دنیا کے 25 بہترین سیاحتی مقامات کی فہرست جاری، پاکستان کا کونسا نمبر؟
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) نے رواں سال سیاحت کے لیے دنیا کے 25 بہترین سیاحتی مقامات کی فہرست جاری کی ہے۔
دنیا کے 25 بہترین سیاحتی مقامات کی اس فہرست میں پاکستان کا ’گلگت بلتستان‘ 20 ویں نمبر پر ہے۔
بی بی سی کے صحافیوں، اقوامِ متحدہ کی عالمی سیاحت کی تنظیم، سسٹین ایبل ٹریول انٹرنیشنل اور ایسی ہی دیگر تنظیموں کی بصیرت کے ساتھ تیار کی گئی اس فہرست میں دنیا بھر سے پائیداری اور ماحول سے متعلق سیاحت کو ترجیح دینے والے مقامات کو شامل کیا جاتا ہے۔
بی بی سی کے مطابق حکومتِ پاکستان کی ذمے دارانہ سیاحت کو فروغ دینے کی کوششوں نے پاکستان کو اس فہرست میں جگہ دی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان نے 2023ء میں ملک کے پہلے قومی سیاحتی برانڈ ’سلام پاکستان‘ کا آغاز کر کے سیاحوں کے لیے آن لائن ویزے کی سہولت فراہم کی جس کے بعد ملک میں سیاحوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔
گلگت بلتستان، جسے ’جنت کا دروازہ‘ بھی کہا جاتا ہے، اپنی سر سبز وادیوں، قدیم جھیلوں اور برفانی آبشاروں کی وجہ سے مشہور ہے
اس خوبصورت علاقے کے منفرد اور پرکشش مقامات میں وادیٔ ہنزہ کے خوشبودار چیری کے پھول، خوبانی کے باغات، یونیسکو کی فہرست میں شامل دیوسائی کے میدانی علاقے اور شنگریلا کی آئینے جیسی جھیلیں شامل ہیں۔
اس علاقے کی ثقافت اور یہاں موجود قدرتی عجائبات اسے عالمی مہم جوئی کے لیے ایک بہترین مقام بناتے ہیں۔
واضح رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے بھی گلگت بلتستان کو اس سال سیاحت کے لیے دنیا کے 25 بہترین مقامات کی فہرست میں شامل کیا ہے۔
اس سے قبل برطانوی اخبار ’فنانشل ٹائمز‘ نے جب دنیا کے 50 بہترین سیاحتی مقامات کی فہرست جاری کی تو اس میں بھی گلگت بلتستان کو شامل کیا گیا
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: دنیا کے 25 بہترین مقامات کی فہرست گلگت بلتستان فہرست میں کے لیے
پڑھیں:
3 مزید بجلی گھروں کو نجکاری فہرست میں شامل کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد:حکومت نے 3 مزید بجلی گھروں کو اپنی نجکاری فہرست میں دوبارہ شامل کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، جن میں جامشورو پاور پلانٹ اور دو ایل این جی سے چلنے والے بجلی گھر شامل ہیں۔
وزیراعظم کے مشیر برائے نجکاری محمد علی نے بتایا کہ یہ ادارے پہلے مختلف وجوہات کے باعث فہرست سے نکال دیے گئے تھے، تاہم اب ان کی نجکاری دوبارہ عمل میں لانے کافیصلہ کیا گیا ہے۔
مشیر برائے نجکاری محمد علی نجکاری کے عمل سے متعلق مشاورتی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے، جس میں دس تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری پر غورکیاگیا۔
انہوں نے کہاکہ بجلی کے شعبے کو سالانہ تقریباً 1.2 ٹریلین روپے کی سبسڈی دی جارہی ہے جو قیمتوں کے فرق، قرضوں کی ادائیگی اور بجلی چوری جیسے نقصانات کو پوراکرنے کیلیے ہے۔
انہوں نے خبردارکیا کہ اگر تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری نہ کی گئی تو ملک کو شدید مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ اگرچہ نجکاری سے کارکردگی میں بہتری کی توقع ہے، تاہم یکساں ٹیرف اور سبسڈی جیسے پالیسی اقدامات بدستور برقرار رہیں گے۔
مالی مشیرکے مطابق یکساں ٹیرف پالیسی سماجی و اقتصادی ضرورت ہے اور حکومت اسے جاری رکھنے کے حق میں ہے۔
پالیسی کے تحت کم کارکردگی والے علاقوں کے صارفین بھی وہی نرخ اداکرتے ہیں، جو زیادہ مؤثرکمپنیوں کے صارفین پر لاگو ہوتے ہیں،جس کے باعث پنجاب کے صارفین بالواسطہ طور پر سندھ اور بلوچستان کے صارفین کو سبسڈی فراہم کرتے ہیں۔
حکومت نے ابتدائی طور پر اسلام آباد (IESCO) فیصل آباد (FESCO) اور گوجرانوالہ (GEPCO) کی نجکاری کیلیے بین الاقوامی مالیاتی مشیرکمپنی "ایلویریس اینڈ مارسال" کو تعینات کیا ہے۔
مشیرکے مطابق ابتدائی مارکیٹ جائزہ مکمل کر لیاگیااور ٹرانزیکشن اسٹرکچر جلدحتمی شکل اختیارکرے گا، جبکہ آئندہ ہفتوں میں سرمایہ کاروں سے اظہارِ دلچسپی کی درخواستیں طلب کی جائیں گی۔
سابق چیئرمین نیپرا توقیر فاروقی نے امیدظاہرکی کہ نجکاری کے عمل میں ملازمین کی جانب سے مزاحمت کاسامنانہیں ہوگا، کیونکہ بجلی کے شعبے میں یونین سرگرمیوں پر صدارتی آرڈیننس کے تحت پابندی عائد ہے۔
ایم ڈی پاور پلاننگ اینڈمانیٹرنگ کمپنی عابد لطیفکے مطابق تمام شرائط پوری کر لی گئی ہیں، ورلڈ بینک نے تجویز دی کہ نجکاری سے قبل تمام 10 تقسیم کارکمپنیوں کے شیئرز صدرِ پاکستان کے نام منتقل کیے جائیں اور حکومت نئی بجلی پالیسی بھی مرتب کرے،تاکہ تقسیم کار ادارے تکنیکی و مالی نقصانات میں کمی لاسکیں۔
خیال رہے کہ کابینہ نے گزشتہ سال اگست میں تین تقسیم کارکمپنیوں کی نجکاری کی منظوری دی تھی، تاہم ابھی تک کسی بڑی سرکاری کمپنی کی نجکاری مسابقتی بولی کے ذریعے نہیں ہو سکی۔