بنگلادیش: حسینہ واجد کودار پرلٹکانے کا حکم،بھارت سے فوری حوالگی کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ڈھاکا (مانیٹرنگ ڈیسک /صباح نیوز) بنگلا دیش میں انسانیت کے خلاف جرائم کی بین الاقوامی عدالت نے 78 سالہ سابق وزیراعظم حسینہ واجد کو انسانیت کے خلاف جرائم کا مرتکب قرار دیتے ہوئے سزائے موت سنادی، سابق وزیر داخلہ اسد الزمان خان کمال کو بھی انسانیت کے خلاف جرائم پر سزائے موت سنائی گئی ہے۔ جسٹس غلام مرتضیٰ موجمدار کی سربراہی میں انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل کے 3 رکنی بنچ نے فیصلہ سنایا، ٹریبونل کے دیگر 2 ارکان میں جسٹس شفیع العالم محمود اور جج محیط الحق انعام چودھری شامل تھے۔ خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ڈھاکا میں قائم انسانیت کے خلاف جرائم کی بین الاقوامی عدالت نے حسینہ واجدکے خلاف ان کی غیر موجودگی میں فیصلہ سنایا، اس موقع پر سخت سیکورٹی انتظامات کیے گئے تھے۔عدالت نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات پر حسینہ کو عمر قید اور بغاوت کے دوران کئی افراد کے قتل کے الزام میں سزائے موت سنائی۔موت کی سزا سنائے جانے کے بعد عدالت کے اندر تالیاں اور خوشی کے نعرے سنائی دیے، یہ فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جا سکتا ہے۔ الجزیرہ کے مطابق عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ’الزام نمبر ایک کے مطابق وزیراعظم شیخ حسینہ نے اپنی پارٹی کے کارکنان کوطلبہ کے خلاف اکسانے والا حکم دے کر اور ضروری اقدامات نہ کر کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی‘۔ عدالت نے مزید کہا کہ ’الزام نمبر 2 کے مطابق شیخ حسینہ نے ڈرون، ہیلی کاپٹر اور مہلک ہتھیار استعمال کرنے کا حکم دے کر انسانیت کے خلاف ایک اور جرم کا ارتکاب کیا‘۔خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق جج غلام مرتضیٰ ماجد مجمدار نے ڈھاکا کی بھری ہوئی عدالت میں فیصلہ پڑھ کر سنایا کہ حسینہ واجد 3 الزامات میں مجرم پائی گئیں جن میں مجرمانہ سرگرمیوں کے لیے لوگوں کو اکسانا، قتل کا حکم دینا، اور مظالم کو روکنے میں غفلت شامل ہیں۔ جج نے کہا کہ ’ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ انہیں صرف ایک سزا دی جائے گی اور وہ ہے موت کی سزا‘۔اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں قرار دیا گیا تھا کہ گزشتہ سال 15 جولائی سے 5 اگست کے درمیان حکومت مخالف مظاہروں کے دوران سیکورٹی فورسز کی فائرنگ سے تقریباً 1400 افراد جاں بحق اور ہزاروں زخمی ہوئے، جو 1971ء کی آزادی کی جنگ کے بعد سے بنگلا دیش میں سب سے بدترین سیاسی تشدد تھا۔شیخ حسینہ اگست 2024ء میں بنگلا دیش چھوڑ کر نئی دہلی میں جلاوطنی میں رہ رہی ہیں۔ حسینہ واجد کو عدالت کے لیے ریاستی وکیل فراہم کیا گیا لیکن انہوں نے عدالت کے اختیار کو تسلیم کرنے سے انکار کیا اور کہا کہ وہ تمام الزامات کو رد کرتی ہیں۔ ڈھاکا میں فیصلے کی تاریخ مقرر ہونے پر عدالت کے اردگرد سیکورٹی فورسز موجود تھیں اور بکتر بند گاڑیوں کے ذریعے چیک پوائنٹس مضبوط کیے گئے۔ڈھاکا میونسپل پولیس کے ترجمان طالب الرحمٰن نے کہا کہ فیصلے کے لیے پولیس ہائی الرٹ پر تھی اور دارالحکومت کے اہم چوراہوں پر چیک پوائنٹس قائم کیے گئے ‘ تقریباً آدھی تعداد یعنی 34 ہزار میں سے 17ہزار پولیس اہلکار ڈیوٹی پر تعینات رہے۔ حسینہ واجد نے یہ بھی خبردار کیا کہ ان کی سابقہ حکمران جماعت عوامی لیگ پر عبوری حکومت کی پابندی ملک میں 17 کروڑ افراد خاص طور پر انتخابات سے قبل کے لیے سیاسی بحران کو بڑھا رہی ہے۔بنگلا دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے کہا ہے کہ عدالت جو مرضی فیصلہ کرے مجھے پرواہ نہیں ‘ہم سب کچھ یاد رکھیں گے‘ہر چیز کا حساب لیا جائے گا‘میں اپنے ملک کے لوگوں کیلیے کام کرتی رہوں گی۔نوبیل انعام یافتہ محمد یونس میں کام کرنے والے عبوری حکومت کے ایک ترجمان نے مقدمے کے سیاسی محرکات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت نے شفاف طور پر کام کیا اور مبصرین کو اس کی دستاویز شائع کرنے کی اجازت بھی دی گئی۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ عوامی لیگ پر سے پابندی ہٹائے جانے کا کوئی منصوبہ زیرغور نہیں ہے، عبوری حکومت کسی بھی قسم کی اشتعال انگیزی، خصوصاً جلاوطن قیادت کی جانب سے کیے گئے اقدام کو انتہائی غیرذمہ دارانہ اور قابل مذمت سمجھتی ہے۔ اسلامی چھاترا شِبیر نے جولائی تا اگست 2024ء کی طلبہ و عوامی بغاوت کے دوران انسانیت کے خلاف کیے گئے جرائم کے مقدمے میں انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل کے فیصلے کو قوم کی توقعات کے عین مطابق قرار دیتے ہوئے اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ ٹریبونل نے سابق وزیراعظم حسینہ واحد، سابق وزیر داخلہ اسد الزمان خاں کمال اور سابق آئی جی پی چودھری عبداللہ المأمون کو سزائے موت سنائی ہے۔ اسلامی چھاترا شِبیر کے مرکزی صدر جاہد الاسلام اور سیکرٹری جنرل نُر الاسلام صدام نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ یہ فیصلہ اُن خاندانوں کے لیے امید کی پہلی کرن ہے جن کے بچے، والد، شوہر اور پیارے ریاستی جبر کے نتیجے میں بے دردی سے قتل کیے گئے‘ پورے ملک میں ریاستی سرپرستی میں نسل کشی کی گئی‘ جولائی کی بغاوت کے دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کے ساتھ ساتھ چاترا لیگ، جوبو لیگ اور عوامی لیگ کے مسلح غنڈوں نے بھی قتل و غارت میں حصہ لیا۔ اس قتل عام کی اصل منصوبہ ساز مفرور فاشسٹ حسینہ تھی، جس کے حکم پر پورے ملک میں 133 بچوں سمیت ہزاروں طلبہ و شہریوں کو شہید کیا گیا۔ شیخ حسینہ کو انسانیت کے خلاف جرائم کے مقدمے میں سزائے موت سنا دی گئی، فیصلے کے بعد ڈھاکا یونیورسٹی میں طلبہ نے مٹھائی تقسیم کرکے جشن منایا۔شیخ حسینہ واجد کے خلاف فیصلہ آنے کے بعد ڈھاکا یونیورسٹی کے طلبہ اور ڈھاکا یونیورسٹی سینٹرل اسٹوڈنٹس یونین کے رہنماؤں نے مٹھائیاں تقسیم کیں۔گزشتہ روزاسٹوڈنٹ یونین نے سہ پہر شیخ حسینہ کے فیصلے کو بڑی اسکرین پر براہِ راست نشر کرنے کا انتظام کیا، جسے دیکھنے کے لیے بڑی تعداد میں طلبہ اساتذہ اور دیگر لوگ جمع ہوئے تھے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: انسانیت کے خلاف جرائم حسینہ واجد بنگلا دیش سزائے موت عدالت نے کے مطابق کے دوران عدالت کے کیے گئے کے لیے کہا کہ کے بعد
پڑھیں:
بھارت حسینہ واجد کو بنگلہ دیش کے حوالے کرے گا یا نہیں؟ دہلی کا ردعمل آگیا
بنگلہ دیش کی عدالت نے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو سزائے موت سنانے کے بعد بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ سابق وزیراعظم کو ہمارے حوالے کیا جائے، جس پر پڑوسی ملک کا ردعمل سامنے آگیا۔
مزید پڑھیں: حسینہ واجد کی سزا پر عالمی ماہر کا تبصرہ، بنگلہ دیش میں سیاسی اثرات کا امکان
بھارتی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ہم نے بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے خلاف فیصلہ دیکھا ہے۔
Our statement regarding the recent verdict in Bangladesh⬇️
???? https://t.co/jAgre4dNMn pic.twitter.com/xSnshW6AzZ
— Randhir Jaiswal (@MEAIndia) November 17, 2025
بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم بنگلہ دیش کے عوام کے بہترین مفادات کے لیے پرعزم ہیں، کیوں کہ وہ ہمارا پڑوسی ملک ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہاکہ ان کے مفادات میں بنگلہ دیشی عوام کا امن، جمہوریت اور استحکام شامل ہیں اور بھارت اس مقصد کے حصول کے لیے تمام متعلقہ فریقین کے ساتھ مسلسل تعمیری مکالمہ جاری رکھے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس اقتدار سے ہاتھ دھونے کے بعد بھارت فرار ہونے والی شیخ حسینہ واجد کے خلاف بنگلہ دیش کی عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے انہیں سزائے موت دینے کا حکم صادر کیا ہے۔ عدالت نے شیخ حسینہ واجد کو انسانیت کے خلاف جرائم کا مجرم قرار دیا۔
مزید پڑھیں: سزائے موت سنائے جانے کے بعد بھارت شیخ حسینہ واجد کو بنگلہ دیش کے حوالے کرنے کا پابند
اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق شیخ حسینہ واجد کے خلاف طلبا احتجاج کے دوران قریباً 1400 افراد کو ہلاک کیا گیا، جس کے احکامات اس وقت کی وزیراعظم نے جاری کیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بنگلہ دیش بنگلہ دیش حوالگی شیخ حسینہ واجد وی نیوز