گلگت بلتستان میں ونٹر اسپورٹس کے دلچسپ مقابلے شروع
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
گلگت بلتستان میں سردیوں کی آمد کے ساتھ ہی ونٹر اسپورٹس کی رنگا رنگ تقریبات کا آغاز ہو گیا۔ اس سال کی تقریبات کا افتتاح اسکردو میں ایک شاندار تقریب سے ہوا۔ ونٹر اسپورٹس کے تحت آئس ہاکی، اسکیٹنگ جیسے دلچسپ کھیل شامل کیے گئے ہیں، جو نہ صرف خطے کی ثقافت کو فروغ دیتے ہیں بلکہ نوجوانوں کو مثبت سرگرمیوں میں مشغول کرتے ہیں۔
یہ ایونٹس نہ صرف مقامی افراد کے لیے تفریح کا ذریعہ ہیں، بلکہ ملک بھر سے سیاحوں کی توجہ بھی حاصل کر رہے ہیں۔
ان مقابلوں کے فائنل ہنزہ کے مشہور علاقے مرتضیٰ آباد میں منعقد ہوں گے، جو اپنی قدرتی خوبصورتی کے باعث سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے۔ ان تقریبات کا مقصد خطے کی سیاحت کو فروغ دینا، مقامی ثقافت کو اجاگر کرنا، اور عالمی سطح پر گلگت بلتستان کو ایک منفرد ونٹر اسپورٹس مقام کے طور پر پیش کرنے کے ساتھ گلگت بلتستان میں ونٹر ٹورازم کو فروغ دینا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
شیرین کریم گلگت بلتستان ونٹر اسپورٹس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: گلگت بلتستان ونٹر اسپورٹس گلگت بلتستان ونٹر اسپورٹس
پڑھیں:
حج کا اختتام؛ حجاجِ کرام کی رمیٔ جمرات کے بعد منیٰ سے روانگی شروع
رواں برس فریضہ ادا کرنے والے حجاج ِ کرام آج رمی جمرات مکمل ہونے کے بعد منیٰ سے واپس روانہ ہو رہے ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق ضک 1446 ہجری (مطابق 2025) کا آخری مرحلہ مکمل ہو رہا ہے اور اور دنیا بھر سے آئے ہوئے لاکھوں عازمین آج اتوار 8 جون کو جمرات کے مقام پر جمرات (شیطان کی علامات) کو کنکریاں مارنے کے بعد منیٰ سے روانہ ہونا شروع ہو گئے ہیں۔
اکثر حجاج آج ہی غروبِ آفتاب سے قبل مکہ مکرمہ واپس چلے جائیں گے، جہاں سے وہ اپنے اپنے وطن واپسی کے مراحل کا آغاز کریں گے،تاہم بعض حجاج کل پیر 9 جون (13 ذی الحجہ) کو بھی منیٰ میں قیام کریں گے اور ایامِ تشریق کے تیسرے روز کی رمی کے بعد روانہ ہوں گے۔
مشاعرِ مقدسہ میں قائم خیموں کا یہ عارضی شہر، جو ہر سال ایامِ حج کے دوران آباد ہوتا ہے، اب دوبارہ آئندہ سال کے حج تک ویران ہو جائے گا۔ وادیٔ منیٰ میں حج کا نظم و ضبط سنبھالنے والی انتظامیہ نے آج (تیسرے دن) کی رمی کے لیے بھی بھرپور انتظامات کررکھے ہیں۔
حکام کے مطابق جمرات پل پر آج غیر معمولی رش متوقع ہے، اسی لیے اضافی سکیورٹی ٹیمیں تعینات کی گئی ہیں تاکہ ہجوم کی روانی کو یقینی بنایا جا سکے۔ رضاکاروں اور دیگر متعلقہ اداروں کی ٹیمیں بھی موجود ہیں، جو حاجیوں کو راستے کی نشاندہی اور عمومی رہنمائی فراہم کر رہی ہیں۔
حجاج کی سہولت کے لیے جانے اور واپسی کے راستوں کو الگ الگ رکھا گیا ہے اور اہلکاروں کو باقاعدہ قطاروں میں تعینات کیا گیا ہے تاکہ حجاج آرام اور سکون کے ساتھ اپنی رمی مکمل کر سکیں اور کسی بھی ہنگامی صورتحال سے بچا جا سکے۔