اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا ہے کہ  بدقسمتی سے پاکستان میں ماؤں نے مردوں کی تربیت ٹھیک نہیں کی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں  بچے کی حوالگی  سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔ دوران سماعت جسٹس محسن اختر کیانی نے نوعمر بچے کو اپنے ساتھ کرسی لگوا کر بٹھا لیا۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بچوں یا ماں باپ کو عدالتوں میں نہیں آنا چاہیے۔  فیصلہ آسان ہے لیکن کسی کے اندر محبت نہیں ڈال سکتے۔ بچوں کو ہینڈل کرنا بہت آسان ہے، ماں کرے، باپ یا کوئی تیسرا۔ بچہ جس کے ساتھ بھی ہو دوسرے کے خلاف ہو جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیےکیا وجہ ہے کہ خواتین کو جوڈیشل کمیشن میں برابر کی نمائندگی نہیں دی گئی، جسٹس محسن اختر کیانی

معزز جج نے کہا کہ 7 سال یا بڑی عمر کا بچہ خود کو ہینڈل کر رہا ہوتا ہے۔ بچے کو اسی لیے ساتھ بٹھایا کہ یہ خود بتائے کس کے ساتھ رہنا ہے۔ کسی کے بھی ساتھ زبردستی نہیں کرسکتے۔ جہاں ماں باپ ایک دوسرے کی عزت نہیں کرتے وہاں بچے بھی ان کی عزت نہیں کرتے۔

انہوں نے کہا کہ منفی اثرات ختم کرنا چاہیں۔ عدالتیں بدلہ لینے کی جگہ نہیں اور نہ وکیل ٹولز ہیں۔ بدقسمتی سے پاکستان میں ماؤں نے مردوں کی تربیت ٹھیک نہیں کی۔ میں اس بچے سے ساتھ ساتھ پوچھ رہاہوں یہ اپنا موقف رکھتا ہے۔

اس موقع پر عدالت نے والدین سے استفسار کیا کہ آپ کیا کرتے ہیں اور کیا ڈیوٹی ٹائمنگ ہے؟ والد نے بتایا کہ وہ نیسکام میں ڈائریکٹر ہیں اور 9 سے4 ڈیوٹی ٹائمنگ ہیں۔ والدہ نے بھی کہا کہ وہ بھی وہیں کام کرتی ہیں اور اپنے شوہر کے ماتحت ہیں۔ عدالت نے والد کو ہدایت کی کہ وہ اپنی اہلیہ کی اپنے فیملی ممبران سے ملاقات کرائیں،تاکہ غلط فہمیاں نہ ہوں۔

یہ بھی پڑھیےقاضی فائز عیسیٰ منی ٹریل نہیں دے سکے، جسٹس محسن اختر کیانی نے یہ ریمارکس کیوں دیے؟

جسٹس محسن کیانی نے وکلا سے مکالمے میں کہا کہ سب کچھ آپ کے سامنے ہے۔  ساری وہ باتیں ہیں جو اس بچے کو جج بنا کر حل کی جاسکتی ہیں۔ ماں باپ دونوں نے بچے کو اس سطح پر لانا ہوتا ہے جہاں وہ آسانی محسوس کرے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ ماں باپ دونوں کو سائیکاٹرسٹ کے پاس بھیجنا چاہیے۔

بعدازاں عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسلام آباد ہائیکورٹ بچے کی حوالگی کا کیس جسٹس محسن اختر کیانی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائیکورٹ جسٹس محسن اختر کیانی جسٹس محسن اختر کیانی نے ماں باپ ہیں اور کہا کہ بچے کو نے کہا

پڑھیں:

عاقب جاوید کا ویمنز کرکٹ اور نوجوان کھلاڑیوں کی تربیت کے لیے اہم اعلان

پاکستان کرکٹ بورڈ کے ڈائریکٹر ہائی پرفارمنس اور سابق ٹیسٹ کرکٹر عاقب جاوید نے کہا ہے کہ ویمنز کرکٹ پر مکمل توجہ کی ضرورت ہے اور کراچی کا ہائی پرفارمنس سینٹر خواتین کرکٹرز کے لیے مختص ہو گا۔

یہ بھی پڑھیں: ہیڈ کوچ سے ہٹنے کے بعد عاقب جاوید کو کونسی نئی ذمہ داری مل گئی؟

پی سی بی کے آفیشل پوڈکاسٹ میں وہاب ریاض سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملتان میں انڈر 19، فیصل آباد میں انڈر 17 اور سیالکوٹ میں انڈر 15 کھلاڑیوں کی تربیت کے لیے مخصوص مراکز قائم کیے جائیں گے جنہیں مقامی کالجز سے منسلک کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کرکٹ اکیڈمی کی سہولیات کو اپ گریڈ کیا جا رہا ہے اور بائیو مکینکس لیب کو دوبارہ فعال کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا طویل مدتی پروگرام انڈر 15 اور انڈر 17 کرکٹرز پر مشتمل ہو گا جس کے نتائج ڈیڑھ سے 2 سال میں متوقع ہیں۔

