یورپی یونین میں توانائی کے زرائع کے طور پر شمسی توانائی نے کوئلے کو پیچھے چھوڑ دیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 جنوری 2025ء) ماحولیات سے متعلق تھنک ٹینک ایمبر نے جمعرات کے روز تازہ ترین رپورٹ جاری کی ہے، اس کے مطابق سن 2024 کے دوران پہلی بار یورپی یونین میں بجلی کے حصول کے لیے شمسی توانائی کا استعمال کوئلے کے استعمال سے کہیں زیادہ کیا گیا اور یوں شمسی توانائی نے کوئلے کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
یورپی یونین میں شمسی توانائی تیزی سے بڑھتا ہوا حصول توانائی کا ذریعہ ہے، جس کا فی الوقت مجموعی توانائی کی فراہمی میں 11 فیصد حصہ ہے۔
شمسی اور ہوا سے پیدا ہونے والی توانائی مجموعی طور پر قابل تجدید توانائی کے ذرائع کا اب 47 فیصد ہو گیا ہے، جو کہ سن 2019 میں صرف 34 فیصد تھا۔گرمی کو شکست دیں، شمسی توانائی سے مدد لیں
یورپی بلاک میں اب صرف 10 فیصد بجلی کوئلے سے پیدا ہوتی ہے۔
(جاری ہے)
اس رپورٹ میں فوصل ایندھن پر انحصار میں مسلسل کمی کو بھی اجاگر کیا گیا ہے، جس میں گیس کی پیداوار میں مسلسل پانچویں برس بھی گراوٹ درج کی گئی اور مجموعی طور پر فوصل ایندھن سے پیدا ہونے والی توانائی 29 فیصد کی تاریخ کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔
ایمبر میں توانائی کے ماہر کرس روسلو نے کہا کہ اب ’’فوصل فیول یورپی یونین کی توانائی پر اپنی گرفت کھو رہے ہیں۔‘‘
پاکستان میں سولر پینلز کی قیمتیں تاریخی حد تک کم ہو گئیں
یوکرین جنگ کا یورپی یونین کی توانائی کی کھپت پر اثریورپی یونین میں قابل تجدید توانائی کے لیے سن 2019 میں ’’گرین ڈیل‘‘ نامی پالیسی نافذ کی گئی تھی اور یہی صاف توانائی کی جانب تیز منتقلی میں اہم رول ادا کرتی رہی ہے۔
یوکرین کے خلاف روسی جنگ کے بعد گیس کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے بھی یورپ کو سستے اور صاف ستھرے متبادل کی تلاش میں قابل تجدید توانائی کی طرف رجوع کرنے پر مجبور کیا۔
توانائی کا بحران: پاکستان کی نظریں روس اور امریکہ دونوں پر
یورپی یونین میں گیس کی گرتی ہوئی طلب نے بھی روسی گیس پر انحصار کو نمایاں طور پر کم کر دیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہوا اور شمسی توانائی کے زیادہ سے زیادہ استعمال کے ساتھ ہی خطے نے سن 2019 ء سے تقریباً 61 بلین ڈالر مالیت کے فوصل ایندھن کی درآمدات سے بھی گریز کیا ہے۔
برسلز میں قائم ایک یورپی تھنک ٹینک ای تھری جی سے وابستہ توانائی کے تجزیہ کار پیٹر ڈی پوس نے کہا، ’’یہ ایک واضح پیغام ہے کہ ان کی توانائی کی ضروریات صاف توانائی کے ذریعے پوری کی جائیں گی، گیس کی درآمد سے نہیں۔‘‘
موسمیاتی حدت میں اضافہ اور شمسی توانائی کی بڑھتی پیداوار
یورپ صاف ستھری توانائی کے لیے کوشاںیورپی کمیشن کی سربراہ اُرزولا فان ڈیئر لائن نے منگل کے روز کہا کہ یورپ ’’ان تمام اقوام کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا، جو فطرت کی حفاظت اور گلوبل وارمنگ کو روکنا چاہتی ہیں۔
‘‘توانائی کا بحران، جرمنی کی نگاہ شمسی توانائی پر
یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ماحولیات سے متعلق معروف پیرس معاہدے سے امریکہ کو نکال لیا ہے۔
ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکہ کے پاس دنیا میں تیل اور گیس کے ’’سب سے بڑے‘‘ ذخائر ہیں اور وہ انہیں استعمال کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ واضح رہے کہ امریکہ گرین ہاؤس گیس خارج کرنے والا دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے۔
ایمبرز نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اس طرح کی پیش رفت کے درمیان صاف توانائی میں یورپی یونین کی قیادت اور بھی اہم ہو جاتی ہے۔
ص ز/ ک م (اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یورپی یونین میں شمسی توانائی توانائی کا توانائی کے توانائی کی گیس کی
پڑھیں:
رکن ممالک اسرائیلی کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں؛ یورپی کمیشن
یورپی کمیشن نے اپنے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ غزہ جنگ کے باعث اسرائیل کے ساتھ تجارتی مراعات معطل کردی جائیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کی خارجہ پالیسی سربراہ کاجا کالاس نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ بعض اسرائیلی مصنوعات پر اضافی محصولات لگائیں۔
انھوں نے اپیل کی کہ اسرائیلی آبادکاروں اور انتہاپسند اسرائیلی وزراء ایتمار بن گویر اور بیتزالیل سموتریچ پر پابندیاں عائد کرنے کی اپیل کی۔
یورپی کمیشن کے مطابق اسرائیلی جارحیت یورپی یونین اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے کے انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے احترام کو لازمی قرار دینے والے آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی ہیں۔
انھوں نے غزہ میں بگڑتی انسانی المیے، امداد کی ناکہ بندی، فوجی کارروائیوں میں شدت اور مغربی کنارے میں E1 بستی منصوبے کی منظوری کو خلاف ورزی کی وجوہات بتایا۔
یورپی کمیشن کی صدر اورسلا فان ڈیر لاین نے فوری جنگ بندی، انسانی امداد کے لیے کھلی رسائی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ دو طرفہ تعاون روک دیا جائے گا۔
تاہم یورپی یونین کے 27 رکن ممالک میں اس تجویز پر مکمل اتفاق نہیں ہے۔ اسپین اور آئرلینڈ معاشی پابندیوں اور اسلحہ پابندی کے حق میں ہیں جبکہ جرمنی اور ہنگری ان اقدامات کی مخالفت کر رہے ہیں۔
یورپی کمیشن کی یہ تجویز اس وقت سامنے آئی ہے جب یورپ بھر میں ہزاروں افراد اسرائیل کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور منگل کو اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیا گیا۔