Daily Ausaf:
2025-06-09@14:52:47 GMT

صارفین کی سہولت کے لیے کے الیکٹرک کا بڑا اقدام

اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT

کراچی(نیوز ڈیسک)صارفین کی سہولت کے لیے کے۔ الیکٹرک کی جانب سے اہم اقدام سامنے آیا ، جس کا مقصد بلوں کی بروقت ادائیگی کو فروغ دینا ہے۔

تفصیلات کے مطابق کے الیکٹرک نے نادہندہ علاقوں سے ریکوری کو بہتر بنانے اور صارفین کے مسائل حل کرنے کے لیے کراچی بھر میں کیمپس لگائے۔

کے الیکٹرک نے جنوری 2025 کے آغاز سے اب تک کراچی کے مختلف علاقوں میں 40 سے زائد سہولت کیمپس منعقد کیے ہیں۔

گارڈن، بہادرآباد، نیو کراچی، شاہ فیصل، سرجانی اور ملیر سمیت مختلف علاقوں میں لگائے جانے والے یہ کیمپس بجلی سے متعلق سہولیات کی فراہمی اور بلوں کی بروقت ادائیگی کو فروغ دینے کے لیے منعقد کیے جا رہے ہیں۔

بروقت بلوں کی ادائیگی نہ صرف لوڈشیڈنگ کے خاتمے میں معاون ہے بلکہ متعلقہ علاقوں میں بلا تعطل بجلی کی فراہمی کو یقینی بنانے کا ذریعہ بھی ہے۔

اس مہم کے تحت جمعرات کے روز سائٹ انڈسٹریل ایریا اور اورنگی ٹاؤن میں ایک آگاہی مارچ بھی کیا گیا، جس کی قیادت کے۔ ای کی چیف ڈسٹری بیوشن اینڈ مارکیٹنگ آفیسر سعدیہ دادا نے کی۔

مارچ کے دوران مقامی منتخب نمائندوں اور کمیونٹی لیڈرز سے ملاقاتیں کی گئیں تاکہ اس اسکیم کے فوائد اور اس کے تحت دی جانے والی سہولیات پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔

سعدیہ دادا نے کہنا تھا کہ ہمارے کیمپس کا مقصد بنیادی سہولیات کو زیادہ قابلِ رسائی بنانا اور کمیونٹیز کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرنا ہے۔ بروقت ادائیگیاں نہ صرف واجب الادا رقم کی وصولی میں مدد دیتی ہیں بلکہ ہمیں باور کرتیں ہیں کہ ہم ہائی لاسز والے علاقوں میں لوڈشیڈنگ کم کرتے ہوئے مستحکم بجلی کی فراہمی کو یقینی بنا سکیں۔

انھوں نے کہا کہ اس وقت، کے۔ الیکٹرک کے نیٹ ورک کا 70 فیصد حصہ لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ ہے، جبکہ ہائی لاسز والے علاقوں میں بھی لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 10 گھنٹے سے زیادہ نہیں ہے۔

کے الیکٹرک کے بجلی کی چوری کے خلاف اقدامات بھی غیر قانونی بجلی کے استعمال کی روک تھام میں مؤثر ثابت ہو رہے ہیں، اور مالی سال 25- 2024 کے آغاز سے اب تک 143,000 سے زائد غیر قانونی کنکشن منقطع کیے جا چکے ہیں، جن کا مجموعی وزن 171,000 کلو گرام سے زائد ہے۔

کے الیکٹرک اپنے سروس ایریا میں سہ ماہی بنیادوں پر ریکوری پروفائلز کا جائزہ لیتا ہے تاکہ اعداد و شمار پر مبنی حکمت عملی کے ذریعے لوڈشیڈنگ کے انتظام کو بہتر بنایا جا سکے۔

ان علاقوں میں جہاں بجلی چوری کی شرح کم ہوتی ہے اور بل ریکوری میں بہتری آتی ہے، وہاں لوڈشیڈنگ کے دورانیے میں بھی واضح کمی دیکھی گئی ہے۔

