پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ’’یوم تعلیم‘‘ منایا جا رہا ہے
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ’’یوم تعلیم‘‘ منایا جا رہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد تعلیم کی اہمیت کو اجاگر کرنا اور دنیا بھر میں تعلیم تک یکساں رسائی کو یقینی بنانا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق تعلیم ہر انسان کا بنیادی حق ہے لیکن پاکستان میں تعلیم کی صورتحال تسلی بخش نہیں، شرح خواندگی تقریباً 59 فیصد ہے جو کہ جنوبی ایشیا کے دیگر ممالک کے مقابلے میں کم ہے، پاکستان میں سکول جانے کی عمر کے تقریباً 2 کروڑ بچے تعلیم سے محروم ہیں، خاص طور پر دیہی علاقوں اور خواتین کی تعلیم پر توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے۔ ماہرین تعلیم کا کہنا ہے کہ فنڈز، سکولوں اور اساتذہ کی کمی سمیت غربت، صنفی عدم مساوات اور سہولیات کی عدم دستیابی شرح خواندگی کی کمی کی وجہ ہے، ہائر ایجوکیشن بھی بحران کا شکار ہے۔ ماہرین تعلیم نے مزید کہا کہ پنجاب میں تعلیمی معاملات امید افزا ہیں، حکومتی سکیمیں تعلیم کی بہتری کیلئے کام کر رہی ہیں، جس میں لیپ ٹاپ، ہونہار سکالر شپس پروگرام شامل ہیں۔ صدر اور وزیراعظم کے پیغامات صدر مملکت آصف علی زرداری نے عالمی یومِ تعلیم کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ ’’مصنوعی ذہانت اور تعلیم: آٹومیشن کی دنیا میں انسانی ارادہ و اختیار کا تحفظ‘‘ کے عنوان کے تحت عالمی یومِ تعلیم منا رہے ہیں، تعلیم کو ایک خوشحال، ہمہ گیر اور ترقی پسند پاکستان کی بنیاد بنانے کیلئے مل کر کام کرنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ مصنوعی ذہانت کی دنیا میں انسانی ارادہ و اختیار، تخلیقی صلاحیت، تنقیدی سوچ اور فیصلہ سازی کو مقدم رہنا چاہیے، مصنوعی ذہانت کا ذمہ دارانہ استعمال تعلیمی نظام میں انقلاب برپا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، مصنوعی ذہانت کی صلاحیتوں سے مستفید ہونے کیلئے ہمیں تعلیمی انفراسٹرکچر پر سرمایہ کاری کو ترجیح دینا ہوگی۔ آصف زرداری نے کہا کہ تعلیمی نظام کو درپیش دیگر مستقل چیلنجوں سے بھی نمٹنے کی ضرورت ہے، ہمیں اپنے تعلیمی نظام میں بہتری لانے کیلئے مصنوعی ذہانت کا استعمال کرنا چاہیے، ماہرینِ تعلیم، پالیسی ساز اور والدین مصنوعی ذہانت اور تعلیم فراہم کرنے کے جدید طریقے اپنائیں۔ دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے پیغام میں کہا کہ آج تعلیم کے بین الاقوامی دن کے موقع پر ہم ٹیکنالوجی کی تیز رفتار ترقی کے ساتھ قدم سے قدم ملاتے ہوئے افراد اور کمیونٹیز کو بااختیار بنانے میں تعلیم کے اہم کردار کو تسلیم کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سال کے تعلیم کے بین الاقوامی دن کا موضوع ’’مصنوعی ذہانت اور تعلیم: خودکاری کی دنیا میں انسانی عوامل کا تحفظ‘‘ کے تحت ہمیں اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ مصنوعی ذہانت میں پیش رفت ہماری انسانیت کی خدمت کے لئے ہماری مشترکہ کوششوں میں ہماری مدد کرے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: مصنوعی ذہانت میں تعلیم تعلیم کے کہا کہ
پڑھیں:
مصنوعی ذہانت پر مبنی ٹرانسپورٹ، سعودی عرب میں خودکار گاڑیوں کا تجربہ
سعودی عرب نے دارالحکومت ریاض میں خودکار گاڑیوں کے ابتدائی تجرباتی مرحلے کا آغاز کر دیا ہے، جو کہ مصنوعی ذہانت پر مبنی جدید اور محفوظ نقل و حمل کے نظام کی جانب ایک اہم پیش رفت ہے۔
گزشتہ روز اس پروگرام کا افتتاح کرنے کے بعد وزیر برائے ٹرانسپورٹ اور لاجسٹک خدمات و چیئرمین جنرل ٹرانسپورٹ اتھارٹی انجینیئر صالح الجاسر کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ جدید ٹیکنالوجی کو بروئے کار لانے اور ایک محفوظ اور ذہین ٹرانسپورٹ سسٹم کے قیام میں معاون ثابت ہوگا۔
برعاية معالي وزير النقل والخدمات اللوجستية @SalehAlJasser
الهيئة العامة للنقل تطلق المرحلة التطبيقية الأولية للمركبات ذاتية القيادة
Under the patronage of H.E. @SalehAlJasser, Minister of Transport and Logistics Services
TGA launches the initial operational phase of autonomous… pic.twitter.com/1BjmGqHT5N
— الهيئة العامة للنقل | TGA (@Saudi_TGA) July 23, 2025
یہ منصوبہ حقیقی طور پر ریاض کے 7 اہم علاقوں میں چلایا جائے گا، جن میں کنگ خالد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے ٹرمینل 2 اور 5، روشن بزنس فرنٹ، شہزادی نُورہ یونیورسٹی، شمالی ریلوے اسٹیشن، اور جنرل ٹرانسپورٹ اتھارٹی کا صدر دفتر شامل ہیں، جہاں 13 مخصوص پک اپ اور ڈراپ آف پوائنٹس مقرر کیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
یہ منصوبہ مختلف سرکاری و نجی اداروں کے اشتراک سے تیار کیا گیا ہے، جن میں وزارت داخلہ، سعودی ڈیٹا اینڈ اے آئی اتھارٹی، جیو اسپیشل اتھارٹی، اور نجی کمپنیاں جیسے اے آئی ڈرائیور، وی رائیڈ اور اوبر شامل ہیں، اس منصوبے سے سعودی عرب میں مقامی جدت اور عوامی و نجی شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کی کوشش کی گئی ہے۔
اس 12 ماہ کے پائلٹ مرحلے کے دوران ان گاڑیوں کی مسلسل نگرانی کی جائے گی اور ہر گاڑی میں ایک سیکیورٹی آفیسر موجود ہوگا، یہ گاڑیاں اہم شاہراہوں اور شہری سڑکوں پر چلیں گی جن کی نگرانی جنرل ٹرانسپورٹ اتھارٹی کرے گی۔
مزید پڑھیں:
انجینیئر صالح الجاسر نے اس اقدام کو پائیدار نقل و حرکت اور معیشت کی ترقی کی جانب ایک مضبوط قدم سمجھتے ہوئے اسے ’ذہین اور محفوظ ٹرانسپورٹ کے لیے ایک ماڈل شراکت داری‘ کا مظہر قرار دیا۔
اتھارٹی نے تصدیق کی کہ یہ تجرباتی مرحلہ مملکت میں خودکار نقل و حرکت کو وسعت دینے کی تیاری کے طور پر کیا جا رہا ہے، تاکہ سعودی عرب کو خطے میں اس ٹیکنالوجی کا قائد بنایا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ٹرانسپورٹ خودکار سعودی عرب