لاس اینجلس کے شمالی جنگلات میں نئی آگ بھڑک اٹھی، 20 ہزار افراد کا انخلا کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لاس اینجلس کے شمال میں واقع جنگلات میں اچانک نئی آگ بھڑک اُٹھی اور طوفانی ہواؤں کی شدت کے باعث محض دو گھنٹوں میں آٹھ ہزار ایکڑ رقبہ آگ کی لپیٹ میں آ گیا۔
خبرایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مقامی حکومت نے بیس ہزار سے زائد افراد کو فوری طور پر اپنے گھروں سے نکلنے کا حکم دے دیا ہے۔
لاس اینجلس کاؤنٹی فائر ڈیپارٹمنٹ اور اینجلس نیشنل فارسٹ کا عملہ آگ پر قابو پانے کے لیے دن رات سرگرم ہے، 500 قیدیوں کو دیگر جیلوں میں منتقل کر دیا گیا ہے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹا جا سکے جبکہ ہیلی کاپٹرز اور چھوٹے طیارے بھی ریسکیو آپریشن میں حصہ لے رہے ہیں۔
دوسری جانب جنوری سے لاس اینجلس میں مختلف مقامات پر لگی آگ ابھی تک قابو میں نہیں آ سکی۔ اس آتشزدگی نے بڑے پیمانے پر تباہی مچاتے ہوئے تقریباً چالیس ہزار ایکڑ زمین کو جلا کر راکھ کر دیا ہے اور اس دوران ہونے والے حادثات میں کم از کم 27 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: لاس اینجلس
پڑھیں:
سوڈان،خونریز جنگ، والدین کے سامنے سینکڑوں بچے قتل، اجتماعی قبریں و لاشیں
خرطوم(ویب ڈیسک) سوڈان کے شہر الفاشر سے فرار ہونے والے عینی شاہدین نے انکشاف کیا ہے کہ نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے جنگجوؤں نے شہر پر قبضے کے دوران بچوں کو والدین کے سامنے قتل کیا، خاندانوں کو الگ کر دیا، اور شہریوں کو محفوظ علاقوں میں جانے سے روک دیا۔بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق الفاشر میں اجتماعی قتل عام، جنسی تشدد، لوٹ مار اور اغوا کے واقعات بدستور جاری ہیں۔ اقوامِ متحدہ نے بتایا کہ اب تک 65 ہزار سے زائد افراد شہر سے نکل چکے ہیں، لیکن دسیوں ہزار اب بھی محصور ہیں۔
جرمن سفارتکار جوہان ویڈیفل نے موجودہ صورتحال کو “قیامت خیز” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بنتا جا رہا ہے۔عینی شاہدین کے مطابق جنگجوؤں نے عمر، نسل اور جنس کی بنیاد پر شہریوں کو الگ کیا، کئی افراد کو تاوان کے بدلے حراست میں رکھا گیا۔ رپورٹس کے مطابق صرف پچھلے چند دنوں میں سینکڑوں شہری مارے گئے، جب کہ بعض اندازوں کے مطابق 2 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوا ہے کہ الفاشر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبریں اور لاشیں دیکھی گئی ہیں۔ ییل یونیورسٹی کے تحقیقاتی ادارے کے مطابق یہ قتل عام اب بھی جاری ہے۔سوڈان میں جاری یہ خانہ جنگی اب ملک کو مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم کر چکی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق جنگ کے نتیجے میں ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بے گھر اور دسیوں ہزار ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ خوراک اور ادویات کی شدید قلت نے انسانی المیہ پیدا کر دیا ہے۔