خطرناک اور زہریلی مکڑی ’بگ بوائے‘ کو الگ درجہ مل گیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
آسٹریلیائی سائنسدانوں نے دنیا کی مہلک مکڑی ’بگ بوائے‘ کو باقاعدہ طور پر الگ انواع قرار دے دیا ہے۔
مسٹر کرسٹینسن نے پہلی بار 2000 کی دہائی کے اوائل میں سڈنی کے شمال میں 105 میل کے فاصلے پر نیو کیسل کے قریب ’بگ بوائے‘ دریافت کی تھی، مسٹر کرسٹینسن کے اعزاز میں اس مکڑی کو سرکاری طور پر ایٹراکس کرسٹینسنی کا نام دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سپائیڈر مین بریانی، ‘باقی سب تو ٹھیک ہے، مکڑی کے جالے کیسے پکائے’
یہ مکڑی دوسری مکڑیوں سے قدرے مختلف ہے کیوں کہ جہاں یہ انتہائی زہریلے زہر کے لیے مشہور ہے وہی خوش قسمتی سے اینٹی وینم کے کاٹنے پر مؤثر بھی ہیں، ’بگ بوائے‘ کا قد 5 سینٹی میٹر سے 9 سینٹی میٹر تک ہے۔
آسٹریلیائی ریپٹائل پارک میں مکڑیوں کے سابق سربراہ مسٹر کرسٹینسن نے کہا۔ ’کبھی کبھی آپ انہیں کسی گیراج میں یا خواب گاہ میں یا گھر میں کہیں مل سکتے ہیں جہاں وہ رات کے وقت گھومتے رہتے ہیں۔‘
یہ بھی پڑھیں: دُنیا کی سب سے بڑی اور زہریلی ترین مکڑی آپ کی جان کیسے بچاتی ہے؟
آسٹریلوی میوزیم، فلنڈرز یونیورسٹی اور جرمنی کے لیبنز انسٹیٹیوٹ کے سائنسدانوں نے پیر کو تصدیق کی ہے کہ ’بگ بوائے‘ کی فنل ویب کی ایک الگ نسل کے طور پر درجہ بندی کی جائے گی۔
یاد رہے کہ سڈنی فنل ویب مشرقی آسٹریلیا میں پائے جاتے ہیں اور نومبر سے اپریل تک سب سے زیادہ فعال رہتے ہیں، جب زیادہ مہلک نر رات کے وقت مادہ ساتھی کی تلاش میں نکلتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ’اجی سنتی ہو۔۔!‘، بی مکڑی نے خاتون کے کان میں جال بُن دیا
آسٹریلوی میوزیم کے مطابق فنل ویب کے کاٹنے سے منسلک 13 اموات ریکارڈ کی گئی ہیں، لیکن 1981 میں اینٹی وینم تیار کیے جانے کے بعد سے کوئی بھی موت واقع نہیں ہوئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسپائیڈر آسٹریلیا اینٹی وینم بگ بوائے مکڑی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسپائیڈر ا سٹریلیا اینٹی وینم بگ بوائے مکڑی بگ بوائے
پڑھیں:
ملک میں گرمی کی شدت میں اچانک اضافہ، درجہ حرارت 44 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا۔
ملک کے میں شدید گرمی نے عوام کو بے حال کر دیا ہے۔ سورج کی تپش میں روز بروز اضافہ ہونے لگا۔ محکمہ موسمیات کے مطابق آج ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم گرم اور خشک رہنے کی توقع ہے۔ گزشتہ روز درجہ حرارت جیکب آباد میں سب سے زیادہ 44 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔ لاڑکانہ، لسبیلہ، مٹھی، دادو، میرپورخاص میں درجہ حرارت 43 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔ محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 41 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔ کراچی اور دادو میں پارہ 41 ڈگری کو چھو گیا، جہاں شہریوں نے گرمی سے بچنے کے لیے سمندری ہواؤں کا سہارا لیا، لیکن ہیٹ ویو کا اثر ہنوز برقرار ہے۔ پنجاب بھی شدید گرمی کی لپیٹ میں ہے۔ ساہیوال میں درجہ حرارت 40 ڈگری تک پہنچ چکا ہے جبکہ ڈی جی خان، بہاولپور اور ملتان میں 39 ڈگری کی گرمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ ملک کے دیگر شہروں کی طرح وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی گرمی کا راج ہے۔ حالیہ بارش اور ژالہ باری کے باوجود موسم ایک بار پھر سخت گرم ہو چکا ہے۔ محکمہ موسمیات نے آنے والے دنوں میں ہیٹ ویو کی پیش گوئی کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ درجہ حرارت میں مزید اضافہ متوقع ہے۔ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ ملک کے بیشتر علاقوں میں آئندہ دنوں کے دوران ہیٹ ویو کی کیفیت پیدا ہو سکتی ہے، جس کے پیش نظر شہریوں کو خاص احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔ این ڈی ایم اے نے بھی خبردار کیا ہے کہ گرمی کی موجودہ لہر 27 اپریل تک جاری رہے گی۔ طبی ماہرین نے عوام سے اپیل کی ہے کہ بلا ضرورت دھوپ میں نکلنے سے گریز کریں، پانی کا زیادہ استعمال کریں، اور ہیٹ ویو سے بچاؤ کی تمام احتیاطی تدابیر پر عمل کریں۔