عاقب جاوید نے اعلان کیا کہ ڈسٹرکٹ اور ریجن کی سطح پر بہترین کارکردگی دکھانے والے 30 باصلاحیت نوجوانوں کا انتخاب کیا جائے گا جنہیں ایک منظم انداز میں تربیت دی جائے گی۔

ان کا اولین مقصد نیشنل کرکٹ اکیڈمی کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ہے تاکہ پاکستان کرکٹ کا سسٹم دنیا کے لیے ایک مثال بن جائے۔

انہوں نے واضح کیا کہ ہم دوسروں کی تقلید نہیں کریں گے بلکہ ہماری ترقی دوسروں کو ہماری تقلید پر مجبور کرے گی۔

عاقب جاوید نے نیشنل کرکٹ اکیڈمی کی بہتری کے لیے اپنے مختصر اور طویل المدتی منصوبے تفصیل سے بیان کیے۔ انہوں نے کہا کہ ایک کوچ کے لیے ضروری ہے کہ وہ کھلاڑیوں کو عزت دے، نہ کہ ان سے خود جیسا بننے کی توقع رکھے۔

مزید پڑھیے: عاقب جاوید پاکستانی ٹیم سے پُر امید کیوں؟

انہوں نے کہا کسی بھی ملک کی کرکٹ کی ترقی میں نیشنل اکیڈمی کا کردار فیصلہ کن ہوتا ہے۔ جب پاکستان میں نیشنل کرکٹ اکیڈمی بند کی گئی تو وہ شدید مایوسی میں متحدہ عرب امارات چلے گئے تھے جہاں ان کی کوچنگ میں یو اے ای نے انڈر 19 ورلڈ کپ، ٹی 20 ورلڈ کپ اور ففٹی اوورز ورلڈ کپ کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا۔

عاقب جاوید نے بتایا کہ لاہور قلندرز سے وابستگی کی وجہ اس کا ترقیاتی پروگرام تھا۔ انہوں نے صرف پی ایس ایل کے دنوں کے لیے کوچنگ کو قبول نہیں کیا۔ ان کے مطابق کوچنگ کا سب سے بڑا صلہ یہ ہے کہ کسی کھلاڑی کی زندگی میں مثبت تبدیلی آئے اور اس کے علاقے میں کرکٹ کا فروغ ہو۔

عاقب جاوید نے کہا کہ نیشنل کرکٹ اکیڈمی کا کردار واضح ہونا چاہیے۔ انہوں نے آج کے دور میں ٹیم کو تینوں شعبوں (بیٹنگ، بولنگ، فیلڈنگ) میں مہارت رکھنے والے کھلاڑی درکار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اکیڈمی کے لیے مخصوص نصاب (سلیبس) تیار کیا جائے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس تاثر کو رد کیا کہ پاکستان میں اچھے کوچز نہیں ہیں۔

مزید پڑھیں: ’وہ ایک مسخرا ہے‘، جیسن گلیسپی کی ہیڈ کوچ عاقب جاوید پر کڑی تنقید

ان کے مطابق دنیا کے ہر ملک میں بیرونی کوچز آتے رہے ہیں لیکن پی سی بی اب مقامی کوچز، امپائرز، کیوریٹرز، ٹرینرز اور فزیوز کی ایجوکیشن پر خصوصی توجہ دے گا تاکہ ان کا دائرہ کار اور اعتماد بڑھے۔ لیول تھری کوچنگ مکمل کرنے والے کوچز کو کسی ایک شعبے میں اسپیشلائزیشن لازمی کرنا ہو گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاکستان کے نوجوان کرکٹرز عاقب جاوید ویمنز کرکٹ

متعلقہ مضامین

  • افغانستان کے ساتھ بار بار بدلتا ہوا تعلق چیلنج بنا ہوا ہے،شیری رحمن
  • ’بجٹ عوامی ہوگا یا آئی ایم ایف کا؟‘ سوال پر بلال کیانی کا دلچسپ جواب
  • زیرِ تربیت پوسٹ گریجویٹ ڈاکٹرز کی سیکنڈ جاب پر پابندی، مراسلہ جاری
  • آئی سی سی ہال آف فیم میں شمولیت پر چیئرمین پی سی بی کی ثنا میر کو مبارکباد
  • ثناء میر نے سبز ہلالی پرچم کو بلند اور ملک کا نام روشن کیا ہے: محسن نقوی
  • ثناء میر کا کارنامہ قوم کی ہر بیٹی کے حوصلے کو بلند کرتا ہے:محسن نقوی
  • قوم کیلئے جو بہتر ہے ادارے بھی اس کے ساتھ ہوں گے، پرویز الہٰی
  • عاقب جاوید کا ویمنز کرکٹ اور نوجوان کھلاڑیوں کی تربیت کے لیے اہم اعلان
  • سنڈے اسپیشل : ٹو این ون اسٹوریز
  • شیخ محمد العیسی کی پاکستان کے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملاقات