خیبرپختونخوا حکومت کا زرعی انکم ٹیکس کے نفاذ کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
خیبرپختونخوا حکومت نے صوبہ میں زرعی انکم ٹیکس کے نفاذ کا فیصلہ کرتے ہوئے بل صوبائی اسمبلی میں پیش کردیا۔
نیا قانون "خیبرپختونخوا زرعی انکم ٹیکس بل 2025" کے نام سے موسوم ہوگا۔ منظور ہونے کے بعد یہ یکم جنوری سے نافذ العمل کیا جائے گا۔ مجوزہ خیبرپختونخوا زرعی انکم ٹیکس بل 2025 کے مطابق 6 لاکھ سے 12 لاکھ سالانہ زرعی آمدن پر 15 فیصد ٹیکس عائد ہوگا، 12 لاکھ سے 16 لاکھ تک سالانہ زرعی آمدن پر 20 فیصد اور 16 لاکھ سے 32 لاکھ تک سالانہ زرعی آمدن پر 30 فیصد ٹیکس عائد ہوگاَ
اسی طرح 32 لاکھ سے 56 لاکھ تک سالانہ زرعی آمدن پر 40 فیصد اور 56 لاکھ سے زائد سالانہ زرعی آمدن پر 45 فیصد انکم ٹیکس کا نفاذ ہوگا ،ایک شخص جس کی زرعی آمدن 15 کروڑ روپے سالانہ سے زائد ہو اس پر سپر ٹیکس لگے گا جس شخص کے پاس ایک پٹوار سرکل سے زیادہ زمین ہو اسکی لوکیشن کی تفصیلات جمع کرائیگا ،مجموعی زرعی آمدن پر ریٹرن بھی جمع کرایا جائیگا۔
50 ایکڑ زیر کاشت اراضی یا ایک سو ایکڑ سے زیادہ غیر کاشت اراضی پر بھی سالانہ زرعی ٹیکس لاگو ہوگا ، کمپنی کے ختم ہونے یا شخص کی وفات کی صورت میں اس کے لواحقین اس کے ذمہ زرعی ٹیکس اور واجبات کو جمع کرانے کے پابند ہوں گے۔
اراضی ٹیکس کی وصولی کے لئے بورڈ آف ریونیو تحصیل ڈسٹرکٹ اور تحصیل کے اندر موضعات کے مختلف زونز بنائیں گے جو شخص بغیر کسی موزوں وجوہ کے بغیر زرعی انکم ٹیکس جمع نہیں کرائے گا اس پر کلیکٹر یومیہ بنیادوں پر 0.
نئی قانون سازی کے تحت زرعی اراضی کو چار زونز میں تقسیم کیا گیا ہے ، زون ون میں ساڑھے 12 ایکٹر سے 25 ایکڑ زائد اراضی پر فی ایکڑ 1200 روپے ٹیکس عائد ہوگا،زون ٹو میں ساڑھے 12 ایکڑ سے 25 ایکڑ اراضی فی ایکڑ 900 روپے ٹیکس عائد ہوگا اور زون تھری میں ساڑھے 12 سے 25 ایکڑ اراضی پر 500 روپے فی ایکڑ کے حساب سے ٹیکس کا نفاذ ہوگا ۔
اسی طرح زون فور میں ساڑھے بارہ ایکڑ پر کوئی ٹیکس نہیں عائد ہوگا،تاہم ساڑھے بارہ سے زیادہ اور کم سے کم 25 ایکڑ پر 300 روپے ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔ کاشتکاروں پر بھی زرعی ٹیکس عائد کیا گیا ہے ،نئی قانون سازی میں کارپوریٹ فارمنگ کو ٹیکس کے دائرہ کار میں لایا جائیگا ،سمال کمپنی پر سالانہ زرعی آمدن پر 20 فیصد اور بڑی کمپنی پر 29 فیصد زرعی ٹیکس عائد کیا جائیگا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سالانہ زرعی آمدن پر ٹیکس عائد ہوگا زرعی انکم ٹیکس میں ساڑھے زرعی ٹیکس لاکھ سے
پڑھیں:
پاکستان بزنس فورم کا حکومت سے زرعی ریلیف پیکیج کی منظوری کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور(کامرس ڈیسک )پاکستان میں شدید سیلاب کے باعث زرعی زمین کے وسیع رقبے کی تباہی کے پیش نظر پاکستان بزنس فورم (پی بی ایف) نے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کو خط لکھ کر فوری طور پر ایک جامع ریلیف پیکیج تیار کرنے اور اس کی منظوری دینے پر زور دیا ہے تاکہ ملکی زرعی معیشت کو تباہی سے بچایا جا سکے۔صدر خواجہ محبوب الرحمن نے کہا زرعی شعبہ، جو پہلے ہی دباؤ کا شکار ہے، اب خطرناک زوال کی طرف بڑھ رہا ہے جس سے غذائی تحفظ اور دیہی کمیونٹیز کی معاشی پائیداری کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ پی بی ایف کے صدر نے وزیر خزانہ سے مطالبہ کیا کہ وزارتِ خزانہ فوری طور پر اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) میں ایک سمری پیش کرے تاکہ ریلیف اقدامات کی منظوری دی جا سکے۔ پیش کردہ تجاویز میں 2025-26 کے سیزن کے لیے گندم کی سپورٹ پرائس کی بحالی ، سیلاب متاثرہ زرعی صارفین کے لیے اگست تا اکتوبر بجلی بلوں کی مکمل معافی اور کسانوں کو زرعی زمین کے عوض 20 لاکھ روپے تک کے بلاسود یا آسان اقساط قرضے شامل ہیں۔ خط میں مزید مطالبہ کیا گیا کہ متاثرہ علاقوں میں یوریا اور ڈی اے پی کھاد پر 30 فیصد سبسڈی دی جائے جبکہ پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کو شامل کر کے نومبر میں آنے والی گنے کی فصل کے لیے رعایتی نرخ فراہم کیے جائیں۔ فورم نے کپاس کے شعبے کو دو سال کے لیے جی ایس ٹی سے استثنیٰ اور چاول و آم کی برآمدات پر دسمبر 2025 سے معمول کے ٹیکس نظام کی معطلی کی بھی سفارش کی۔ فورم کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ اقدامات مالیاتی دباؤ بڑھا سکتے ہیں، مگر بحران کی شدت غیر معمولی فیصلوں کی متقاضی ہے۔ پاکستان بزنس فورم نے وزارت خزانہ پر زور دیا کہ وہ یہ تجاویز آئی ایم ایف کے سامنے رکھے تاکہ انسانی ہمدردی اور معاشی ضرورت دونوں پہلوؤں کو اجاگر کیا جاسکے۔ پی بی ایف کا کہنا تھا کہ یہ اقدامابلکہ زرعی پیداوار کی بحالی اور کسانوں کے اعتماد کی بحالی کے لیے ناگزیر ہیں۔