اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دعوت پرناشتے میں شرکت کروں گا۔

نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا وفاقی کابینہ کا حصہ بننے سے متعلق سوال پر کہنا تھا کابینہ کا حصہ نہیں بن رہے جبکہ شہباز شریف کی جانب سے 5 سالہ مدت پوری کرنے سے متعلق سوال پر چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا ان شاء اللہ۔

ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا جیو پولیٹکس کے لحاظ سے امریکا اور چین کے جو حالات ہیں آپ کے سامنے ہیں، چین کے صدر کو دعوت ملنے کے بعد بھارت کی طرف سے نمائندگی بھی ضروری تھی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی اپنی جگہ قائم و دائم ہے، پاکستان کے نیوکلیئر اثاثے اور میزائل ٹیکنالوجی ذوالفقار علی بھٹو کا تحفہ اور بے نظیر بھٹو کی امانت ہے۔

دنیا کی بہترین یونیورسٹیز کی لسٹ جاری، پاکستان کی 47 یونیورسٹیاں رینکنگ کا حصہ

چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا سپریم کورٹ میں کوئی جج عہدے پر آئے تو دوسرے ججز کوآسانیاں پیدا کرنی چاہئیں، مشکلات نہیں، 26 ویں آئینی ترمیم کا معاملہ نہیں اب یہ روایت بن چکی ہے، 26 ویں ترمیم کے رول بیک کا اختیار صرف پارلیمان کو ہے، کوئی اور ادارہ آئین کو رول بیک کرے گا تو اسے نہ ہم مانیں گے نہ کوئی اور تسلیم کرے گا۔انہوں نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم پارلیمنٹ کے سوا کوئی بھی ختم نہیں کر سکتا، بینچ آئینی ہویا سپریم کورٹ کا، دونوں کو آئین و قانون کو ماننا ہو گا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دعوت ملنے سے متعلق سوال پر بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا میں نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دعوت پر ناشتے میں شرکت کروں گا، یہ سلسلہ ہماری والدہ کے دور سے چلتا آ رہا ہے۔

آصف زرداری، نوازشریف اور یوسف رضا گیلانی کیخلاف توشہ خانہ کیس،ایف آئی اے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے تحقیقات شروع کر دیں

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا پیکا ایکٹ پر میڈیا، ڈیجیٹل میڈیا نمائندوں سے مشاورت ہوتی تو بہتر ہوتا، حکومت کو کوئی بھی قدم اٹھانے سے پہلے اتفاق رائے پیدا کرنا چاہیے۔
 

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا امریکی صدر ٹرمپ کی

پڑھیں:

بھارت سے تمام مسائل کا حل کشمیر سے ہوکر نکلتا ہے: بلاول بھٹو زرداری

لندن(ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیر اعظم پاکستان کی جانب سے بھارتی جارحیت کے بعد پاکستان کی جوابی کارروائی کو دنیا بھر میں اجاگر کرنے کے لیے بنائے گئے سفارتی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے پاکستان ایک ذمہ دار ملک ہے اور بھارت کے ساتھ تمام مسائل کا حل کشمیر سے ہوکر نکلتا ہے۔

نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ داری ایٹمی ریاست ہے، پاکستان نے ہمیشہ مذاکرات اور سفارت کاری کے ذریعے مسائل کے حل کی بات کی اور ہمیشہ امن کا پیغام دیا، پاکستان نے واضح کیا ہے کہ پانی روکنا اعلان جنگ تصور ہو گا، بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو معطل یا ختم نہیں کر سکتا، پانی ہماری ناگزیر ضرورت ہےاس پرکوئی سمجھوتا نہیں ہوگا۔

آئندہ مالی سال 26-2025 کے سالانہ ترقیاتی پلان کے اہم اہداف طے

انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام مسائل پر مذاکرات چاہتے ہیں، تمام مسائل کا حل کشمیرسے ہوکرنکلتا ہے، بھارت مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن پھیلا رہا ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے ایک بار پھر پاک بھارت جنگ بندی میں امریکی صدر کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا جنگ بندی کے حوالے سے کردار لائق تحسین ہے۔

پاکستانی سفارتی وفد کے سربراہ کا کہنا تھا ہم نے پہلگام واقعے پر غیرجانبدار تحقیقات کی پیش کش کی تھی لیکن انڈیا نے ہماری پیشکش قبول نہیں کی، دونوں جوہری ممالک کے درمیان تنازعات کے حل کے لیےکوئی مکینزم موجود نہیں ہے۔

وزیراعظم کاآبی ذخائر بڑھانے کا صائب فیصلہ

مزید :

متعلقہ مضامین

  • بھارت کو بین الاقوامی معاہدہ یکطرفہ طور پر ختم کرنے کا کوئی اختیار نہیں
  • پانی ہماری ناگزیر ضرورت ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، بلاول بھٹو
  • پانی ہماری ناگزیر ضرورت ہے اس پر کوئی سمجھوتا نہیں ہو گا: بلاول بھٹو زرداری
  • بھارت سے تمام مسائل کا حل کشمیر سے ہوکر نکلتا ہے: بلاول بھٹو زرداری
  • ایلون مسک کیساتھ تعلقات ختم ہوچکے، اب اس سے بات کرنیکا کوئی ارادہ نہیں، ڈونلڈ ٹرمپ
  • بھارت کا پانی بند کرنا ایٹمی آبی جنگ کی بنیاد رکھنے کے مترادف ہے: بلاول بھٹو زرداری
  • پاکستان امن کیلئے تیار، بھارت کو ایک قدم آگے بڑھنے کی ضرورت ہے: بلاول بھٹو
  • نہیں لگتا کہ پی ٹی آئی کی کوئی تحریک کامیاب ہوگی:شرجیل میمن
  • ٹرمپ نے جنگ ٹالنے میں مدد کی، امریکہ بھارت کو مذاکرات کی میز پر لائے: بلاول
  • آصفہ بھٹو زرداری کی اٹلی کے قومی دن کی تقریب میں بطور مہمانِ خصوصی شرکت