مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنما پیپلز پارٹی میں شامل ہوگئے
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے گلگت بلتستان کی مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے ملاقات کی۔چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کے بعد مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی سمیت گلگت بلتستان کی دیگر جماعتوں کے رہنماؤں نے پی پی پی میں شمولیت اختیار کر لی۔بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ گورنر گلگت بلتستان مہدی شاہ، پی پی پی گلگت بلتستان کے صدر امجد ایڈووکیٹ اور سیکرٹری اطلاعات سعدیہ دانش بھی موجود تھیں، پی پی پی رہنما غفار خان، انجینئر اسماعیل، شہزاد آغا، بشیر احمد خان، محمد ایوب شاہ، نیاز علی صیام اور وزیر وقار بھی موجود تھے۔چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کے بعد پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے گلگت بلتستان اسمبلی کے سابق سپیکر فدا محمد ناشاد، مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے گلگت بلتستان حکومت کے سابق وزیر اقبال حسن پاکستان پیپلز پارٹی میں شامل ہو گئے۔پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے گلگت بلتستان حکومت کے سابق وزیر حیدر خان، گلگت بلتستان نیشنل موومنٹ کے چیئرمین ڈاکٹر عباس ، پی ٹی آئی شعبہ خواتین کی سابق صدر اور سابق رکن اسمبلی آمنہ انصاری ایڈووکیٹ بھی پاکستان پیپلز پارٹی میں شامل ہو گئیں۔چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کے بعد پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے گلگت بلتستان اسمبلی کے سابق رکن وزیر حسن، پی ٹی آئی گلگت بلتستان کے رہنما محمد نسیم خان، خادم دلشاد شگری کے علاوہ وزیر تاجور، امیر خان اور وزیر ذوالفقار بھی پاکستان پیپلز پارٹی کا حصہ بن گئے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے پاکستان پیپلز پیپلز پارٹی پی ٹی آئی کے سابق
پڑھیں:
جب تک مشترکہ مفادات کونسل میں باہمی رضامندی سے فیصلہ نہیں ہوتا مزید نہر نہیں بنائی جائے گی، وزیراعظم
فوٹو: اسکرین گریبوزیراعظم شہباز شریف نے نئی نہروں کی تعمیر کا کام رکوادیا اور اسے باہمی اتفاق رائے سے مشروط کردیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ نئی نہروں کی تعمیر کا معاملہ 2 مئی کو مشترکا مفادات کونسل میں اٹھایا جائے گا، سب کی رضامندی کے بعد ہی نئی نہریں بنائیں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کے بعد ان کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ نہروں کے معاملے پر مزید پیشرفت صوبوں کے اتفاق رائے کے بغیر نہیں ہوگی۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ کل بھارت نے جو اعلانات کیے آج اسکی تفصیل ہم نے بلاول بھٹو زرداری کو بتائی۔
انہوں نے کہا کہ آج کی اس میٹنگ میں باہمی رضامندی سے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ جب تک مشترکہ مفادات کونسل سے باہمی رضامندی سے فیصلہ نہیں ہوجاتا، مزید کوئی نہر نہیں بنائی جائے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ مزید کوئی پیشرفت صوبوں کے درمیان اتفاق رائے کے بغیر نہیں ہوگی۔ آج طے کیا ہے کہ آج مشترکہ مفادات کونسل کی میٹنگ 2 مئی کو بلائی جارہی ہے جس میں پی پی اور ن لیگ وفاقی حکومت کے ان فیصلوں کی تائید کی جائے گی۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ فیڈریشن اور صوبوں کے درمیان مسائل نیک نیتیسے حل کریں گے۔
پریس کانفرنس کے دوران چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کا شکریہ کہ ہمارے تحفظات سنے اور فیصلے کیے۔
انہوں نے کہا کہ باہمی رضامندی کے بغیر کوئی نہر نہیں بن رہی ہے، ہم لوگوں کی شکایات کو دور کرسکیں گے۔
چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ کالاباغ ڈیم پر تین صوبوں نے اعتراضات اٹھائے، اس پر بھی متفقہ فیصلہ لیا گیا۔ آج ہم صرف اتنا طے کر رہے ہیں کہ نئی نہریں نہیں بن رہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس سے بھی اہم پہلو حال ہی میں بھارتی اعلانات کا ہے۔
اس سے قبل ذرائع نے بتایا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی تمام شرائط مان لیں۔
واضح رہے کہ دریائے سندھ میں نہریں نکالنے کے معاملے پر وزیراعظم شہباز شریف سے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اسلام آباد میں ملاقات کی۔
بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ پیپلز پارٹی کا وفد بھی موجود تھا، وفد میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، راجہ پرویز اشرف، ہمایوں خان، ندیم افضل چن، شازیہ مری، جام خان شورو اور جمیل احمد سومرو بھی شامل تھے۔