حالیہ جائزوں کے مطابق، اورنگی ٹاؤن، شمسی کالونی اور ایمپریس مارکیٹ جیسے علاقوں میں بہتر ریکوری کے باعث لوڈشیڈنگ میں کمی ہوئی ہے، اس عزم کے مطابق ہے کہ ریکوری کی کارکردگی کو بجلی کی بہتر فراہمی کے ساتھ منسلک کیا جائے۔

کے۔الیکٹرک کمیونٹیز کو قابلِ رسائی خدمات کی فراہمی، ذمہ دارانہ بجلی کے استعمال کے فروغ، اور ایک مضبوط شراکت داری کے ذریعے ایک روشن اور مستحکم مستقبل کی تشکیل کے لیے پرعزم ہے۔

خیال رہے کے۔ الیکٹرک (KE)ایک پبلک لسٹڈ کمپنی ہے، جس کا قیام 1913ء میں عمل میں آیا اور قیام پاکستان کے بعد کے ای ایس سی (KESC) کے نام سے اس کی پاکستان میں شمولیت ہوئی۔

سال 2005 میں کمپنی کی نجکاری کی گئی۔ کے۔ الیکٹرک پاکستان کی واحد عمودی طور پر مربوط پاور یوٹیلیٹی ہے، جو کراچی اور اُس کے ملحقہ علاقوں کو بجلی فراہم کرتی ہے۔

کمپنی کے 66.

4 فیصد اکثریتی حصص (شیئرز) کے ای ایس پاور کی ملکیت ہیں، جو سرمایہ کاروں کا ایک کنسورشیم ہے، جس میں سعودی عرب کی الجومعہ پاور لمیٹڈ، نیشنل انڈسٹریز گروپ (ہولڈنگ) کویت اور انفرا اسٹرکچر اینڈ گروتھ کیپٹل فنڈ (آئی جی سی ایف) شامل ہیں۔
کمپنی میں حکومت پاکستان کے بھی 24.36 فیصد شیئرز ہیں۔بقیہ حصص فری فلوٹ شیئرز کے طور پر درج ہیں۔
مزیدپڑھیں:سیما حیدر کے بچوں کے حوالے سے بھارت میں پاکستانی ہائی کمیشن کے اہم اقدامات

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کے الیکٹرک علاقوں میں کی فراہمی بجلی کی کے لیے

پڑھیں:

ریل رابطہ خوش آئند مگر انسانیت پر مبنی اقدام اصل راستہ ہے، میرواعظ کشمیر

عمر فاروق نے بھارتی حکومت پر زور دیا کہ وہ اپنی آئینی و اخلاقی ذمہ داری کو پورا کریں اور ملک بھر میں مقیم کشمیریوں کی جان و مال اور عزت و آبرو کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔ اسلام ٹائمز۔ میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ اگر بھارتی وزیراعظم واقعی دلوں کی دوری کم کرنا چاہتے ہیں تو انسانیت پر مبنی اقدامات ہی اصل راستہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریل رابطے خوش آئند ہیں، لیکن اصل طاقت انسانوں کے درمیان رشتوں میں ہوتی ہے۔ ان باتوں کا اظہار میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق نے سرینگر کی جامع مسجد میں جمعہ خطبے کے دوران کیا۔ تاریخی جامع مسجد سرینگر میں جمعہ کے موقع پر اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے میرواعظ کشمیر نے کہا کہ جموں و کشمیر کی ہزاروں ایسے خاندان ہیں جن کے لئے عید خوشیوں کا موقع نہیں بلکہ غم اور جدائی کا کرب لے کر آتی ہے۔ جن کے فرزنداں، شوہر، والد یا بھائی برسوں سے جیلوں میں قید ہیں، کچھ تو بغیر کسی مقدمے کے ہیں اور ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید نوجوانوں کو حراست میں لیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت سے اپیل کرتے کہا کہ عید کے موقع پر خیرسگالی کے جذبے کے تحت ان قیدیوں کو رہا کیا جائے، میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ ریل رابطے بلاشبہ خوش آئند ہیں، لیکن انسانوں کے درمیان تعلقات ہی وہ بندھن ہیں جو دیرپا اور مضبوط ہیں۔ میرواعظ محمد عمر فاروق نے عالی کدل سرینگر کے 30 سالہ نوجوان زبیر احمد بٹ کی دہلی میں پیش آئی المناک اور بہیمانہ ہلاکت پر شدید دکھ اور غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ زبیر احمد بٹ دلی میں روزگار کے سلسلے میں مقیم تھے۔ میرواعظ کے مطابق زبیر کی حراستی طرز کی موت، جیسا کہ ان کے اہل خانہ کا الزام ہے کہ دہلی پولیس نے تشدد کا نشانہ بنایا، نہایت تشویشناک اور قابل مذمت ہے، کیونکہ یہ واقعہ ایک بار پھر ماضی کی دردناک یادوں کو تازہ کر گیا ہے اور بھارت بھر میں مقیم کشمیریوں کی سلامتی کے حوالے سے سنگین سوالات کھڑے کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس واقعے نے کشمیری عوام کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے اور ان ہزاروں کشمیری طلبہ، پروفیشنلز، تاجروں اور مزدوروں کے دلوں میں خوف اور عدم تحفظ کا احساس مزید گہرا کر دیا ہے جو جموں و کشمیر سے باہر مختلف شہروں میں اپنی زندگی بسر کر رہے ہیں۔ میرواعظ نے سوالیہ انداز میں کہا کہ حالیہ پہلگام واقعے کے بعد کشمیریوں کو ملک بھر میں نفرت کا نشانہ بنایا گیا اور اب یہ درندگی کہ ایک بے گناہ نوجوان تاجر کو بے رحمی سے قتل کر دیا گیا، یہ سلسلہ کب رُکے گا۔ انہوں نے بھارتی حکومت اور مقامی انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ اپنی آئینی و اخلاقی ذمہ داری کو پورا کریں اور ملک بھر میں مقیم کشمیریوں کی جان و مال اور عزت و آبرو کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ’’خاموشی اور بے عملی ایسے عناصر کو مزید شہہ دیتی ہے جو کشمیریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

میرواعظ عمر نے انسانی حقوق کی تنظیموں، اہلِ قلم، دانشوروں اور بھارت کے باضمیر شہریوں سے بھی اپیل کی کہ وہ کشمیریوں کے خلاف بڑھتے ظلم و ستم کے خلاف آواز بلند کریں اور مظلوموں کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔ اس دوران میرواعظ نے نماز عید کے تعلق سے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک حکام کی جانب سے تاریخی عیدگاہ سرینگر میں نماز عید کی حوالے سے کوئی مثبت ردعمل سامنے نہیں آیا ہے تاہم اگر عیدگاہ میں نماز عید پڑھنے کی اجازت نہیں ملتی تو بصورت دیگر مرکزی جامع مسجد سرینگر میں عیدالاضحی کی نماز صبح ساڑھے 9 بجے ادا کی جائیگی جبکہ اس سے قبل ساڑھے 8 بجے سے وعظ و تبلیغ کی مجلس آراستہ ہوگی جس میں فلسفہ قربانی اور اس کی عظمت و فضیلت پر روشنی ڈالی جائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • چین کا اہم اقدام، بھارتی معیشت کے لیے خطرے کی گھنٹی بج گئی
  • ماورا حسین اور امیر گیلانی کی عید کی خوشیاں، غم میں بدل گئیں
  • بنوں میں اہم جرگہ، فتنۃ الخوارج اور سہولت کاروں کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
  • کراچی میں بینک کے لاکرز لوٹ لیے گئے، سکیورٹی گارڈ سہولت کار نکلا
  • بنوں میں اہم جرگہ، فتنۃ الخوارج اور سہولت کاروں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ
  • چین کا اہم اقدام؛ بھارتی معیشت کے لیے خطرے کی گھنٹی بج گئی
  • کراچی کے مختلف علاقوں میں کرنٹ لگنے سے نوعمر لڑکے سمیت 2 افراد جاں بحق  
  • ایسی کیا شکایت تھی کہ 40 لاکھ ایڈجسٹ ایبل ڈمبلز واپس منگوانے پڑگئے؟
  • معیشت کی بہتری، مہنگائی پرقابو پانے کے حکومتی دعوے ہوا میں تحلیل ہو رہے ہیں، امیر جماعت اسلامی
  • ریل رابطہ خوش آئند مگر انسانیت پر مبنی اقدام اصل راستہ ہے، میرواعظ کشمیر