امریکا کی نئی انتظامیہ کیساتھ مثبت تعلقات چاہتے ہیں، پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان نے افغانستان کے داعش کو سپورٹ کرنے کے الزامات مسترد کردیے۔ ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا کہ امریکا کی نئی انتظامیہ کے ساتھ مثبت تعلقات کے خواہاں ہیں۔پاکستان میں داعش کی موجودگی یا حمایت کے الزامات پروپیگنڈا ہیں۔
افغانستان میں موجود ٹی ٹی پی کے کیمپس کے خاتمے کیلیے افغان حکام پر زور دیتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مراکش کشتی حادثہ میں زندہ بچنے والے 22 پاکستانیوں کی شناخت ہو چکی ہے، تارکین وطن کی واپسی کیلیے سفارتخانہ مراکشی حکام سے رابطے میں ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ عالمی برادری غزہ کی تعمیر نوکیلیے منصوبہ مرتب کرے، پاکستان مسئلہ فلسطین کے دوریاستی حل پر زور دیتا ہے۔مقبوضہ کشمیر پر پاکستان کی واضح پوزیشن ہے۔
پاکستان بھارت کے ساتھ قیدیوں کا معاملہ جلد حل کرنے کیلیے تیار ہے۔
وزیر داخلہ محسن نقوی کی امریکی صدر کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے حوالے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ امریکی صدر کی تقریب حلف برداری میں پاکستان کی نمائندگی سفیر نے کی ہے، محسن نقوی امریکا دفتر خارجہ کے ذریعے نہیں گئے، وزیر داخلہ وزیراعظم کی اجازت سے باہر جاتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: دفتر خارجہ
پڑھیں:
اسرائیلی دھمکیوں کے مقابلے میں لبنانی حکومت، عوام اور مزاحمت کیساتھ کھڑے ہیں، ایران
بین الاقوامی خبر رساں ادارہ تسنیم کے مطابق لبنان کے سابق وزیر خارجہ عدنان منصور نے تہران میں منعقدہ جارحیت، حملے اور دفاع سے متاثر حقوق بین الملل كانفرنس میں شرکت کی۔ انہوں نے اس دوران وزیر خارجہ سید عباس عراقچی سے ملاقات کی۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے لبنان کے سابق وزیر خارجہ عدنان منصور سے ملاقات میں اس بات پر زور دیا ہے کہ ایران، لبنان کی حکومت، عوام اور مزاحمتی محاذ کی بھرپور حمایت جاری رکھے گا۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارہ تسنیم کے مطابق لبنان کے سابق وزیر خارجہ عدنان منصور نے تہران میں منعقدہ جارحیت، حملے اور دفاع سے متاثر حقوق بین الملل كانفرنس میں شرکت کی۔ انہوں نے اس دوران وزیر خارجہ سید عباس عراقچی سے ملاقات کی۔
ایران کے وزیر خارجہ نے موجودہ علاقائی اور بین الاقوامی حساس حالات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ کی جارحانہ یکطرفہ پالیسی اور صہیونی رجیم کی خطے کے ممالک کے خلاف مسلسل جارحیت کے نتیجے میں خطہ ایک نازک دور سے گزر رہا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ خطے کے ممالک کو قانون شکنی اور صہیونی رجیم کی تسلط پسندانہ پالیسیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے متحد اور ہم آہنگ ہونا چاہیے۔
عراقچی نے مزید کہا کہ لبنان کے اندر مختلف سیاسی و سماجی طبقات کے درمیان اتحاد اور ہم آہنگی صہیونی جنگ طلبی اور دھمکیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے نہایت ضروری ہے، اور ایران لبنانی حکومت، اس کے عوام اور مزاحمت (حزب اللہ) کی حمایت جاری رکھے گا۔ لبنان کے سابق وزیر خارجہ عدنان منصور نے بھی صہیونی رجیم کی توسیع پسندانہ پالیسیوں اور اس کی جانب سے فلسطین اور خطے کے دیگر ممالک پر مسلسل فوجی حملوں کی مذمت کی۔
انہوں نے صیہونی جارحیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ خطے کے ممالک پر لازم ہے کہ وہ صہیونی رجیم کی بڑھتی ہوئی دھمکیوں اور خطے کے امن و استحکام کے خلاف سازشوں کے مقابلے میں مشترکہ ذمہ داری ادا کریں۔ عدنان منصور نے 12 روزہ جنگ کے دوران اسرائیلی جارحیت کے مقابلے میں ایرانی قوم کے اتحاد اور یکجہتی کو سراہا، اور لبنان کی حکومت، عوام اور مزاحمت کی ایران کی مستقل حمایت پر شکریہ ادا کیا۔