عمران خان کا مذاکرات ختم کرنے کا اعلان ۔ہمارا جواب توسن لیتے ،حکومت
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
اسلام آباد(نمائندہ جسارت)عمران خان کامذاکرات ختم کرنے کا اعلان۔ہمارا جواب تو سن لیتے، حکومت۔تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف بانی اور سابق وزیر اعظم نے حکومت کے ساتھ جاری مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کردیا۔پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج بانی پی ٹی آئی عمران خان سے میری اور دیگر وکلاء کی ملاقات ہوئی ہے، خان صاحب نے پہلے بھی
حکومت کو سات دن کا وقت دیا تھا، بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ آج اگر حکومت نے کمیشن کا اعلان نہ کیا تو ہمارے مذاکرات ختم ہیں۔بیرسٹر گوہر اگر کمیشن کا اعلان اسی دوران نہیں ہوتا تو ہمارے مذاکرات کے مزید رائونڈ آگے نہیں چلیں گے، حکومت نے کمیشن کا اعلان ابھی تک نہیں کیا ، ہماری خواہش تھی مذاکرات ہوں اور آگے چلیں۔ان کا کہنا تھا کہ شاید سیاسی اختلافات کی ٹھنڈک اتنی زیادہ ہے کہ اس سے برف پگھل نہیں رہی، ، کمیشن بننا ہے تو تین سنیئر ججز سپریم کورٹ یا ہائیکورٹ سے ہونے چاہییں، ہم آئین اور قانون کے مطابق اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ آزاد عدلیہ اور 26ویں ترمیم کیخلاف کوشش کرینگے، ساری سیاسی جماعتوں کیساتھ ملکر جدوجہد شروع کرینگے، خان صاحب نے کہا ہے آج کے دن تک کمیشن کا اعلان ہونا تھا نہیں ہوا۔ان کا کہنا تھا کہ خان صاحب پہلے کہہ چکے ہیں ہمیں کسی بیرون ملک کی مدد کا انتظار نہیں ہے نہ پی ٹی آئی اس بات پر یقین کرتی ہے۔علاوہ ازیںسابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ملک ریاض گواہی دیں گے کہ بطور وزیراعظم ان سے کوئی ذاتی یا مالی فائدہ نہیں اٹھایا جب کہ میں نے آصف زرداری کی طرح اپنے لیے کوئی بلاول ہاؤس نہیں بنوایا۔مائیکرو بلاکنگ ویب سائٹ ’ایکس‘ پر سابق وزیراعظم عمران خان کے اکاؤنٹ سے کی جانے والی پوسٹ میں کہا گیا کہ عمران خان نے اڈیالہ جیل میں وکلا اور میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کی۔ان کا کہنا تھا کہ یحییٰ خان پارٹ 2 کی اقتدار پر گرفت کو بڑھانے اور 9 مئی 2023 کے واقعات پر پردہ ڈالنے کے لیے سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے 9 مئی کے فالس فلیگ آپریشن اور 8 فروری 2024 کے انتخابات میں دھاندلی سے متعلق ہماری درخواستوں پر سماعت نہیں کی۔عمران خان نے کہا کہ پی ٹی آئی کے خلاف تاریخ کی بدترین انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کی گئیں، ظلے شاہ سے لے کر سمیع وزیر تک ہمارے خلاف ظلم و جبر کی ایک لمبی داستان ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ملک بھر کی کسی بھی عدالت سے انصاف نہیں ملا، عدالتیں مفلوج ہیں لیکن آج بھی غیر قانونی حکومت کو ڈر ہے کہ اگر کوئی جج انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق ہماری درخواستوں کی میرٹ پر سماعت کرے تو وہ واقعی ہمیں انصاف فراہم کرسکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ القادر ٹرسٹ سے نہ تو بشریٰ بی بی اور نہ ہی میں نے مالی طور پر کوئی فائدہ اٹھایا اور اس بات کی گواہی ملک ریاض دیں گے کہ میں واحد وزیراعظم تھا جنہوں نے ان سے کسی قسم کا ذاتی یا مالی فائدہ نہیں اٹھایا۔بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ آصف زرداری کی طرح میں نے اپنے لیے کوئی بلاول ہاؤس نہیں بنوایا، اور نہ ہی میں نے شریف خاندان کی طرح ’ون ہائیڈ پارک‘ کو اس کی اصل قیمت کے مقابلے میں دْگنی قیمت پر فروخت کیا۔میں ملک ریاض سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ بتائیں پچھلے 30 سال میں کون کون سے ججز، جرنیلوں اور سیاست دانوں نے ان سے پیسے اور دیگر مالی فوائد حاصل کیے تا کہ قوم کو معلوم ہو سکے کہ کون سے چہرے اس گندگی میں ملوث رہے ہیں۔یہ سب جو آج بوگس القادر ٹرسٹ کیس پر تنقید کر رہے ہیں کتنے دودھ کے دھلے ہیں دنیا کو معلوم ہونا چاہیے۔عمران خان نے مزید کہا کہ “صاحبزادہ حامد رضا کے گھر اور مدرسے پر غیر قانونی چھاپے کی سختی سے مذمت کرتا ہوں۔اردلی حکومت ایک جانب مذاکرات کا ڈھونگ رچا رہی ہے اور دوسری جانب انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ ہم اس چھاپے کے بعد مذاکرات کا عمل فوری طور پر روک رہے ہیں۔ مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان اور ہمارے اتحادی کے گھر پر چھاپہ ہماری مذاکراتی کمیٹی پر حملہ ہے۔ اس دوغلے پن اور بدنیتی پر مبنی مذاکراتی عمل سے کوئی خیر برآمد نہیں ہو سکتی۔پاکستان کے نوجوانوں کا مستقبل میرے لیے بہت اہم ہے اور اسی وجہ سے القادر یونیورسٹی کا قیام عمل میں آیا‘۔ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے مجھے تکلیف پہنچانے کے لیے ہر حربہ استعمال کیا، میں مخالفین کی جانب سے بشریٰ بی بی کے خلاف چلنے والی سوشل میڈیا مہم کی شدید مذمت کرتا ہوں۔بددیانت افراد کبھی نیوٹرل ایمپائرز کی حمایت نہیں کرتے۔ جوڈیشل کمیشن کے مطالبے کو مسلسل نظر انداز کرنے کی وجہ یہی ہے کہ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ خود 9مئی کے فالس فلیگ اور 26 نومبر کے قتل عام میں ملوث ہے۔ نو مئی کو انہوں نے خود چوکیوں سے فوج اور پولیس کو غائب کیا، خود آگ لگائی اور خود سی سی ٹی وی فوٹیج غائب کر کے الزام بے گناہ سیاسی کارکنان پر ڈال دیا۔دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان جاری مذاکرات میں حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے کنوینئر سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی دوبارہ غور کرے، مذاکرات نہ چھوڑے۔اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کا مذاکرات ختم کرنے کااعلان افسوسناک ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی والے پہلے ہمارا جواب تو سْن لیتے اس کے بعد انکار کرتے، ہمارے ،خیال میں پی ٹی آئی کی طرف سے دیے گئے 7 دن 28 جنوری کو مکمل ہو رہے ہیں اور وہ اسپیکر کو 28 جنوری کی تاریخ دے چکے تھے، وہ کیوں 5 دن انتظار نہیں کرسکتے۔عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ پہلی میٹنگ میں طے پایا کہ مطالبات تحریری شکل میں لائیں گے، انہیں 42 دن مطالبات لانے میں لگے اور ہم سے چاہتے ہیں کہ 7 دن میں کمیشن بن جائے، ان کو آنے کی بھی بے تابی تھی اور ان کو جانے کی بھی جلدی ہے بہت،7 دن میں ایسا کیا ہو اجو انہوں نے مذاکرات ختم کرنیکا اعلان کیا؟۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں جواب دینے میں کچھ تو وقت لگے گا، پی ٹی آئی دوبارہ غور کرے، مذاکرات نہ چھوڑے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پاکستان تحریک انصاف مذاکرات ختم کرنے کا ان کا کہنا تھا کہ کمیشن کا اعلان کہ پی ٹی ا ئی نے کہا کہ نے کہا ہے انہوں نے رہے ہیں
پڑھیں:
پاک فوج دفاعِ وطن کیلیے پُرعزم ہے، کسی بھی جارحیت کا جواب انتہائی سخت ہوگا، ڈی جی آئی ایس پی آر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایبٹ آباد: ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے ایک بار پھر واضح پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی افواج دفاع وطن کے لیے مکمل طور پر تیار اور پرعزم ہیں اور اگر کسی نے ملک کی سالمیت پر حملہ کرنے کی کوشش کی تو اس کا جواب انتہائی سخت اور بھرپور قوت کے ساتھ دیا جائے گا۔
یہ بات انہوں نے ایبٹ آباد میں مختلف جامعات کے اساتذہ اور طلبہ سے ایک خصوصی نشست کے دوران کہی، جس میں بڑی تعداد میں تعلیمی شعبے سے وابستہ افراد نے شرکت کی۔ اس ملاقات میں ملکی سلامتی، پاک افغان سرحدی صورتحال، دہشت گردی کے خاتمے اور ’’معرکۂ حق‘‘ جیسے اہم موضوعات پر کھل کر تبادلہ خیال کیا گیا۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی اور فتنۃ الخوارج کے خلاف کامیاب اور فیصلہ کن کارروائیاں کی ہیں، جس کے نتیجے میں ملک میں امن و استحکام کی فضا بحال ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج دشمن قوتوں کی تمام سازشوں سے مکمل طور پر باخبر ہے اور قوم کے تعاون سے ہر چیلنج کا مقابلہ کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے اس موقع پر طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا پر پھیلنے والی منفی مہمات اور جھوٹی خبروں سے ہوشیار رہنا وقت کی ضرورت ہے۔ دشمن عناصر نوجوان نسل کے ذہنوں کو گمراہ کرنے کے لیے مختلف حربے استعمال کر رہے ہیں، اس لیے طلبہ کو ذمے داری کے ساتھ درست اور مصدقہ معلومات کی جانچ کرنی چاہیے۔
خصوصی نشست کے دوران اساتذہ اور طلبہ نے شہدا اور غازیانِ وطن کو زبردست خراجِ تحسین پیش کیا۔ وائس چانسلر ہزارہ یونیورسٹی ڈاکٹر اکرام اللہ خان نے کہا کہ پاک فوج ملک کی اصل شناخت اور حب الوطنی کی علامت ہے، جو ہمیشہ محاذِ اول پر قوم کے تحفظ کے لیے سرگرم رہتی ہے۔
طلبہ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ڈی جی آئی ایس پی آر کی گفتگو سے ملکی سلامتی کے معاملات پر گہری سمجھ اور اعتماد حاصل ہوا۔ انہوں نے کہا کہ اس نشست نے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی جھوٹی افواہوں اور پروپیگنڈے کے بارے میں حقیقی معلومات فراہم کیں اور ان کے ذہنوں سے کئی غلط فہمیاں دور ہوئیں۔