جاسوس، قاتل، ڈکیٹ معافی پا گئے، عافیہ کو نہیں ملی،مشتاق احمد خان
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
کراچی (اسٹاف رپورٹر)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے عہدے کی مدت ختم ہونے کے بعد صدر کے عہدے سے جا چکے ہیں اور ان کی جگہ ٹرمپ اب امریکا کے صدر ہوں گے۔سابق امریکی صدر جوبائیڈن کو اقتدار کے آخری ایام میں صدارتی حق حاصل تھا کہ وہ قیدیوں کی رہائی پر دستخط کر سکتے تھے اور انہوں نے سینکڑوں قیدیوں کے رہائی کے آرڈر جاری بھی کئے ہیں۔ لیکن افسوسناک بات یہ کہ پاکستان کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کی پٹیشن کامیاب نہ ہو سکی اور وہ رہا نہ ہوسکی۔ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیلئے امریکہ تک قانونی جنگ لڑنے والے سابق سینیٹر مشتاق احمد خان نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی نہ ہونے پر دکھی دل کے ساتھ سوشل میڈیا کے ذریعے ایک وڈیو پیغام جاری کیا ہے۔اپنے پیغام میں سابق سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ پاکستان کے تین بڑوں صدر مملکت آصف زرداری، وزیر اعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر میں سے کسی نے بھی امریکی صدر بائیڈن کو فون نہیں کیا جس کی وجہ سے ڈاکٹر عافیہ کی رہائی پر دستخط نہ ہو سکے۔ سینیٹر مشتاق نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ کہ قوم کی حافظ قرآن بیٹی گزشتہ 22برس سے بدترین تشدد سے گزررہی ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اس مرتبہ 16 لاکھ لوگوں نے ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کی پٹیشن امریکی صدر جوبائیڈن کے پاس جمع کی گئی۔سینیٹر مشتاق کا کہنا تھا کہ جوبائیڈن نے جاسوسوں کو بھی معافی دی، قاتلوں کو بھی معافی دی، بینک ڈکیتی میں ملوث افراد کو بھی معافی دی، کووڈ 19 کے خلاف امریکا میں مہم چلانے والوں کو بھی معافی دی اور ایک جنرل کو پیشگی معافی بھی دی۔ عافیہ کی معافی بھی آسانی سے مل سکتی تھی اگر پاکستان کے 3بڑوں میں سے کوئی ایک بائیڈن کے کال کر کے گزارش کرتا۔ لیکن بدقسمتی سے یہ نہ ہوسکا ہے۔مشتاق احمد خان کا کہنا تھا کہ کلیمنسی پٹیشن ابھی بھی موجود ہے اور نئے امریکی صدر ٹرمپ بھی اسے منظور کر سکتے ہیں۔ انہوں نے عزم کا اظہار کیا کہ دستیاب تمام آپشنز کیساتھ اپنی کوشش جاری رکھیں گے انہوں نے گزارش کی کہ سوشل میڈیا پر آواز اٹھائیں اور آواز اس وقت تک اٹھائیں جب تک ڈاکٹر عافیہ صدیقی پاکستان واپس نہ آجائیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو بھی معافی دی مشتاق احمد خان سینیٹر مشتاق امریکی صدر کی رہائی تھا کہ
پڑھیں:
شامی صدراحمد الشرع سے رکن کانگریس کوری ملز کی ملاقات، اسرائیل کیساتھ تعلقات معمول پر لانے پر اتفاق
دمشق(اوصاف نیوز) شام کے عبوری صدر احمد الشرع نے اسرائیل کیساتھ کے تعلقات معمول پر لانے میں دلچسپی ظاہر کردی۔امریکی ریاست فلوریڈا سے تعلق رکھنے والے ریپبلکن رکنِ کانگریس کوری ملز نے بلوم برگ کو بتایا کہ انہوں نے گزشتہ ہفتے دمشق کا غیر سرکاری دورہ کیا جو با اثر شامی نژاد امریکیوں کے ایک گروپ کی جانب سے ترتیب دیا گیا تھا۔
امریکی میڈیا کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ کوری ملز نے شامی صدر احمد الشرع سے 90 منٹ طویل ملاقات کی اور ان سے امریکی پابندیاں اٹھانے اور اسرائیل کے ساتھ قیام امن کی شرائط پر گفتگو کی۔
کوری ملز کے مطابق وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز کو اس دورے پر بریف کریں گے اور صدر الشراع کا ایک خط بھی ٹرمپ کو پہنچائیں گے تاہم انہوں نے خط کی تفصیلات ظاہر نہیں کیں۔
بلوم برگ کے مطابق اس حوالے سے وائٹ ہاؤس کی جانب سے بھی کوئی ردعمل نہیں دیا گیا۔کوری ملز نے کہا کہ انہوں نے صدر احمد الشرع سے مطالبہ کیا کہ وہ بشار الاسد دور کے ماندہ کیمیائی ہتھیاروں کا خاتمہ یقینی بنائیں، دہشتگردی کے خلاف عراق جیسے امریکی اتحادیوں کے ساتھ تعاون کریں اور اسرائیل کو یقین دہانیاں فراہم کریں۔
ان کے مطابق شامی صدر نے ان خدشات کو سنجیدگی سے لیا اور کہا کہ وہ مناسب حالات میں معاہدات ابراہیمی (Abraham Accords) میں شمولیت پر بھی غور کرنے کو تیار ہیں۔
معاہدات ابراہیمی کے تحت ہی متحدہ عرب امارات اور دیگر عرب ممالک نے ٹرمپ کے پہلے دورِ حکومت میں اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کیے تھے۔
بلومبرگ کے مطابق اس حوالے سے احمد الشرع کے ایک مشیر سے رابطہ کیا گیا جنہوں نے اس حوالے سے فوری تبصرہ کرنے سے معذرت کی۔
واضح رہے کہ احمد الشرع نے بشار الاسد کی حکومت کے خلاف باغیوں کی قیادت کرتے ہوئے دسمبر میں دمشق کا کنٹرول سنبھالا تھا۔
شامی نژاد امریکی گروپ امریکی حکومت کی جانب سے شام پر عائد پابندیاں ختم کرنے کے لیے لابنگ کر رہا ہے تاکہ ملک کی تباہ حال معیشت کو بحال کیا جا سکے۔
شام کو اپنی معیشت کو دوبارہ کھڑا کرنے کے لیے بیرونی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، سعودی عرب اور قطر نے کہا ہے کہ وہ شام کی مدد کرنے کے لیے تیار ہیں تاہم امریکی پابندیاں ان کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔
لاہور : ویمن پولیس اسٹیشن کی ایس ایچ او ڈاکوؤں کی ساتھی نکلی