ریکوڈک پورے بلوچستان کیلیے گیم چینجر ثابت ہو گا، سرفراز بگٹی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ ہمیں اپنے کان کنی کے شعبے سے بڑی امید ہے، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب نے بھی ریکوڈک میں دلچسپی ظاہر کی ہے.
ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ریکوڈک میں کاپر اور گولڈ کے ذخائر کھربوں ڈالر میں ہیں، یہ پورے بلوچستان خاص طور پر اس ریجن کے لیے گیم چینجر ہوگا.
انھوں نے کہا کہ مائننگ سیکٹر میں اتنی ترقی ہم نہیں کر پائے ہیں، کیونکہ ہمارے پاس وسائل نہیں ہیں کہ ہم اتنے بڑے پیمانے پر کان کنی کرسکیں، اب جب ہمارے انٹرنیشنل پارٹنرز آ رہے ہیں تو اس سے ہماری شروعات ہوئی ہے.
وقت گزرنے کے ساتھ ہم مہارت بھی پیدا کریں گے، اور سارے بلوچستان میں خود مائننگ کے قابل ہو جائیں گے.
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ بحیثیت بلوچ پاکستان سے زیادہ کوئی ہمارے لیے موزوں ریاست نہیں ہے، جنہوں نے تشدد کا راستہ اختیار کیا ہے، ان کے ساتھ تو وہی سلوک ہونا چاہیے، جس کے وہ مستحق ہیں.
ریکوڈک میں کام کرنے والی کمپنی بیرک گولڈ کارپوریشن کے سی ای او مارک برسٹو نے بتایا کہ وہ پاکستان میں سو فیصد خوش ہیں، ریکوڈک جیسی بڑی مائنز ترقی کے حوالے سے بلوچستان کا چہرہ بدل دیں گی،ابتدائی فزیبلٹی اسٹڈی کے مطابق مائن کی لائف 36 سال ہے اور ہمارا تخمینہ یہ ہے کہ اس سے 70سے80 ارب ڈالر حاصل ہو سکتے ہیں۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بھارت کا پاکستان پر الزام لگانا مناسب نہیں، کہیں بھی دہشتگردی ہو مذمت کرتے ہیں، خواجہ آصف
خواجہ آصف (فائل فوٹو)۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پہلگام واقعے سے متعلق بھارت کا پاکستان پر الزام لگانا مناسب نہیں، دنیا میں کہیں بھی دہشتگردی ہو ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو میں انکا کہنا تھا کہ دہشتگردی سے پاکستان سب سے زیادہ متاثر ہے۔ پاکستان دہائی سے دہشتگردی کا سامنا کر رہا ہے، جو دہشتگردی کا شکار ہیں وہ کیسے دہشتگردی کو فروغ دیں گے۔
انھوں نے کہا پاکستان کی افواج ہر جگہ دہشتگردی کا مقابلہ کر رہی ہیں، ہم دہشتگردی کی پرزور مذمت کرتے ہیں اور اس میں کوئی ابہام نہیں ہونا چاہیے۔
وزیر دفاع نے کہا پہلگام واقعہ میں فالس فلیگ آپریشن کی بات کو بالکل مسترد نہیں کیا جاسکتا، پاکستان دہشتگردی کا سب سے بڑا ویکٹم ہے، ہم کیسے دہشتگردی کو سپورٹ کرسکتے ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ بھارت کی سات لاکھ فوج دہائیوں سے اس وقت مقبوضہ کشمیر میں ہے، مقبوضہ کشمیر میں لوگ مارے جا رہے ہیں تو بھارتی فوج سے بھی پوچھنا چاہیے، بھارتی فوج سے پوچھنا چاہیے کہ اگر لوگ مارے جا رہے ہیں تو وہ وہاں کیا کر رہی ہے۔
انھوں نے کہا بھارتی حکومت پہلگام واقعے کی تحقیقات کرے، صرف الزام لگانے سے ذمہ داری سے جان نہیں چھڑا سکتے، ہم بھارت کو بھرپور جواب دینے کی پوزیشن میں ہیں۔
وزیر دفاع نے کہا سب کو یاد ہے کہ ابھینندن کے ساتھ کیا ہوا تھا، پاکستان دہشتگردی کے خلاف عالمی برادری کے ساتھ کھڑا ہے، پاکستان میں دہشتگردی کے واضح تانے بانے بھارت کے ساتھ ملتے ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا بھارت کی سرپرستی میں بلوچستان میں دہشتگردی ہو رہی ہے، ایک شخص ہفتہ دس دن پہلے پاکستانی سرحد پر پکڑا گیا تھا، یہ ویسے ہی سلسلہ ہے جیسا کلبھوشن والا تھا۔
انھوں نے کہا جو کچھ جعفر ایکسپریس واقعے میں ہوا سب کو پتا ہے علیحدگی پسندوں کو بھارت نے پناہ دی ہے، بلوچستان کے علیحدگی پسند بھارت میں جاکر علاج کراتے ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ جب افغانستان میں بھارت کی بہت ساری قونصلیٹ ہوتی تھیں تو پاکستان میں دہشتگردی اور اس کی معاونت بھی کرتی تھیں، ٹی ٹی پی کی دہشتگردی کے تانے بانے بھی بھارت کے ساتھ ملتے ہیں کئی ثبوت ہیں۔
انھوں نے کہا ریاست کے خلاف جنگ مسلط کرنے والوں کو بیرونی سپورٹ مل رہی ہے، دو سال پہلے کابل گیا تھا اس کے نتائج کوئی اتنے خوشگوار نہیں نکلے تھے، وزیرخارجہ اسحاق ڈار کابل سے ہوکر آئے ہیں دعا ہے کہ نتائج بہتر نکلیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ ڈاکٹر مالک کے ساتھ نواز شریف کی ملاقات میں تفصیلی گفتگو ہوئی تھی، سب اتفاق کرتے ہیں کہ نواز شریف بلوچستان میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔
انھوں نے کہا نواز شریف بلوچستان میں سیاسی عناصر کو قریب لانے میں کردار ادا کرسکتے ہیں، نواز شریف ایک دور روز میں وطن واپس آنے والے ہیں۔
خواجہ آصف کے مطابق 90 فیصد پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ سے ڈائریکٹ اور ان ڈائریکٹلی رابطے میں ہے، پی ٹی آئی پاکستان کی مضبوط سیاسی جماعت ہے، اس کی فالوونگ ہے، بجائے اس فالوونگ کو ملک کے حالات کی درستی کیلیے استعمال کرتے یہ صرف بانی پی ٹی آئی کی رہائی پر لگے ہیں۔
انھوں نے کہا جب وہ ڈاکے مار رہا تھا، لوگوں کی جیب کتر رہا تھا تب یہ لوگ کیوں نہیں بولے۔ ان کے تو انٹرویو ہو رہے ہیں ٹوئٹ ہو رہے ہیں ہمیں تو ایسی کوئی سہولت نہیں تھی، ہم نے اپنی ذاتی سیاست کو پس پشت ڈال کر ملک کو اول رکھا۔
خواجہ آصف نے کہا نواز شریف، شہباز شریف جیل میں تھے کتنی ملاقاتیں ہوتی تھیں، ہفتے میں صرف ایک، جیل میں مجھے بھی میری فیملی صرف جمعرات کو ملنے آتی تھی۔