سٹی 42 : پاکستان میں ورلڈ بینک کے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کی افتتاحی تقریب میں وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے جرمن زبان میں گفتگو کی گئی ۔ 

وزیراعظم نے ورلڈ بینک کے نائب صدر مارٹن ریزر (جن کا تعلق جرمنی سے ہے) کے اعزاز میں جرمن زبان میں گفتگو کی ۔ تقریب میں وزیراعظم نے پاکستانی معیشت کی ترقی کے لیے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کی تشکیل میں کلیدی کردار ادا کرنے کے لیے ورلڈ بینک کے نائب صدر مارٹن ریزر کا شکریہ ادا کیا ۔ 

مراکش کشتی حادثے میں ملوث انسانی سمگلر گرفتار

وزیراعظم نے حکومت پاکستان کے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کو کامیاب بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک سے ملک میں تعلیم، صحت اور دیگر شعبوں میں ترقی آئے گی، معاشی استحکام کے بعد اب ملک معاشی ترقی کی راہ پر گامزن ہے ۔ 

وزیراعظم نے سعودی اور اماراتی سفیر کو مخاطب کر کے عربی میں خوشگوار گفتگو بھی کی ۔ 

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک

پڑھیں:

ایران کے جوہری پروگرام پر فوری مذاکرات کے لیے جرمنی، فرانس اور برطانیہ  کی آمادگی

جرمن وزیر خارجہ جوہان واڈےفُل نے کہا ہے کہ جرمنی، فرانس اور برطانیہ ایران کے جوہری پروگرام پر فوری مذاکرات کے لیے تیار ہیں، تاکہ مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی کو کم کیا جا سکے۔

مشرق وسطیٰ کے دورے پر نکلے جرمن وزیر خارجہ واڈےفُل نے جرمن نشریاتی ادارے اے آر ڈی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی میں کمی کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ماضی میں ایران نے تعمیری مذاکرات کے مواقع ضائع کیے۔

’امید ہے کہ اب بھی ایسا ممکن ہے، جرمنی، فرانس اور برطانیہ تیار ہیں، ہم ایران کو جوہری پروگرام پر فوری بات چیت کی پیشکش کر رہے ہیں اور امید ہے کہ یہ پیشکش قبول کی جائے گی۔‘

یہ بھی پڑھیں:

انہوں نے مزید کہا کہ اس تنازع کے حل کے لیے ایک اہم شرط یہ ہے کہ ایران نہ تو خطے، نہ اسرائیل اور نہ ہی یورپ کے لیے کوئی خطرہ ہو۔

اتوار کو عمان میں موجود واڈےفُل نے کہا کہ یہ تنازع اسی صورت ختم ہو سکتا ہے جب ایران اور اسرائیل دونوں پر تمام فریقوں کی طرف سے مؤثر دباؤ ڈالا جائے۔

’ایک مشترکہ توقع یہ ہے کہ اگلے ہفتے کے اندر دونوں جانب سے سنجیدہ کوشش کی جائے تاکہ اس پرتشدد سلسلے کو روکا جا سکے۔‘

مزید پڑھیں:

جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا ایرانی حکومت گر سکتی ہے، تو جرمن وزیر خارجہ واڈےفُل نے کہا کہ ان کا اندازہ ہے کہ اسرائیل کی تہران کی حکومت کا تختہ الٹنے کی ایسی کوئی نیت نہیں۔

غزہ کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے، جرمن وزیر خارجہ نے کہا کہ فلسطینی علاقے میں انسانی بحران ناقابلِ قبول ہے اور اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ امدادی اداروں کو بلا رکاوٹ رسائی دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ غزہ میں بھوک، موت اور لوگوں کی تکلیف کا خاتمہ ہونا چاہیے، تاہم یہ بھی واضح کیا کہ اس تنازع کی ذمہ داری حماس پر عائد ہوتی ہے، جسے اکتوبر 2023 میں اسرائیل پر حملے کے بعد سے قید یرغمالیوں کو فوری طور پر رہا کرنا چاہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل برطانیہ تعمیری مذاکرات جرمن وزیر خارجہ جرمنی عمان فرانس واڈےفُل یورپ

متعلقہ مضامین

  • مشرق وسطیٰ: کشیدگی کم کرنے میں کردار ادا کریں گے، جرمن وزیر خارجہ
  • لاہور: وزیراعظم شہبازشریف الیکٹرک وہیکلز پالیسی اور اس سے متعلقہ صنعت کی ترقی سے متعلق اجلاس کی صدار ت کررہے ہیں
  • ایران کے جوہری پروگرام پر فوری مذاکرات کے لیے جرمنی، فرانس اور برطانیہ  کی آمادگی
  • الخدمت کی مستحقین میں چیک تقسیم کی تقریب آج بدین میں ہوگی
  • نیتن یاہوکے بیٹے کی شادی تقریب ملتوی
  • بھارت کی ایک سفارتی ناکامی، ریکوڈک کیلیے عالمی بینک سے رعایتی قرض منظور
  • جرمن وزیر دفاع کا دورہ کییف، فوجی امداد کا وعدہ
  • کے-الیکٹرک گرینڈ فائنل تقریب اختتام پذیر، توانائی کے مستقبل کو تقویت دینے کا عزم
  • بھارت کی ایک سفارتی ناکامی، ریکوڈیک کیلیے عالمی بینک سے رعایتی قرض منظور
  • ’’یادوں کا سفر‘‘ (پہلا حصہ)