہمارے پاس تو ویسے بھی اب کھونے کو کچھ نہیں بچا، جج سپریم کورٹ

سپریم کورٹ  کے جج جسٹس ہاشم کاکڑ کا ایک کیس کی سماعت کے دوران ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹر ملک جمیل ظفر سے اہم مکالمہ ہوا جب کہ جسٹس ہاشم کاکڑ کے ہلکے پھلکے انداز میں دیے گئے ریمارکس پر کمرہ عدالت میں قہقہے لگ گئے۔

ڈی آئی جی اسلام آباد ہیڈ کوارٹر اسلام آباد کے وکیل شاہ خاور عدالت میں پیش ہوئے اور مؤقف اپنایا کہ فیصل آباد کی ایک ٹرائل کورٹ میں فوجداری مقدمہ زیر سماعت تھا، ٹرائل کورٹ نے گواہان کو پیش کرنے کا حکم دیا۔

شاہ خاور نے کہا کہ میرے موکل اس وقت ایس پی تھے، انکے خلاف ٹرائل کورٹ نے آرڈر میں آبزرویشنز دیں،  جسٹس اشتیاق ابراہیم نے ریمارکس دیے کہ صرف لوگوں کو جیل میں ڈالنا نہیں ہوتا، عدالتوں میں گواہان کو پیش بھی کرنا ہوتا ہے، ٹرائل کورٹ کے جج صاحب خود جاکر گواہان کو لا تو نہیں سکتے تھے۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے استفسار کیا کہ شاہ خاور صاحب یہ تو آپکے ساتھ پولیس والا کھڑا ہے، کیا یہی ڈی آئی جی ہے،شاہ خاور نے جواب دیا کہ جی مائی لارڈ یہی ہیں۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے مسکراتے ہوئے ہلکے پھلکے انداز میں ریمارکس دیے کہ یہ دیکھیں یہ یہاں کھڑا ہمیں ڈرا رہا ہے، ارے بھائی ہمارے پاس تو ویسے بھی اب کھونے کو کچھ نہیں بچا۔

جج کے ریمارکس پر کمرہ عدالت میں قہقہے لگ گئے جب کہ عدالت عظمٰ نے معاملہ ہائیکورٹ بجھوا دیا۔

سپریم کورٹ  نے کہا کہ فیصل آباد کی ٹرائل کورٹ نے پولیس افسر کیخلاف آبزرویشنز دیں، لاہور ہائی کورٹ کے ایک جج نے چیمبر میں فیصلہ سناتے ہوئے ٹرائل کورٹ کی آبزرویشنز برقرار رکھیں،  ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔

سپریم کورٹ  نے کہا کہ ہائی کورٹ کی اپیل بحال کی جاتی ہے، ہائی کورٹ میرٹس پر کیس کا دو ماہ میں سن کر فیصلہ کرے، وکیل درخواست گزار  نے کہا بغیر سنے فیصلہ دیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • ارے بھائی ہمارے پاس تو ویسے بھی اب کھونے کو کچھ نہیں بچا، جسٹس ہاشم کاکڑ
  • اجتماع عام میں اضلاع سے لوگوں کی بڑی تعداد شریک ہوگی، حافظ طاہر مجید
  • ہمارے بھاجی… جج صاحب
  • اراکین اسمبلی عوام کے حقیقی نمائندے ہیں، سرفراز بگٹی
  • ارے بھائی ہمارے پاس تو ویسے بھی اب کھونے کو کچھ نہیں بچا: جسٹس ہاشم کاکڑ
  • سپریم کورٹ: ہمارے پاس کھونے کو کچھ نہیں بچا، جسٹس ہاشم کاکڑ کے ذومعنی ریمارکس
  • ارے بھائی ہمارے پاس تو ویسے بھی اب کھونے کو کچھ نہیں بچا، جج سپریم کورٹ
  • تحریک انصاف کو نارمل زندگی کی طرف کیسے لایا جائے؟
  • زیادہ ڈیلیور کرکے دکھائیں گے، کسی کو استثنیٰ نہیں دیں گے، وزیراعلیٰ خیبر پی کے  
  • فیلڈ مارشل امریکی صدر کو ہمارے معدنیات پیش کر رہے ہیں، ایاز جوگیزئی